بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں اور پرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد مستعفی ہو کر بھارت روانہ ہو گئیں جب کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی سربراہ کے استعفے کی تصدیق کی اور ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا۔ حسینہ واجد آخری تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھیں لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔ بنگلہ دیش کے آرمی چیف کا قوم سے خطاب میں کہنا تھا بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔بنگلہ دیشی آرمی چیف نے مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ عوام فوج پر بھروسہ رکھیں، حالات بہتر ہوجائیں گے، ہم بنگلہ دیش میں امن واپس لائیں گے۔بنگلہ دیش کے ڈھاکا ٹریبیون نے آرمی چیف کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کے بعد ہم نے عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے، ہم صورتحال کو حل کرنے کے لیے اب صدر محمد شہاب الدین سے بات کریں گے۔قبل ازےں مظاہرین نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، جنہیں قابو کرنے کے لیے سڑکوں پر پولیس اور فوج کی بڑی تعداد موجود تھی۔لوگ وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں داخل ہو گئے اور جشن مناتے رہے ۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے صاحبزادے نے پیر کو ملکی سےکیورٹی فورسز پر زور دیا تھا کہ وہ ان کی والدہ کے اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضے کی کوشش کو روکیں۔ آپ کا فرض ہے کہ ہم اپنے لوگوں اور ہمارے ملک کو محفوظ رکھیں اور آئین کو برقرار رکھیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی غیر منتخب حکومت کو ایک منٹ بھی اقتدار میں نہ آنے دیں، یہ آپ کا فرض ہے۔ اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد کم از کم تےن سو ہو گئی ہے۔بنگالی طلباءنے اپنے مطالبات پر مبنی تحرےک کو سول نافرمانی میں بدل دےا جس کے پہلے ہی روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 23 افراد جاں بحق ہوئے ‘مظاہرین حکومت سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ طلبہ گروپ کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک ملک گیر سول نافرمانی کی تحریک جاری رکھیں گے جب تک کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ گزشتہ ماہ مظاہرین کے خلاف پولیس کریک ڈاﺅن پر مستعفی نہیں ہو جاتیں۔گزشتہ ماہ سول سروس کے ملازمین کے کوٹے کے خلاف ریلیوں نے جان لیوا فسادات کو جنم دیا تھا، ان فسادات کی وجہ سے حسینہ واجد کے پندرہ سالہ دور کی بدترین بدامنی پیدا ہوئی جس میں سےنکڑوں افراد جاں سے گئے ۔سنجے وجیسیکرا نے اپنے بیان میں کہا کہ یونیسیف پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کرتا، اور متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہے بچوں کی ہر وقت حفاظت کی جانی چاہیے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ میں ان رپورٹس سے واقف ہوں کہ بنگلہ دیش میں بچوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے، ہم حکام کو یاد دلاتے ہیں کہ کسی بھی بچے کا قانون سے ٹکراﺅ بہت خوفناک صورتحال اختیار کرسکتا ہے۔ 76 سالہ حسینہ واجد 2009 سے بنگلہ دیش پر حکمرانی کر رہی تھیں اور رواں سال جنوری میں انہوں نے مضبوط اپوزیشن کے بغیر چوتھی مرتبہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔گزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کے خلاف ہونے والا احتجاج پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا تھا۔سول نافرانی تحرےک کے پہلے ہی روز اکےانوے افراد جاں بحق ہوئے ۔پولیس ترجمان قمر الاحسن کا کہنا تھا کہ حکومت مخالف مظاہروں اور احتجاج کے دوران جھڑپوں میں کم از کم پچاس افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ مرنے والوں میں چودہ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ تےن سو سے زائد اہلکار زخمی بھی ہیں۔تاہم اس کے بعد پولیس حکام نے مزید اموات کی بھی تصدیق کی جبکہ اس تعداد میں مزید اضافے کا بھی اندیشہ ہے۔ بنگلہ دیش کی حالیہ تاریخ میں کسی بھی احتجاج یا مظاہرے کے دوران ایک دن میں ہونے والی ےہ سب سے زیادہ اموات ہیں جہاں اس سے قبل سب سے زیادہ حال ہی میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے احتجاج کے موقع پر ہوئی تھیں جب ایک ہی دن میں کم از کم 67 افراد جاں کی بازی ہار گئے تھے۔وزارت داخلہ نے ملک بھر میں شام چھ بجے کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور گزشتہ ماہ شروع ہونے والے احتجاج کے بعد پہلی مرتبہ حکومت کی جانب سے اس طرح کا اقدام اٹھایا گیا ۔