گلگت( محمدایوب)صوبائی وزیر زراعت کاظم میثم نے گلگت بلتستان اسمبلی کے 19
واں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گندم کا مسلہ گلگت بلتستان کا سب سے
بڑا اور سنجیدہ مسلہ ہے۔امیر کسی بھی طرح اپنا گزارہ کرسکتا ہے لیکن غریب
آدمی کے لئے سبسڈی واحد ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا سابقہ حکومتوں نے بھی گندم
قیمتیں بڑھانے کی کوشش کی تھیں جس پر عوام کا ردعمل سب نے دیکھا۔ عوام نے
حکومت کو اپنے فیصلے واپس لینے میں مجبور کردیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے گندم
کی وزارت دی گئی تو میں نے چارچ سنبھالنے سے معذرت کیا ہے۔ اس وقت وزیر
خزانہ اس معاملے پر وفاق کے ساتھ رابطے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق لیب
ٹاپ پر 500 ارب کی سبسڈی دے سکتا ہے تو گلگت بلتستان کے لئے 10 ارب کیوں
نہیں دے سکتا۔ وفاقی حکومت یہ اعلان کرے کہ ان کی وجہ سے ملک کنگال ہو چکا
ہے جس کی وجہ سے سبسڈی نہیں دے سکتی۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کی ڈیمانڈ
پر فی کلو 7.5 روپے بڑھایا لیکن وفاق مزید بڑھانے کے لئے دباو ڈال رہی ہے۔
اور گندم کی قیمت نہ بڑھانے کی صورت میں گندم ترسیل بند کرنے کی دھمکی دے
رہی ہے۔انہوں نے اپوزیشن جماعتوں سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب طاقت ور
حلقے انسانیت کی تذلیل کرتے ہیں تو آپ کو بولنے کی ہمت نہیں ہورہی ہے جبکہ
ایک دوسرے پر گلہ پھاڑ پھاڑ کر تقریریں کررہے ہیں۔انہوں نے کہا ہم نے 72
ہزار مربہ کلومیٹر کا علاقہ آزاد کرواکر وطن عزیز کی جھولی میں ڈال دیا اس
کے بدلے میں ہمیں خیرت کھانے کے طعنے مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے
75 سالوں سے غداری کے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔ بے شک پاکستان طاقت کے
زریعے انسانیت کی تذلیل کیا جاسکتا ہے لیکن گلگت بلتستان جیسا حساس خطہ اس
کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔وفاق سبسڈی پر ہمیشہ سے گلگت بلتستان کو بلیک میل
کررہا ہے۔ یہاں اس اہم مسئلے پر سیاست نہ کی جائے گندم صرف پاکستان تحریک
انصاف والے نہیں کھاتے اس مسلے پر پورے ایوان کو ایک ہونے کی ضرورت
ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر وفاقی حکومت نے لالی پاپ دیا ہے۔ ہمیں ایک قوم
بننے کی ضرورت ہے۔