گلگت ، سابق وزیر اعلی و صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) حافظ حفیظ الرحمان نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید کی تقاریر کے رد عمل میں کہا ہے کہ حکمران ہمیں جیلوں کی دھمکی دینے کے بجائے خود جیل جانے کی تیاری کریں ہم تو جیلوں کو بھگت چکے ہیں حکمران اپنی فکر کریں جنہوں نے آج تک جیل نہیں دیکھی ہے۔ انہوں نے خالد خورشید پر الفاظ کے نشتر برساتے ہوئے کہا کہ آپ کی حکومت ہے جس قسم کے کیس بناسکتے ہو بنالو گیڈر بھبکیوں سے ہم ڈرنے والے نہیں ہیں گندم چور، پیٹرول چور، گاڑیاں چور گھڑی چور کو نہیں بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح گلگت بلتستان میں در در کی ٹھوکریں خالد خورشید کھا رہا ہے اس کے جائے آئین و قانون کی بالادستی کے لئے کام کرتا اور گلگت بلتستان کے مسائل حل کرنے کے لئے کام کرتا یہ کوئی لانگ مارچ نہیں بلکہ ٹانگ مارچ ہے اور اس ٹانگ مارچ میں گلگت بلتستان کے غیور عوام نے شرکت نہیں کرکے باشعوری کا مظاہرہ کرنا ہے اور ان چوروں کو مسترد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے تقریب میں عمران خان کے راگ الاپ کر ٹھیکیداروں کے پلیٹ فارم کو بھی متنازعہ بنانے کی کوشش کی ہے اور یہ لوگ جہاں بھی جاتے ہیں متنازعہ بن جاتے ہیں ٹھیکداروں کے پروگرام میں مسلم لیگ کے جو ممبران شامل تھے ان کو اسی وقت جواب دینا چاہئے تھا جس کا ہمیں افسوس ہے اور ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ جس کو امت مسلمہ کا لیڈر کہہ رہے وہ ایک چور ہے عمران خان کو نماز اور چھ کلمے نہیں آتے ہیں، خانہ کعبہ کی تصویر والی گھڑی فروخت کی انبیاء کرام کی تعداد کا علم نہیں ہے پیغمبروں کے حوالے سے کوئی علم نہیں ہے ایسے نااہل قانون شکن اور آئین شکن شخص کے راگ الاپتے ہوئے اسے امت مسلمہ کا لیڈر کہنا شرم کی بات ہے۔ جو اپنے فوج کے سربراہ کو میر جعفر اور میر صادق کہے وہ پاکستان کے ساتھ کیسے مخلص ہوسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جو بھی سیکریٹری لانگ مارچ میں خالد خورشید کا ساتھ دے گا وہ بھی تیار ہوجائے ان کے خلاف بھی کاروائی ہوگی ہم جی بی کے وسائل کے لوٹ مار کو ہر گز برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کے کارکنوں کو جواب دینا آتا ہے اور میری عوام سے اپیل ہے ان چوروں کا ساتھ نہ دیں بلکہ ہر چوک چوراہے میں ان کا گھڑی چور کہ کر استقبال کیا جائے۔
