ا سلام آباد (آئی این پی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، ہماری قوم کا مستقبل قدرتی وسائل سے نہیں بلکہ علم پیدا کرنے کی صلاحیت سے متعین ہوگا،پاکستان کے سائنسدان اور انجینئر ہمارے ترقی کے سفر میں مرکزی کردار کے حامل ہیں ، برآمدات پر مبنی معیشت اڑان پاکستان منصوبے کی نبض ہے،پاکستان کی برآمدات کو ٹیکسٹائل سے ٹیکنالوجی کی طرف منتقل کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان اکیڈمی آف سائنس میں منعقدہ سائنس، ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ برائے ڈویلپمنٹ (STED)کے موضوع پر پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے سائنسدان اور انجینئر ہمارے ترقی کے سفر میں مرکزی کردار کے حامل ہیں، پاکستان کی برآمدات کو ٹیکسٹائل سے ٹیکنالوجی کی طرف منتقل کرنے کی ضرورت ہے، زراعت ٹیکنالوجی، صحت ٹیکنالوجی، تعلیم ٹیکنالوجی جیسے جدید شعبے ہی ترقی کی کنجی ہیں ، پاکستان کو اپنا کھویا ہوا علمی ورثہ دوبارہ حاصل کرنا ہوگا انہوں نے کہا ہماری قوم کا مستقبل قدرتی وسائل سے نہیں بلکہ علم پیدا کرنے کی صلاحیت سے متعین ہوگا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں اپنے سائنس ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کے بنیادی ڈھانچے کو قومی ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے ، ہم یہاں ملک کو ٹیکنو اکانومی میں تبدیل کرنے کے لئے آئے ہیں، اسلام کے مطابق حصول علم ہمارا فرض ہے، قرآن ہمیں کائنات کو دریافت کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم سپین(الاندلس ) میں 70 پبلک لائبریریاں تھیں جہاں یورپ کو دنیا کا علم عربی میں متعارف کرایا گیا ، مسلم دنیا عالمی آبادی کی 25 فیصد نمائندگی کرتی ہے لیکن سائنسی ترقی میں مسلم ممالک کا 2 فیصد سے بھی کم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنا کھویا ہوا علمی ورثہ دوبارہ حاصل کرنا ہوگا، آج کی دوڑ میں قومیں تیل و گیس پر نہیں بلکہ ہنر اور ٹیکنالوجی کی بنا پر مقابلہ کر رہی ہیں، جنوبی کوریا، سنگاپور، اسرائیل سائنس ٹیکنالوجی اور اختراع میں سرمایہ کاری کے ذریعے اکنامک سپر پاور بن گئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سائنسدان اور انجینئر ہمارے ترقی کے سفر میں مرکزی کردار کے حامل ہیں، دانش یونیورسٹی کا قیام پاکستان کی تکنیکی ترقی کی جستجو میں گیم چینجر ثابت ہوگا۔ احسن اقبال نے کہا کہ برآمدات پر مبنی معیشت اڑان پاکستان منصوبے کی نبض ہے،پاکستان کی برآمدات کو ٹیکسٹائل سے ٹیکنالوجی کی طرف منتقل کرنے کی ضرورت ہے، زراعت ٹیکنالوجی، صحت ٹیکنالوجی، تعلیم ٹیکنالوجی جیسے جدید شعبے ہی ترقی کی کنجی ہیں ، کل ہی 300 زرعی سائنسدانوں کا ایک گروپ چین میں ٹریننگ کے لئے پاکستان سے روانہ ہوا، یہ لوگ گرین انقلاب 3.0 کے اثرات سے نمٹنے کے لئے گیم چینجر ثابت ہوں گے، زرعی سائنسدانوں کے اس گروپ میں 50 فیصد خواتین تھیں، خواتین کے لئے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانا ہماری ترجیح ہے
قوم کا مستقبل قدرتی وسائل سے نہیں ،علم پیدا کرنے کی صلاحیت سے متعین ہوگا، احسن اقبال
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
