سکردو(محمد اسحاق جلال، رضا قصیر)نامور ثنا ء خواں علی کاظم خواجہ مرحوم ،سید جان علی شاہ مرحوم اور علی کاظم خواجہ مرحوم کے بڑے بھائی ندیم خواجہ مرحوم کو ہزاروں سوگواروں میں سپردِ خاک کردیا گیا۔ تینوں افراد کا جسد خاکی سکردو ائیرپورٹ سے مرکزی جامع مسجد سکردو لایا گیا جہاں انجمن امامیہ بلتستان کے صدر سید باقر الحسینی نے تینوں افراد کی نماز جنازہ پڑھائی۔بلتستان کی تاریخ کی سب سے بڑی نماز جنازہ ہزاروں لوگ ائیرپورٹ سے پیدل چل کر جامع مسجد پہنچے یوں ائیرپورٹ سے جامع مسجد سکردو تک پندرہ منٹ کی مسافت بے تحاشہ رش کے باعث لوگوں کو پانچ گھنٹے میں طے کرنا پڑی، ائیرپورٹ پر جاں بحق افراد کے جنازے پہنچنے سے پہلے اور بعد میں ہزاروں لوگ سینہ کوبی کرتے رہے پوری فضا سوگوار رہی، کوئی آنکھ ایسی نہ تھی جو اشکبار نہ تھی، جامع مسجد میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد سید جان علی شاہ رضوی کی میت شگر بھیج دی گئی ،علی کاظم خواجہ اور ان کے بھائی ندیم خواجہ کی میت کو سکردو کے آبائی علاقے رگیول میں لایا گیا جہاں سید علی رضوی نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور دونوں کو چھنی رگیول میں سپردِ خاک کردیا گیا ۔منقبت خوانوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی، علی کاظم خواجہ کو ان کی وصیت کے تحت کربلا سے لائے گئے کفن میں دفنایا گیا انہوں نے کفن حال ہی میں کربلا سے اپنے ساتھ لایا تھا۔
