دیامر(پ ر)حقوق دو ڈیم بناو تحریک کے دھرنے کو دو ماہ گزر گئے لیکن 31نکاتی ایجنڈے پر عملی پیش رفت تاحال سامنے نہ آسکی۔دھرنے کی وجہ سے واپڈا اور دیگر کنسٹرکشن کمپنیوں کے دفاتر بدستور بند ہیں اور پریفری روڈز پر بھی کام تعطل کا شکار ہے۔ادھر وفاقی حکومت کیساتھ مزاکرات کیلئے علما کی تیس رکنی کمیٹی اسلام آباد میں موجود ہے اور منسٹریک کمیٹی سے مزاکرات کا انتظار کررہی ہے تاہم ابھی تک مزاکرات میں اہم کامیابی نہیں مل سکی ہے البتہ ڈیم کمیٹی کا صوبائی حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ ٹیکنیکل کمیٹی کیساتھ کئی اجلاس ہوچکے ہیں لیکن عملی اقدامات کے حوالے سے تاحال کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے۔چلاس میں دھرنے میں بیٹھے مظاہرین 31نکات پر مکمل عملدرآمد سے پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں اور اسلام آباد میں بیٹھے علما کمیٹی کی جانب سے یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ 19نکات کو تسلیم کیئے گئے اور مزید پر بات چیت جاری ہے لیکن ان تمام مطالبات پر تحریری معاہدہ 2025 دستخط نہ ہونے تک متاثرین مطمئن نہیں ہوسکتے اور دھرنا ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔سربراہ ڈیم کمیٹی مولانا حضرت اللہ نے کہاکہ وفاقی حکومت ،واپڈا اور صوبائی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور فوری طور پر تمام مطالبات تسلیم کرکے معاہدے پر دستخط کرے اب متاثرین اپنے حقوق لیے بغیر واپس گھروں کو جانے کیلئے تیار نہیں ہے۔
ڈیم متاثرین کے دھرنے کو دو ماہ مکمل ہوگئے
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
