کوہ پیمائی کے فروغ کےلئے مثبت پیشرفت

 وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کیلئے کوہ پیمائی کا سکول قائم کرنے کی منظوری دیدی ہے ۔ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں کوہ پیمائی سکول کے قیام کےلئے چودہ رکنی کمیٹی قائم کی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں پر وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم کو کمیٹی کی سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے قیام سے متعلق وزیراعظم آفس نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے، کمیٹی گلگت بلتستان میں کوہ پیمائی سکول کے قیام پر پندرہ روز میں اپنی سفارشات مرتب کرے گی اور کوہ پیمائی کے تربیتی سکول کے لئے جگہ اور اخراجات کا تعین کرے گی۔ یہ کمیٹی ملک میں سیاحت کے فروغ اور سیاحتی مقامات کی بہتری کے لئے سفارشات دے گی اور گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ ملکر لائحہ عمل مرتب کرے گی۔ کمیٹی سکول کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے حوالے سفارشات دے گی ، کمیٹی میں وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود بھی شامل ہیں جبکہ وزیر سیاحت گلگت بلتستان غلام محمد، سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی بھی کمیٹی کاحصہ ہیں۔ےہ ےقےنا اےک اہم مثبت اور حوصلہ افزاءو نتےجہ خےز فےصلہ ہے‘ہم جانتے ہےں کہ سیاحت معاشی پیداوار کا باعث بھی ہوتی ہے۔ یہ محصول اکھٹا کرنے اور نوکریوں کے مواقع پیدا کرتی ہے۔ سیاحت میں چھپے ممکنہ فوائد کا محض اسی وقت مکمل ادراک ہوسکتا ہے جب اس کے ڈھانچے میں موجود رکاوٹوں سے پوری طرح نمٹ لیا جائے۔ پاکستان میں حکام کو محفوظ اور پائیدار سیاحت کو یقینی بنانے کے لیے ویزہ پالیسیوں میں نرمی، سیاحتی مواقعوں میں اضافے کیلئے تربیت متعارف کرنے اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو باقاعدہ شکل دینے کے لیے کام کرنا ہوگا۔سیاحت، پاکستان کی ثقافتی رنگینی اور اس کی بہتر ہوتی سلامتی صورتحال کی جانب عالمی توجہ مبذول کروانے میں مدد دیتی ہے۔ کوہ پیمائی بھی سےاحت میں اضافے کا ذرےعہ ہے۔کوہ پیمائی کے علاوہ مذہبی سیاحت بھی پاکستان کے لیے اپنی عالمی شہرت بہتر بنانے میں محرک کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس کی سب سے نمایاں مثال بھارت میں مقیم سکھ برادری کے لیے کرتارپور راہداری کا کھولے جانا ہے تاکہ وہ اپنے مقدس ترین مقامات میں سے ایک اور پاکستان میں واقع گرونانک کے گردوارہ دربارہ صاحب آسکیں۔مذہبی سیاحت، رائے عامہ میں تبدیلی کے علاوہ مشترکہ ثقافتی ورثے کے لیے وسعت قلبی کی عکاسی کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو بھی بہتر بناتی ہے۔سیاحت کے ذریعے سفارتی تعلقات کو گہرا بنانے کا عمل متحد اور ترقی کرتے پاکستان کے تشخص کو بڑھاوا دینے میں سیاحت کے کردار کو دوچند کردیتا ہے ۔کوہ پیمائی سے جڑی سیاحت ملکی فضا میں وہ ہلچل پیدا کرتی ہے جو معاشی پیداوار کو فروغ دیتی ہے۔ تیزی سے پھلتی پھولتی سیاحت غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کے ذریعے نوکریوں اور محصولات میں اضافے کا روپ دھارتی ہے۔ ریونیو کے ضمن میں کرتارپور راہداری کے ذریعے سالانہ کئی ملین ڈالر براہ راست آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ہمارے کوہ پےماﺅں کے پاس مطلوبہ سہولتےں بھی موجود نہےں ہےں۔ سیاحتی صنعت سے جڑی مقامی آبادی کو درپیش معاشی رکاوٹوں اور پیشہ وارانہ تربیت کی کمی کا بارہا ذکر کےا جا چکا ہے ۔ بہت سارے مزدور پہاڑ سر کرنے کے لیے موزوں لباس یا پہاڑوں پر چڑھنے کی پیشہ وارانہ تربیت کے بغیر ہی خطرناک چوٹیوں پر چڑھتے ہیں۔اگر پاکستان مقامی آبادی کے لیے نوکریوں کے بہتر مواقع اور اپنے بین الاقوامی تشخص کو بہتر بنانے کیلئے کوہ پیمائی سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اسے سب سے پہلے ویزے اور تربیت کے لیے پالیسیاں ترتیب دینا ہوں گی۔ سیاحت کے بارے میں مقامی سطح پرماہرانہ تربیت سیاحتی شعبے میں وسعت کے لیے درکار پیشگی شرائط کو یقینی بنائے گی۔ ویزہ پالیسیوں میں نرمی مزید کوہ پیماﺅں کو پاکستان آنے کا موقع دے گی اور جوابا یہ غیرملکیوں کی رائے کو تبدیل کرنے میں مدد دے گی۔ اگر مناسب تربیتی منصوبے موجود ہوں تو ایسے میں پاکستان مقامی و غیرملکی کوہ پیماﺅں کے لیے غیرسرشدہ چوٹیوں کے لیے مہمات کی میزبانی کے ذریعے کوہ پیمائی سے جڑی سیاحت کو وسعت دے سکتا ہے نیز کوہ پیمائی کے مرکز کی حیثیت سے ملک کو شہرت دلوا سکتا ہے۔