وزیر اعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے دس ہزار میگا واٹ کے سولر پاور منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی ہے۔استنبول میں پاکستان ترکیہ بزنسل کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میری حکومت تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کے مہنگے ترین درآمدی بلوں کو ختم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے جس پر گزشتہ برس 27 ارب ڈالر خرچ ہوئے جو ہماری برداشت سے باہر ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ قبل ہماری حکومت نے بیرون ملک سے سرمایہ کاروں کو اسلام آباد میں مدعو کیا تھا جہاں انہیں دس ہزار میگا واٹ کے سولر پاور منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی گئی تھی۔یہ صرف ایک کاغذ کی حد تک بات نہیں بلکہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے یہ عزم کیا ہے کہ ہم اس اسکیم کو اپنے وسائل کے ساتھ ساتھ ترکیہ، چین، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات سمیت کہیں سے بھی سرمایہ کاری کرکے لاگو کریں گے۔وزیر اعظم نے سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کرائی کہ اس منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے پاکستانی حکومت ان کے لیے سازگار اور دوستانہ ماحول پیدا کرے گی۔انہوں نے سرمایہ کاروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ براہ کرم یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ ماضی ماضی ہے اور ہم مستقبل کی طرف بڑی سمجھ کے ساتھ چل رہے ہیں، لہذا ماضی سے سبق سیکھیں گے۔وزیر اعظم نے شرکا کو قائل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس عزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے کہ میرا سرمایہ کار ہی میرا سب کچھ ہے۔وزیر اعظم نے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ اپنے خزانوں کے منہ کھول کر رکھیں، میری حکومت ترک بھائیوں اور بہنوں کے لیے خاص کانفرنس منعقد کرے گی جہاں انہیں اس منصوبے کے حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔انہوں نے سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کروائی کہ انہیں فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے گی۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ اس منصوبے کی بدولت ماضی کو بالکل الوداع کہہ دیا جائے گا جہاں دو ماہ کے اندر ترکیہ سمیت تمام تمام بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو کسی تیسرے فریق کے بغیر ادائیگی کی جائے گی اور ادائیگیاں منصفانہ طریقے سے کی جائیں گی۔ یہ پاکستان میں ایک نئے آرڈر کا گیٹ وے ہوگا جس سے ملک کو ایندھن کی درآمدات میں کمی کرکے اربوں ڈالر کی بچت کرنے کا موقع ملے گا۔ مجھ پر بھروسہ کریں، میری بات پر بھروسہ کریں، پاکستان آئیں اور میں آپ کو دکھائوں گا کہ ان شااللہ ہم اس عظیم سرمایہ کاری کی بدولت بہترین شراکت دار ہوں گے۔ہماری زمین روزانہ ایک بہت بڑی مقدار میں سورج سے براہ راست انرجی حاصل کرتی ہے۔ یہ انرجی توانائی فضا میں سے گزرتے وقت گردو غبار کے ذرات سے پانی کے بخارات اور دوسری گیپوں سے ٹکرانے کے بعد کم ہوجاتی ہے۔ دو پہر کے وقت جس دن بادل نہ ہوں شمسی توانائی کی شدت زمین کی سطح پر تقریبا ایک کلو واٹ ہوتی ہے۔ یہ انرجیسولر ریفلیکٹر اورتھرمل ابزرورکی مدد سے پانی براہ راست گرم کرنے کے لئے استعمال ہوسکتی ہے۔ جو کہ بجلی پیدا کرنے کے کام آسکتی ہے۔پاکستان میں بجلی کے شدید شارٹ فال سے پوری قوم ایک طرح کی اذیت میں مبتلا ہے۔ بجلی کے مسلسل بحران سے بہت ساری چھوٹی بڑی فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں۔ اس خود ساختہ اذیت کی وجہ ے عوام نفسیاتی مریض بنتے جا رہے ہیں۔ اگر شمسی توانائی کے منصوبوں کا بر وقت آغاز کیا جاتا تو یقینا آج پاکستان لوڈ شیڈنگ کے اس عذاب میں مبتلا نہ ہوتا۔ بجلی کے بحران سے نجات حاصل کرنے کے لئے ہمیں ہر سطح پر شمسی توانائی کے حصول کی ہر ممکن کوشش کرنا ہوگی۔ شمسی توانائی کے ذریعے بجلی حاصل کرنے کا طریقہ انتہائی سادہ اور ہر قسم کی آلودگی سے پاک ہے۔شمسی توانائی کے ذریعے بجلی کے حصول کے لئے ہمیں صرف ایک مرتبہ سرمایہ کاری کرنا پڑتی ہے جبکہ اس سرمایہ کاری کے نتیجہ میں طویل المدت کے لئے بجلی کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی دس ہزارکے مقابلہ میں سورج کی روشنی سے چھتیس گنا زیادہ توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اور سب سے زیادہ خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ، سال کے تقریبا تین سودن، سورج توانائی میسر ہوتی ہے۔ سورج سے حاصل ہونے والی توانائی انسان کے پاس ایک ایسا خزانہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا۔ اب ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم قدرت کی عطا کردہ اس نعمت سے کتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اگر ہم ملک اپنے ملک میں خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کا بہترین حل یہ ہے، کہ ہمیں شمسی توانائی کی اہمیت کے شعور کو عام کرنا ہوگا۔ خاص طور وہ این جی اوز جو عوام کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرتی ہیں ان کوشمسی توانائی کے حصول کیلئے عوام کی رہنمائی اور مدد کرنی ہوگی۔سورج سے حاصل ہونے والی توانائی کسی بھی ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔اگرہم صرف یہ فیصلہ کر لیں کہ ہم نے پاکستان سے بجلی کے بحران کو جڑ سے ختم کرنا ہے تو ایک دن ایسا آئے گا جب ہر گھر میں شمسی توانائی کے ذریعے بجلی پیدا کر نے کی سہولت موجود ہو گی۔ سولر انرجی سے بجلی حاصل کرنے کے لئے سولر پینل کے علاوہ اور بھی بہت سی اشیاکی ضرورت پڑتی جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔سولر پینل ایک ایسی ڈیوائس ہے جو سورج کی روشنی کو بجلی میں تبدیل کر دیتی ہے ۔ اس کے بعد اس کی ایفیشینسی بتدریج کم ہوتی جاتی ہے ۔ مونوکرسٹلائن ان علاقوں کے لئے بہت زیادہ بہتر ہے، جہاں پر درجہ حرارت نسبتا تھوڑا ہوتا ہے۔پولی کرسٹلائن پتلے سیلیکان کے ویفرز کو کاٹ کر پولی سٹلائن کو تیار جاتا ہے ۔ پولی کرسٹلائن میں بہت سارے کرسٹل آپس میں ملے ہوتے ہیں ۔ ان کی کارکردگی مونو کرسٹلائن کی نسبت کم ہوتی ہے۔ سائز کے اعتبار سے بھی پولی کرسٹلائن بڑے ہوتے ہیں۔ ایسے علاقے جو نسبتا ذیادہ گرم ہوتے ہیں جیسے فیصل آباد، لاہور، گجرات، بہاولپور، ملتان اور کراچی ان کے لئے پولی کرسٹلائن بہت مناسب ہیں اور پولی کرسٹلائن کا رنگ نیلا ہوتا ہیں اور اس میں دھوپ کی شدت کو برداشت کرنے کی صلاحیت مونو کرسٹلائن کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔سولر پینل کی قیمت اس کی کارکردگی کے حساب سے بدلتی ہے ۔ جتنی کم کارکردگی ہوگی سولر پینل بھی اتنا ہی کم قیمت کا ہوگا ۔ سولر پینل کی کارکردگی سے مراد اس کی آئوٹ پٹ پاور ہے۔ ایک مربع میٹر کے سولر پینل کا آٹ پٹ ہزار واٹ ہونا چاہیے لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر ایسا نہیں ہوتا اور اس کی آوٹ پٹ بہت کم ہوجاتی ہے۔حکومت کہہ چکی ہے کہ اگلے دس سالوں میں سرکاری عمارات پر ایک ہزار میگاواٹ تک کے شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس لگائے جائیں گے جو ٹرانسفر، آپریٹ، اون بوٹ کی بنیاد پر لگائے جائیں گے۔یہ بھی کہا گیا کہ ملک میں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن بھی کی جائے گی، اس سلسلے میں حکومتی فنڈنگ سے بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ زیرِ غور ہے ۔شہریوں کو شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس، جن میں نیٹ میٹرنگ کی سہولت بھی موجود ہو، مہیا کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ وزیرِ اعظم ہائوس اور وزیرِ اعظم آفس کو ہنگامی بنیادوں پر ایک مہینے کے اندر شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنائے۔ شمسی توانائی بجلی پیدا کرنے کا ایک صاف، سستا اور ماحول دوست ذریعہ ہے، شمسی توانائی کے استعمال سے ڈسٹری بیوشن لاسز، بجلی کی چوری اور گردشی قرضے جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔شمسی توانائی سے پیدا کی گئی بجلی سستی ہوگی اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم پاکستان کی پہلی جامع سولر انرجی پالیسی سامنے لارہے ہیں، اس پالیسی کا نفاذ صوبوں کی باہمی مشاورت سے ہوگا، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنایا جائے۔شہباز شریف نے سولر انرجی ٹاسک فورس کی تجاویز کو سراہتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ تمام صوبوں کو ان تجاویز سے آگاہ کرکے ان کی رائے لی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ متبادل توانائی کے تمام منصوبوں میں صوبوں کی ہم آہنگی ہو۔