خالد خورشید سیاست کے بجائے آرام کریں، ایمان شاہ

معاون خصوصی اطلاعات ایمان شاہ نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید خان حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے یہ بتائیں کہ اپنے دور اقتدار میں کونسی دودھ کی نہریں بہائیں اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے کون سے اقدامات کئے تھے؟سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور بیانات دینے سے پہلے سابق وزیر اعلیٰ کو چاہئے کہ وہ اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جعلی ڈگری کو درست ثابت کریں،اور جب تک جعلی ڈگری کو اصلی ڈگری ثابت نہیں کرسکتے اس وقت تک سیاست کرنے کے بجائے کچھ عرصے کیلئے آرام فرمائیں۔معاون خصوصی اطلاعات نے مزید کہا کہ خالد خورشید کی منافقانہ اور غلط پالیسیوں کے باعث معزز عدالت چیف کورٹ کے ججز کی مستقلی کی سمری رک گئی،جبکہ ایک معزز جج کیخلاف رٹ پٹیشن کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور معزز عدلیہ میں ججز کی تقرری کو روکنے کیلئے خالد خورشید نے صوبے کے بجٹ سے ایک وکیل مخدوم علی خان کو نوازتے ہوئے تقریباً 5 کروڑ روپے کی خطیر رقم ادا کی جبکہ دوسری جانب زمان پارک اور بنی گالہ کی سیکیورٹی ، گاڑیوں کیلئے فیول سمیت کھانے پینے کے انتظامات پر بھی بھاری اخراجات کئے۔انہوں نے مزید کہا کہ خالد خورشید جعلی کاموں کے بجائے عملی کام کرتے تو آج معاشرے میں ان کی کچھ عزت باقی رہ جاتی۔میرا ان کیلئے مشورہ ہے کہ اب بھی وقت ہے کہ وہ جعلی کاموں سے باز آجائیں۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ خالد خورشید کو چاہئے کہ وہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی دور اندیشی اور صوبے کے مسائل کے حل کیلئے دانشمندانہ فیصلوں کو قبول کریں اور اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعتراف کریں کہ چرب زبانی اور گلے پھاڑ پھاڑ کر تقریریں کرنے سے عوامی مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ خلوص نیت اور مشاورت کے ذریعے کئے جانے والے فیصلوں سے عوامی مسائل کے حل کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔معاون خصوصی نے گزشتہ دنوں منعقدہ کابینہ اجلاس کے حوالے سے کہا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی خصوصی دلچسپی کے باعث صوبائی کابینہ خطے کی ترقی اور آبیاری کیلئے کوشاں ہے،جس کی مثال حالیہ کابینہ اجلاس میں کئے گئے عملی اقدامات اور فیصلے ہیں جو خالصتاً عوامی مفاد کے زمرے میں آتے ہیں۔حکومت گلگت بلتستان عملی کاموں پر یقین رکھتی ہے نہ کہ خالد خورشید کی سابق حکومت کی طرح صرف جھوٹے اور کھوکھلے نعروں پر یقین رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد خطے کی تعمیر و ترقی کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں،جس میں نیشنل ہیزرڈز وییسٹ منیجمنٹ پالیسی 2022،گلگت بلتستان رینج لینڈ پالیسی 2023 کی منظوری سمیت گلگت بلتستان پولیس میں سپیشل پروٹیکشن یونٹ (SPU) کے علیحدہ علیحدہ یونٹس کا قیام،ٹمبر پالیسی کے تحت تعمیراتی لکڑی کی نقل و حمل کی منظوری،سکردو بلتستان میں بلک ڈپو کے قیام،گلگت بلتستان میں بجلی کی فراہمی میں بہتری کے لیے بجلی سے حاصل ہونے والے ریونیو کو بروئے کار لانے کے لیے پالیسی کی تشکیل،محکمہ معدنیات، صنعت، کامرس اینڈ لیبر ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان اور اسٹریٹجک پلان ڈویژن (SPD) کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط و دیگر اہم فیصلے شامل ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی قیادت میں پوری کابینہ علاقے کی تعمیر و ترقی اور عوام کی فلاح کیلئے کوشاں ہے اور عوام کو موجودہ حکومت کے عملی اقدامات کے مثبت ثمرات جلد نظر آئیں گے۔