اداکارہ کبری خان یوں تو سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کے حق میں بات کرتی دکھائی دیتی ہیں، تاہم حال ہی میں انہوں نے ایک انٹرویو میں ان افراد پر اظہار افسوس کیا جو فلسطین میں جاری قتل عام کو معمول سمجھ کر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔کبری خان نے ان افراد کی خاموشی پر اظہار تعجب کیا جو فلسطین میں اسرائیلی بمباری کے 250 دن گزرنے کے باوجود خاموش ہیں۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں کہتیں کہ فلسطین میں جاکر وہاں جھنڈا گاڑ دیا جائے یا وہاں جاکر لوگوں کو بچایا جائے۔ان کے مطابق ہر کوئی ایک چھوٹی اور معمولی چیز تو کر ہی سکتا ہے کہ وہ اسرائیلی مظالم کی مخالفت کرے اور صیہیونی حملوں کو غلط قرار دے۔ کبری خان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو پتا ہونا چاہیے کہ فلسطین میں کیا ہو رہا ہے اور وہاں کون قتل عام کر رہا ہے ان کے مطابق فلسطین میں اسرائیلی حملوں کو 250 دن ہوچکے ہیں اور افسوس کہ ابھی تک بہت سارے لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ فلسطین میں کیا ہو رہا ہے اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ وہاں انسانیت کا قتل عام ہو رہا ہے اور اگر ایسی باتوں کو یہ سوچ کر نظر انداز کیا جائے گا کہ وہاں یہ معمول کی بات ہے تو ایک دن ہماری انسانیت پر ختم ہوجائے گی۔ کبری خان نے یہ بھی کہا کہ اس وقت اگر وہ انٹرویو دے رہی ہیں تو بھی فلسطین پر اسرائیلی حملے جاری ہیں اور اس پر کوئی بات نہیں کر رہا۔ان کا کہنا تھا کہ وہاں بچوں کو مارا جا رہا ہے، خاندان کے خاندان اجاڑے جا رہے ہیں لیکن ہم ان پر صرف بات کرنے کو بھی تیار نہیں انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ہم فلسطین اور فلسطینیوں پر بات نہیں کر سکتے تو ہماری زندگی اور انسانیت کا کیا فائدہ انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہ رہیں کہ ہم اٹھ کر جنگ لڑنی چاہیے لیکن ہم فلسطین کے معاملے پر بات تو کر سکتے ہیں ناہمیں بات کرنی چاہیے، ورنہ ہماری انسانیت اور زندگی کا کوئی فائدہ نہیں۔
