اسرائیل کا غزہ میں اقوام متحدہ کے سکول پر حملہ ، کلاس میں قرآن پڑھتے بچوں سمیت16 افراد شہید

 غزہ میں حماس کے حکام نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیرِانتظام ایک سکول پر اسرائیلی حملے میں 16 افراد شہید گئے، اس سکول میں ہزاروں بے گھر افراد نے پناہ لی تھی۔ حماس کے زیرِانتظام غزہ کی وزارت صحت نے مزید کہا کہ 50 زخمیوں کو سکول سے ہسپتال لے جایا گیا۔حماس کے پریس آفس نے بتایا کہ سکول میں تقریبا سات ہزار افراد نے پناہ لی ہے۔ حملے کے بعد لوگوں نے ملبے میں اپنے پیاروں کو تلاش کیا۔پریس آفس کے مطابق یہ سکول اقوام متحدہ کے فلسطینیوں کے لیے امدادی ادارے الاونروا کے زیراہتمام چلایا جا رہا ہے۔ حملے میں زیادہ تر بچےِ، خواتین اور بزرگ شہید اور زخمی ہوئے۔ایک خاتون سماہ ابو امشا نے بتایا کہ یہ چوتھی بار ہے کہ انہوں نے بغیر کسی وارننگ کے سکول کو نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ بچے کلاس میں قرآن پڑھتے ہوئے نشانہ بنے۔حماس نے اس حملے کو فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کے ایک حصے کے طور پر مجرم دشمن کی جانب سے ایک نیا قتل عام اور جرم قرار دیا ہے۔ اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے ثالثوں کے ساتھ ملاقاتوں پر رضامندی ظاہر کی ہے لیکن اس نے جنوبی اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد غزہ میں اپنی جارحیت کو جاری رکھا ہوا ہے۔