محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صوبے بھر کے اخبارات کے واجبات کی ادائیگی کو بروقت یقینی بنا کر ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے جو لائق تحسین ہے۔واجبات کی ادائیگی سے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی ممکن ہو سکے گی۔یہ یقینا محمکہ اطلاعات کا ایک احسن و مثبت قدم ہے ‘ امید کی جاتی ہے کہ اس خوش کن روایت کو آئندہ بھی تسلسل سے برقرار رکھا جائے گا۔یہ مثبت قدم وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان’چیف سیکرٹری ابرار احمد مرزا’معاون خصوصی ایمان شاہ’سیکرٹری اطلاعات دلدار احمد ملک’ڈپٹی ڈائریکٹر اطلاعات سلیم خان کی دلچسپی اور کوششوں کا مرہون منت ہے۔بلاشبہ اخباری صنعت کا ہمیشہ سے یہ مسئلہ رہا ہے کہ انہیں اشتہارات کی بروقت ادائیگی نہیں کی جاتی جس سے نہ صرف یہ صنعت مشکلات کا شکار ہوتی ہے بلکہ اس سے وابستہ افراد کو بھی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اخبارات کی آمدن کا واحد ذریعہ یہ اشتہارات ہی ہیں۔ لہذا بارہا حکام بالا کی توجہ اس جانب مبذول کرائی جاتی رہی ہے لیکن ڈھاک کے تین پات کے مصداق اس پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی حالانکہ ضرورت اس امر کی تھی کہ حکام بالا اس جانب سنجیدگی سے توجہ دے کر اخباری صنعت سے وابستہ ہزاروں افراد کے روزگار کو تحفظ فراہم کرتے ۔بہرحال دیر آید درست آید کے مصداق محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان نے اس مشکل کا احساس کرتے ہوئے اس مسئلہ کو حل کرنے کی جانب جو قدم اٹھایا ہے اس پر اخباری صنعت ان کی مشکوروممنون ہے۔ اس ضمن میں محکمہ خزانہ کا تذکرہ نہ کرنا زیادتی ہو گی جس نے بروقت فنڈز ریلیز کرنے میں اہم کردار ادا کیا ورنہ عام طور پر اس محکمے میں تاخیر معمول ہے لیکن یہ اس امر کی دلیل بھی ہے کہ محکمہ خزانہ کے کارپردازان نے بھی اخباری صنعت کی مشکلات کا احساس و ادراک کیا۔ یہ درست ہے کہ صوبائی حکومت صحافیوں کی فلاح و بہبود اور انکے حقوق کی تحفظ کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔گزشتہ عرصے میں صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے دس کروڑ انڈومنٹ فنڈ کی منظوری دی گئی تھی جو دوگنا کر کے 20 کروڑ کر دیا گیا ہے ۔گلگت بلتستان میں قائم تمام پریس کلبز کو مستحکم اور فعال بنانے کیلئے گرانٹ ان ایڈ دی جارہی ہے اسے بھی مستقبل میں بڑھانے کے لئے پالیسی مرتب کی جارہی ہے ۔ صحافیوں کو پالیسی کے تحت ایکریڈیشن کارڈ کے جلد اجرا کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔ صوبائی حکومت آزادی صحافت کی اہمیت کو نہ صرف تسلیم کرتی ہے بلکہ انکے حقوق کے تحفظ کیلئے بھی پر عزم ہے۔ اس امر کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے کہ گلگت بلتستان ایک ایسا علاقہ ہے جہاں انڈسٹری اور بزنس نہ ہونے کے برابر ہے لہذا نجی سطح پر اشتہارات کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ‘ یہاں کی اخباری صنعت کا تمام تر دارومدار سرکاری اشتہارات پر ہے۔کون نہیں جانتا کہ ملک جس معاشی ابتری کا شکار ہے اس کے منفی اثرات اخباری صنعت پر بھی پڑ رہے ہیں۔نیوز پرنٹ کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں جس سے اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے۔یہ صنعت جو زندہ رہنے کیلئے سخت مشکلات کا سامنا کر رہی ہے اسے متذکرہ اقدام سے نئی توانائی ملے گی۔ اخباری کارکنوں کے مشاہرے جو دیگر صنعتوں کے مقابلے میں کم ترین سطح پر ہیں وقت پر ادا نہیں ہو پاتے کیونکہ ہمارے ہاں سرکاری اشتہارات کے واجبات کی ادائیگی سالہاسال تک رکی رہتی تھی جس کی یہ صنعت فی زمانہ بالکل بھی متحمل نہیں ہو سکتی۔علاوہ ازیں بھی اخباری صنعت کو کئی مشکلات کا سامنا ہے جن میں ڈیجیٹل میڈیا سے مقابلہ، اشتہارات کی آمدنی میں کمی اور قارئین کی تعداد میں کمی شامل ہیں۔ یہ مشکلات صنعت کی بقا اور ترقی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے عروج نے اخباری صنعت کو ایک بڑا چیلنج دیا ہے۔ لوگ اب خبریں اور معلومات حاصل کرنے کے لیے روایتی اخبارات کی بجائے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔ڈیجیٹل میڈیا میں اشتہارات کی آمدنی روایتی اخبارات سے کہیں زیادہ ہے، جس کی وجہ سے اخباری صنعت کو اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدنی میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔نوجوان نسل اخبارات پڑھنے کی بجائے ڈیجیٹل ذرائع سے خبریں حاصل کرنے کو ترجیح دیتی ہے، جس کی وجہ سے اخباری صنعت کے قارئین کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے۔کاغذ اور پرنٹنگ کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اخبارات کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے قارئین کی تعداد مزید کم ہو رہی ہے۔