اس صورتحال کی وجہ سے حکومت نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کردی جہاں حکومت کے مخالفین، طلبہ اور انسانی حقوق کے ادارے حکومت پر اس تحریک کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔مظاہرین نے ملک کی اہم شاہراہیں بلاک کردیں اور حکومت سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔وزیر اعظم حسینہ واجد نے نیشنل سیکیورٹی پینل کے اجلاس کے بعد کہا تھا کہ احتجاج کرنے والے طلبہ نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں جو ملک کو غیرمستحکم کرنے کےلئے باہر نکلے ہیں۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان دہشت گردوں کو آہنی ہاتھوں سے کچل دیں۔ دارالحکومت ڈھاکا میں کئی مقامات پر شدید جھڑپوں کے دوران دو طلبا اور حکمران جماعت کے رہنما سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے کوئی گولی نہیں چلائی تاہم دیسی ساختہ بم کے پھٹنے سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ بنگلہ دیش کے حکام نے ٹیلی کام سروسز فراہم کرنے والوں کو فور جی سروسز کو بند کرنے کی ہدایت کی جس کا مطلب ملک میں انٹرنیٹ تک رسائی بالکل محدود کر دینا ہے۔حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ حکومتی احکامات میں آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ آپ اپنی تمام فور جی سروسز کو تاحکم ثانی بند کر دیں اور صرف ٹوجی سروسز ہی چلانے کی اجازت ہے۔اس سے قبل ٹیلی کام کمپنیوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے حکومتی احکامات کی تعمیل نہیں کی تو ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے۔ملک گیر سول نافرمانی کی تحریک کے اہم اور سرکردہ رہنماﺅں میں سے ایک آصف محمود نے گزشتہ ماہ حکومت کی جانب سے ریلی میں کریک ڈاﺅن کے بعد اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ تیار رہیں۔انہوں نے فیس بک پر مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ بانس کی لاٹھی تیار کرو اور بنگلہ دیش کو آزاد کراﺅ۔اس کے بعد کچھ سابق فوجی افسران نے طلبہ کی تحریک میں شمولیت اختیار کی اور سابق آرمی چیف جنرل اقبال کریم بھویاں نے ان کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اپنی فیس بک پروفائل کی تصویر کو سرخ کر دیا۔اقبال کریم نے کہا ہمیں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران بنگلہ دیش میں ہونے والی تمام سنگین ہلاکتوں، تشدد، گمشدگیوں اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں پر شدید تشویش ہے اور ہم اس پر پریشان اور غمزدہ ہیں۔ ہم موجودہ حکومت سے فوری طور پر مسلح افواج کو سڑکوں سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ لوگ اب اپنی جانیں قربان کرنے سے نہیں ڈرتے۔جو لوگ اس ملک کے لوگوں کو اس انتہائی بدحالی کی طرف دھکیلنے کے ذمہ دار ہیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا ہو گا۔موجودہ آرمی چیف وقار الزماں نے ہفتے کے روز ڈھاکا میں فوجی ہیڈکوارٹرز میں افسران کو بتایا کہ بنگلہ دیش کی فوج عوام کے اعتماد کی علامت ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ فوج ہمیشہ لوگوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور عوام کی خاطر اور ریاست کی کسی بھی ضرورت میں ایسا کرے گی۔سترہ کروڑ آبادی کے حامل ملک بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہو چکا ہے ۔اس عوامی تحریک میں بنگلہ دیش کے تمام فلمی ستاروں، موسیقار اور گلوکار، شاعر، ادیب، طلبہ، سیاستدان سمیت تمام طبقہ فکر کے لوگ شامل ہیں۔ وزیر اعظم حسینہ واجد کو قاتل قرار دیتے ہوئے کہا گےا کہ یہ احتجاج اب نوکریوں کے کوٹے کے بارے میں نہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں ملک میں آزادی سے رہ سکیں۔انسانی حقوق کے اداروں کا الزام ہے کہ حسینہ واجد ریاستی اداروں کا غلط استعمال کر کے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرتی رہیں اور اپنی مخالفت کے خاتمے کےلئے اپوزیشن کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل سمیت دیگر غیرانسانی اقدامات میں ملوث رہیں۔بنگلہ دےش کے اس عوامی انقلاب میں دنےا بھر کے حکمرانوں کےلئے بہت سے اسباق پوشےدہ ہےں۔
سپیشل اکنامک زون کے قیام کیلئے حکومت گلگت بلتستان سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی،وزیر اعلیٰ
ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے دو میں دو ہائر سیکنڈری سکول قائم کرنے کی حامی بھرلی،گورنر
غیر ضروری التوا ،دیا میر بھاشا ڈیم کی لاگت 750ارب تک پہنچ چکی ، احسن اقبال
2ڈپٹی سیکرٹریزکے تبادلے،6سیکشن آفیسرزکی ترقی