گلگت( نامہ نگار)وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ن لیگ گلگت بلتستان کے قائدین کی ملاقات میں پارٹی اختلاف کے بجائے ترقیاتی منصوبے اور لوڈشیڈنگ سمیت دیگر مسائل زیر بحث رہے تاہم میر غضنفر اور رانی عتیقہ کے پارٹی چھوڑنے کے حوالے سے وزیر اعظم کا آگاہ کردیا گیا۔ ن لیگ کے معتبر ذرائع کے مطابق وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کے لئے وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے حافظ حفیظ الرحمن سمیت 12 قائدین کی فہرست جاری کی گئی تھی۔ تاہم ملاقات سے ایک رات پہلے لسٹ میں حاجی اکبر تابان اور صوبائی وزیر انجینئر انور کا نام بھی شامل کرلیا گیا، لاقات میں حافظ حفیظ الرحمن ،اکبرتابان،انجینئر محمدانور، جسٹس ریٹائرڈ صاحب خان،ڈاکٹر محمد اقبال،اورنگزیب خان ایڈووکیٹ ،ریاض احمد، رضوان راٹھور، عمران وکیل،رانا فرمان،ظفیل احمد، ذولفقار علی تتو سمیت دیگر رہنما شامل تھے۔ ملاقات میں حافظ حفیظ الرحمن نے پی ایس ڈی پی کے منصوبوں، قراقرم یونیورسٹی اور بلتستان یونیورسٹی کی فیسوں کے حوالے سے آگاہ کیا جبکہ سکردو، گلگت اور ہنزہ سمیت گلگت بلتستان میں بدترین لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا جس پر وزیر اعظم نے پوچھا کہ ہنزہ میں میر غضنفر علی خاں اور رانی عتیقہ کے ہوتے ہوئے لوڈشیڈنگ کیوں ہے تو حافظ حفیظ الرحمن نے جواب دیا کہ میر غضنفر اور رانی نے 2020 میں پارٹی ٹکٹ لینے کے باوجود الیکشن سے قبل پارٹی چھوڑ دی ہے۔ن لیگی ذرائع کے مطابق حاجی اکبر تابان نے کیڈٹ کالج سکردو کو درپیش مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ حافظ حفیظ الرحمن نے وزیر اعظم پاکستان کو تجویز دی کہ آئندہ انتخابات نگران حکومت کے بجائے اسمبلی تحلیل کرکے موجودہ وزیر اعلیٰ کی نگرانی میں ہی کروائے جائیں ۔مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنمائوں کی وزیراعظم سے ملاقات کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں میں صداقت نہیں ہے اور ایسی خبروں کا مقصد پارٹی کو کمزور کرنا ہے۔