ملکی حالات اتنے بھی اچھے نہیں جتنے حکومت بتارہی ہے،ڈاکٹر حفیظ پاشا

سابق وزیرخزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ ملکی حالات اتنے بھی اچھے نہیں جتنے حکومت کی طرف سے بتائے جارہے ہیں، حکومتی دعوی ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوئی لیکن عوام کے بلوں میں توکوئی کمی نہیں آئی۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ میں پہلی بار بہت عرصے کے بعد سرپلس آیا ہے، دو ارب ڈالر کا سرپلس ایک مثبت پیشرف ہے، اس کے نتیجے میں بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر میں پچھلے سال کچھ اضافہ ضرور ہوا ہے، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسے حاصل ہوا؟ بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ برآمدات صرف 4 فیصد اضافہ ہے، اصل وجہ ذخائر بڑھنے کی ترسیلات زر میں 8ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔مگر یہ مجموعی طور پر اضافہ نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا جب تک برآمدات میں اضافہ نہیں ہوتا تو تب تک پاکستان معاشی لحاظ مستحکم پوزیشن پر نہیں پہنچ پائے گا۔ حکومتی معاشی اعدادوشمار میں بہت ساری چیزیں پریشان کن ہیں، اگر پالیسی کو درست سمت لے جانا ہے تو پھر درست اعدادوشمار کو پیش کرنا پڑے گا، شرح نمو پچھلے سال 3فیصد بھی نہیں تھا بلکہ2.7 فیصد کے لگ بھگ تھا۔لیکن ایک زمانہ ایسا تھا جب پاکستان سالانہ شرح نمو 5سے 6فیصد حاصل کرتا تھا،لیکن پچھلے پانچ سال میں 3.5فیصد رہا۔ ہماری آبادی میں سالانہ اڑھائی فیصد اضافہ ہوتا ہے، اس لحاظ سے فی کس آمدن میں بہت کم اضافہ ہورہا ہے، 2023 کے اعدادوشماریات میں ملک میں بے روزگاری کا پیمانہ 22فیصد ہوچکا جوتاریخ کا زیادہ ہے، ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں غربت کی سطح کا پیمانہ 44فیصد ہے، ان حالات میں کہنا کہ معیشت چل پڑی اور آگے بھاگ رہی ہے یہ مناسب نہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی حالات اتنے بھی اچھے نہیں جتنے حکومت کی طرف سے بتائے جارہے ہیں، حکومت کا دعوی ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے لیکن عوام کے بلوں میں کوئی کمی نہیں آئی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں