کابینہ منظوری کے باوجود 4نئے اضلاع کے انتظامی افسران کی تعیناتی نہ ہوسکی

 گلگت (محمدایوب)صوبائی کابینہ کی منظوری اور نومبر کے پہلے ہفتے تک چار نئے اضلاع کے انتظامی افسران کی تعیناتی کا حکومتی اعلان پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ تفصیلات کے مطابق سابقہ حکومت نے 2019 میں گلگت بلتستان کے چار نئے اضلاع گوپس یاسین، روند، داریل اور تانگر کو الگ ضلع بنانے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔ تاہم حافظ حفیظ الرحمن کی حکومت اس نوٹیفیکیشن پر عملدرآمد کروانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ رواں سال نئے اضلاع کو فعال بنانے کے حوالے سے وزیر اعلی گلگت بلتستان کی سربراہی میں صوبائی وزرا کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ نئے اضلاع کو فعال کیا جائے گا۔ نئے اضلاع کو فعال بنانے کے لئے اکتوبر 2024 میں صوبائی کابینہ سے باقاعدہ منظوری لی گئی۔ 3 اکتوبر کو کابینہ اجلاس کے بعد سینئر وزیر وزیر قانون و سیاحت غلام محمد ،وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حاجی رحمت خالق اور معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس دوران حاجی رحمت خالق نے کہا کہ اسی مہینے نئے اضلاع کے ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔اس پریس کانفرنس کے بعد عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی لیکن اکتوبر اور نومبر کا مہینہ بھی گزر گیا تاحال نئے اضلاع بننے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ ان نئے اضلاع کو فعال بنانے کے لئے فوری طور پر کل 60 اسامیاں درکار ہیں جن کے لئے مختلف محکموں کو لکھا گیا ہے۔ ہمارے ذرائع کے مطابق تاحال کسی محکمے کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ دوسری جانب قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ گلگت بلتستان آرڈر میں ترمیم کئے بغیر کوئی اضافی انتظامی یونٹس نہیں بنائے جاسکتے ہیں۔ جبکہ گلگت بلتستان آرڈر میں ترمیم سپریم کورٹ آف پاکستان کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ نئے اضلاع کا سوال پانچ سال گزرنے کے باوجود بھی اپنی جگہ کھڑا ہے کہ یہ اضلاع کب، کیسے اور کون بنائے گا۔ کیا حاجی گلبر یہ اعزاز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگا یا نہیں یہ بھی ایک سوال ہے