گلگت بلتستان اسمبلی اجلاس،بیورو کریسی پر حکومت برس پڑی

گلگت،وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس الحق لون نے کہا ہے کہ عوام سمجھتے ہیں کہ میں حکمران ہوں لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے میں حکمران نہیں بلکہ عوام اور بیوروکریسی کے درمیان منشی ہوں،اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شمس لون نے کہا کہ میں عوام کے مسائل لکھ کر لاتا ہوں اور بیوروکریسی کے سامنے جاکر ذلیل ہوتا ہوں۔ میں سمجھتا تھا سرکاری گاڑی ،جھنڈا اور پروٹوکول میں انسان کی عزت ہے لیکن سسٹم کے اندر آکر معلوم ہوا کہ یہاں کتنی مایوسی اور رسوائی ہے۔اگر کوئی ممبر یہ سمجھتا ہے کہ حلقے میں چند ترقیاتی کام کرواکر اس کی عزت ہے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ اس سے تو بہتر ہے بندہ سیمنٹ اور سریا کا کام کرے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ایک بات زبان زد عام ہے کہ گلگت بلتستان ایک غریب صوبہ ہے اگر یہ غریب صوبہ ہے تو پھر بیوروکریسی کو وہ انداز اپنانا ہوگا۔یہاں سیکریٹریز کے پاس 4000 سی سی گاڑیاں ہیں ان کے لئے تیل اور مرمت کا پیسہ یہاں کے عوام کے خون سے نکلتا ہے۔انہوں نے کہا وفاق میں سیکریٹریوں کے لئے 1300 سی سی کار کی اجازت ہے۔بطور وزیر میری حیثیت یہ ہے، بے شک ہمیں بھی 1300 سی سی کی کار دی جائے لیکن عوامی نمائندے اور سرکاری ملازم کی گاڑی میں فرق ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک کلرک کا تبادلہ نہیں کرواسکتا ہوں۔ میری ان باتوں پر لوگ تنقید کریں گے میں کہتا ہوں آپ ضرور تنقید کریں لیکن میں اپنے لوگوں سے مزید جھوٹ نہیں بول سکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے مسائل لیکر ہمارے پاس آتے ہیں ہم اپنا رونا کہاں جاکر روئیں۔ انہوں نے سپیکر سے کہا کہ تمام سرکاری افسران سے بڑی گاڑیوں کو فوری واپس لیا جائے اور نیلام کرکے پیسہ قومی خزانے میں جمع کروایا جائے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ گلگت بلتستان سے تبادلہ ہوکر جانے والے سرکاری ملازمین کے گھروں میں بھی گلگت بلتستان کی سرکاری گاڑیاں ہیں۔ انہوں نے سپیکر سے کہا کہ وہ گلگت بلتستان ہاﺅس اسلام آباد میں رکھی گئی گاڑیوں کی بھی تفصیل منگوالیں اور بتایا جائے کہ وہاں کس کام کے نام پر گاڑیاں رکھی گئی ہیں۔