صحافی معیارات اور درست معلومات کی فراہمی کو برقرار رکھنا ایک چیلنج بن چکا ہے، کیونکہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر غلط معلومات اور پروپیگنڈا تیزی سے پھیلتا ہے۔اس صورتحال کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور یہ حقیت مسلمہ ہے کہ آج بھی اخباری اطلاعات کو مستند تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس کی جواب دہی کا تصور موجود ہے جبکہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی اطلاعات کا مستند ذریعہ نہیں ہوتا ۔ایک خبر خواہ فیک ہی کیوں نہ ہو بے لگام طور پر وائرل ہوتی چلی جاتی ہے اور اس کے فیک ہونے کا پتہ چلنے تک جو نقصان ہو چکا ہوتا ہے اس کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا۔اس لیے حکومت اپنے اشتہارات کی پالیسی میں مزید بہتری لائے’ بروقت ادائیگیوں کے ساتھ ساتھ اشتہارات کے کوٹے میں اضافہ کیا جائے’بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر اشتہارات کے نرخوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔جہاں تک محکمہ اطلاعات کا تعلق ہے موجودہ دور میں اس کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے’عوام کو بروقت اور مصدقہ معلومات فراہم کرنے سمیت عوام میں شعور اجاگر کرنے میں محکمہ اطلاعات موثر کردار ادا کررہا ہے۔محکمہ اطلاعات ایک اہم ترین محکمہ ہے جو حکومت اور عوام کے مابین پل کا کردار ادا کرتا ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے تمام مطلوبہ سہولیات فراہم کی جائیں۔محکمے کو اپنی کارکردگی مزید بہتری لانے کیلئے نئی ٹیکنالوجی سے مستفید کیا جائے ۔محکمہ اطلاعات کسی بھی حکومت کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے جو عوام کو معلومات فراہم کرنے، حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کے بارے میں آگاہی پھیلانے اور حکومت اور عوام کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے۔ یہ محکمہ حکومت کی کارکردگی کو شفاف بنانے اور عوامی شرکت کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔محکمہ اطلاعات حکومت کی پالیسیوں، پروگراموں اور فیصلوں کے بارے میں عوام کو بروقت معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس سے عوام کو اپنے حقوق اور ذمہ داریوں سے آگاہی حاصل ہوتی ہے اور وہ حکومت کے فیصلوں میں بہتر طور پر حصہ لے سکتے ہیں۔حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے پیش کرتا ہے، جس سے حکومت کی کارکردگی میں شفافیت اور احتساب کا عنصر بڑھتا ہے۔محکمہ اطلاعات عوامی رائے عامہ کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ محکمہ مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے، جس سے عوامی رائے عامہ ہموار ہوتی ہے۔یہ امن و امان برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے اور افواہوں کو روکنے اور عوام کو پرامن رہنے کی ترغیب دینے میں مدد کرتا ہے۔ملک کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ادارہ تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں حکومت کی کارکردگی کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے، جس سے عوام کو ان شعبوں میں بہتری لانے میں مدد ملتی ہے۔علی ھذا القیاس محکمہ اطلاعات حکومت اور عوام کے درمیان ایک اہم رابطہ ہے، جو حکومت کی کارکردگی کو شفاف بنانے، عوامی رائے عامہ کو تشکیل دینے، اور ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ کسی ادارے کی کارکردگی کا تسلسل اسی وقت برقرار رہ سکتا ہے جب اس ادارے کے عملے کی شبانہ روز کی کاوشوں کو سراہا جائے’ انہیں ان کی بہتر کارکردگی کا صلہ دیا جائے’ یہاں ہم محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان کے ایک اہم مسئلے کی جانب بھی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ اس ادارے کی بہتر کارکردگی کے باوجود ادارے کے عملے کی اوپر سے لے کر نیچے تک ایک کثیر تعداد آج بھی یا تو کنٹریکٹ پر ہے یا پھر سپیشل پے سکیل کے تحت اپنے فرائض انجام دے رہی ہے ‘اندریں حالات حکام بالا کو چاہیے کہ ان کی مستقل بنیادوں پر تعیناتی کا فوری اہتمام کیا جائے تاکہ یہ سٹاف جو پہلے ہی نیک نیتی اور خلوص سے کام کر رہا ہے اس کی کارکردگی میں مزید نکھار پیدا ہو۔ یاد رہے بے یقینی کی کیفیت بالاآخر ضرور بالضرور کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے’ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت ترجیحی طور پر اس معاملے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے جلد احکامات جاری کرے گی۔
محکمہ اطلاعات کی شاندارکارکردگی مزید مثبت اقدامات کی متقاضی
