سیا حت کا فروغ:عملی اقدامات کی ضرورت

وزےر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے وفاقی وزےر برائے امور کشمےر و گلگت بلتستان انجےنئر امےر مقام سے ملاقات میں سےاحت کے فروغ کےلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کےا ہے۔انہوں نے کہا خطے کی خوشحالی کے لےے کام جاری رکھا جائے گا۔گلگت بلتستان کے مسائل کا حل وفاقی حکومت کی اولےن ترجےح ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومت کے مابےن ورکنگ رےلےشن شپ کو بہتر بنا کر مسائل حل کےے جائےں گے۔گزشتہ عرصے کا جائزہ بتاتا ہے کہ عالمی معیشت میں سیاحت کا حصہ تیزی سے بڑھا ہے۔ دنیا بھر میں ایک ارب لوگ ہر سال بیرون ملک سفر کرتے ہیں اور ان میں سے سیاحوں کی آدھی تعداد ترقی پذیر ممالک کا رخ کرتی ہے ۔ ترقی پذیر ممالک میں پاکستان ایسا ملک ہے جس کے پاس سیاحوں کو دینے کے لیے بہت کچھ ہے۔پاکستان میں ثقافتی سیاحت کے ساتھ مذہبی ثقافت بھی شامل ہے، ملک میں قدیم تہذیبوں کے آثار موجود ہیں۔ صوفی مزار، ہندو مندر، سکھوں کے گردوارے اور بدھ مت کی خانقاہیں موجود ہیں، لیکن غیر ملکی سیاحوں کے لیے اتنا کچھ ہونے کے باوجود پاکستان انڈیا، سری لنکا اور دیگر علاقائی ممالک سے پیچھے ہے۔پاکستان ہی میں دنیا کا سب سے قدیم سوئے ہوئے بدھا کا مجسمہ ہری پور میں ہے۔ کوریا، چین اور جاپان کے پچاس ملین مہایان بدھ متوں کےلئے خیبر پختونخوا میں تخت بائی اور شمالی پنجاب میں دیگر مقامات مذہبی اہمیت کے حامل ہیں، لیکن ان ممالک سے یہاں کوئی نہیں آتا۔پاکستان میں سیاحت کی صنعت میں سیاسی اور سےکیورٹی وجوہات کی بنا پر اتار چڑھاﺅ آتا رہا ہے۔سفر اور سیاحت کی صنعت کا جی ڈی پی میں 6.9 فیصد حصہ تھا یعنی 19.4 ارب ڈالر اور ایک اندازے کے مطابق2027 تک سفر اور سیاحت کا جی ڈی پی میں حصہ 7.2 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔تےن سو ملین افراد دنیا بھر میں مذہبی سیاحت کے لیے اہم مذہبی مقامات پر جاتے ہیں۔ ہر سال چھے سو ملین اندرونی اور بیرونی ٹرپس کیے جاتے ہیں، جس سے دنیا بھر میں اٹھارہ ارب ڈالر آمدنی ہوتی ہے۔اقبال حسین کے مطابق عالمی سطح پر سیاحت کے رجحان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اب یہ ایک مقبول ترین عالمی تفریحی سرگرمی بن چکی ہے۔سال بھر کے کام کاج کے تھکے ماندے لوگ اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر اپنی فراغت کے لمحات کو سیر و تفریح کے ذریعے گزارنا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ اپنے آشیانے سے دور کسی دلنشین وادی کو منتخب کرتے ہیں۔ عام طور پر سیاحوں کا رخ انہی ممالک کی طرف ہوتا ہے جہاں ان کی جان و مال عزت و آبرو کا تحفظ یقینی ہو کیونکہ عقلی تقاضا ہے کہ جان محفوظ ہو گی تو جہاں بینی ہوگی۔ سوئٹزر لینڈ، جرمنی، فرانس، اسپین، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، سویڈن اور سنگاپور سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ ورلڈ ٹور آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے تقریبا چونتےس ممالک کا بنیادی ذریعہ آمدن بھی سیاحت ہے مگر بد قسمتی سے سیاحت کے حوالے سے مرتب کردہ ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان بہت پیچھے ہے جو کہ ہم سب کے لئے خصوصا ہماری حکومتوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے۔ اس کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین ممالک میں ہونے کے باوجود سیاحت فروغ نہیں پا سکی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ حکومتوں اور اس سے متعلقہ اداروں کا اس طرف خاطر خواہ توجہ نہ دینا ہے۔ پاکستان کے دلفریب قدرتی مناظر ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں لیکن اکثر سیاح مناسب انتظامات نہ ہونے اور کچی سڑکوں کی ناگفتہ بہ حالات کی وجہ سے ہمیشہ کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں اور برف پوش وادیوں تک پہنچنے سے پہلے ہی آنکھوں میں سجائے خواب چکنا چور ہوتے ہیں تو دوسری طرف پھر یہ علاقہ جات حکومت کی عدم توجہ کا شکار رہتے ہیں۔ پاکستان میں دنیا کی چھے سے زائد بڑی چوٹیوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں سیاحتی مقامات اور شاہکار نظارے موجود ہیں۔حکومت مختلف طریقوں سے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کر کے اربوں ڈالر کما سکتی ہے۔ اس کے لیے سیاحوں کو بنیادی سہولیات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جو پاکستان کے مختلف قدرتی مقامات کی طرف جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں میڈیا پر کے ٹو ‘راکا پوشی ‘گپہ وادی بیافو گلیشیئر چترال شنگریلا ملکہ کوہسار مری نلتر استور راما اور کیلاش جیسی دیگر دل نشین وادیوں کو متعارف کرانا ہو گا۔ سیاحت کے شعبہ کے فروغ سے نہ صرف پاکستان میں رہنے والے افراد کو تفریح کی معیاری سہولیات میسر آئیں گی بلکہ دنیا بھر سے لوگ پاکستان کا رخ کریں گے جس سے سیاحت سے منسلک سیکٹرز کو فروغ ملے گا اور نوجوانوں کیلئے نوکریوں کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔سابقہ دور میں ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ نیشنل ٹورازم سٹرٹیجی 2020-30 تشکیل دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ نیشنل ٹورازم ایکشن پلان 2020-25 بھی مرتب کیا گیا، سیاحت کے فروغ کیلئے مختلف ایونٹس کیلئے نیشنل کیلنڈر بھی ترتیب دیا گیا ۔ پی ٹی ڈی سی میں اصلاحات کا عمل شروع کیا گیا ہے، پی ٹی ڈی سی کی نئی ویب سائٹ قائم کی گئی اور آن لائن بکنگ کا نظام رائج کیا گیا ، اس کے ساتھ ساتھ سیاحت سے متعلق مختلف ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کا عمل بھی جاری تھا۔ پاکستان میں سیاحت کا بے شمار پوٹینشل موجود ہے جس کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔سیاحت کے شعبہ کے فروغ سے نہ صرف پاکستان میں رہنے والے افراد کو تفریح کی معیاری سہولیات میسر آئیں گی بلکہ دنیا بھر سے لوگ پاکستان کا رخ کریں گے جس سے سیاحت سے منسلک سیکٹرز کو فروغ ملے گا۔دنیا بھر میں سیاحت ایک اہم صنعت ہے اور کئی ممالک کے معاشی استحکام کا دارومدار ہی سیاحت پر ہے۔اِس حوالے سے پاکستان ایک خوش قسمت ملک ہے کہ جہاں قدرتی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ مذہبی سیاحت کے بھی وسیع مواقع موجود ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کے بےس ملین ہندوستانی سکھوں میں سے اناسی فیصد پاکستان کا دورہ کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں سہولیات، رہائش، سیکےورٹی اور ہوٹل مینجمنٹ کے عملے کی مناسب تربیت کی کمی کے علاوہ کم معیاری خدمات شامل ہیں۔دنیا بھر میں مذہبی سیاحت پروان چڑھ رہی ہے لیکن پاکستان میں اِس صنعت کو وہ اہمیت نہیں مل سکی جو ملنی چاہیے تھی۔ حالانکہ پاکستان مختلف مذاہب کے تاریخی ورثے سے مالا مال ہے۔ ایک سروے کے مطابق اٹھاون ملین بودھ زائرین پاکستان آنا چاہتے ہیں مگر سہولتوں کی کمی کی وجہ سے پاکستان اِن منافع بخش مواقع سے ابھی تک فائدہ نہیں اٹھا سکا۔ پاکستان میں سکھوں کے ساتھ ساتھ بدھ مت، ہندو مت اور جین مت کے درجنوں اہم اور مقدس مقامات موجود ہیں۔ ملک میں قدیم تہذیبوں کے آثار موجود ہیں۔حکومت اگر سےاحت کے حوالے سے کوئی منظم حکمتِ عملی تشکیل دے تو پاکستان کے لیے اربوں روپے کا زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے شہریوں کی بھی ذہن سازی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ پاکستان کے مثبت امیج کو اجاگر کرنے اور معاشی استحکام میں سیاحت کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔ علاوہ ازیں ملک میں امن و امان کی صورت حال اور سیاحتی سہولتوں کو بھی مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں سیاحت کو باقاعدہ ایک انڈسٹری کا درجہ دیتے ہوئے اس شعبے سے وابستہ مقامی افراد کے رویوں کو بھی بہتر بنانے کے ساتھ ان کی ٹریننگ کی بھی ضرورت ہے۔حکومت کو سیاحت کے حوالے سے موثر قانون سازی کرنے اور قوانین مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس سلسلے میں بیرون ملک خصوصا سفارتخانوں کے عملے کو اس ضمن میں ہدایات جاری کی سکتی ہیں۔ سےاحت سے معاشرے میں تحمل اور روداری کو بھی فروغ ملے گا جس سے سماجی سطح پر بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری بھی پیدا ہوگی ۔عالمی سیاحت سے اکتےس کروڑ ملازمتیں وابستہ ہیں۔ صرف امریکہ کے جی ڈی پی میں سیاحت کا حصہ ایک عشاریہ چھ کھرب ڈالر سالانہ ہے۔ خوش قسمتی دےکھئے کہ دنیا کے ستائےس بلند ترین پہاڑوں میں سے تےرہ پاکستان میں ہیں۔ ہم سمجھتے ہےں کہ گلگت بلتستان میں سےاحت کے فروغ کے ضمن میں دعوے اور وعدے تو بہت کےے جاتے ہےں لےکن عملی اقدامات تسلی بخش نہےں ہےں۔ ہر حکومت کے زعما ےہ ےقےن دہانی کراتے ہےں کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرےں گے لےکن ےہ محض اعلانات ہی ہوتے ہےں۔ اس لےے ضرورت اس بات کی ہے کہ سےاحت کے ضمن میں جو بھی فےصلے کےے جائےں وہ ٹھوس و جامع ہوں اور ان پر پےشرفت ترجےحی بنےادوں پر کی جائے خواہ کسی کی بھی حکومت ہو‘ کےے گئے فےصلوں پر عملدرآمد کو ہر صورت ےقےنی بناےا جائے۔