مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ طالبان حکومت سے مکمل پْرامید نہیں ہیں ، تاحال افغانستان میں دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک کام کر رہے ہیں ، کالعدم ٹی ٹی پی نے یک طرفہ طور پر سیز فائر معاہدہ ختم کیا لیکن جو ملک پر جنگ مسلط کرے گا ، اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔داخلی و خارجہ سیکورٹی صورت حال پر مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ طالبان کے حکومت میں آنے سے تمام مسائل کے مکمل حل کی امید نہیں لگانی چاہیے، افغانستان میں اب بھی دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک کام کر رہے ہیں اور افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔معید یوسف نے کمیٹی کو قومی سلامتی پالیسی پر بھی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قومی سلامتی پالیسی پر سرتاج عزیز نے 2014ئمیں کام شروع کیا ، 7 سال میں پالیسی تیار ہوئی جو مشترکہ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی میں بھی پیش کی گئی لیکن پارلیمنٹ کی منظوری تک اسے فعال نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک اور عام آدمی کی معاشی سلامتی ، ملکی اقتصادی خود مختاری ، آزاد خارجہ پالیسی کے لیے قرضوں سے نجات اور مسئلہ کشمیر سلامتی پالیسی کے اہم اجزاء ہیں۔ تاہم گورننس کو پالیسی کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ تعلیم کا فروغ ، فوڈ سیکیورٹی ، ہائبرڈ وار اور منظم جرائم کا خاتمہ بھی پالیسی کا حصہ ہیں، یہ پالیسی پانچ سال کے لیے بنائی گئی ہے، جس میں کچھ اقدمات طویل مدتی اور کچھ قلیل مدتی ہیں۔،نیشنل سیکیورٹی پالیسی جتنی پبلک ہوچکی اس پر پارلیمنٹ میں بحث کرائی جائے،نیشنل سیکیورٹی پالیسی کامحور عام شہری ہیں، پوری پالیسی اس لیے پبلک نہیں کی کہ اس کی وجہ سے تنازعات پیداہوجائیں گے۔پالیسی میں جو نکات جس وزارت سے ہیں عمل درآمد بھی اسی وزارت نے کرواناہے۔یہ پالیسی ماضی اور حال کا نہیں بتارہی ہے یہ مستقبل کی بات کرتی ہے آج کی حقیقت سے اس کا موازنہ نہیں ہوسکتا ہے۔غیرملکی قرض لینا پر نیشنل سیکورٹی اورخارجہ پالیسی کمپرومائز ہوتی ہے،کمیٹی کوان کیمرہ بریفنگ دی تو اگلے دن میڈیا پر میراحوالہ دے کر اس کولیک کردیاگیا اس طرح نہیں ہوناچاہیے۔وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ افغانستان کے ساتھ تجارت میں بڑی رکاوٹ ڈالر میں تجارت نہ ہونا ہے اب ریال میں بھی بینک ٹرانزیکشن نہیں ہورہی ہے پاکستان انسانی بنیاددوں پر افغانستان کو سہولت دے رہاہے۔معید یوسف نے کہاکہ افغانستان کے لیے ہم نے راستے کھلے رکھے ہیں افغانستان پر عالمی پابندی نہیں ہے مگر اس کے باوجود بینک شرائط کی وجہ سے ٹرانزیکشن نہیں کرتے ہیں۔افغانستان کا اصل مسئلہ ان کے فریز کئے گئے اثاثے ہیں، مقامی سطح پر باڑ اکھاڑنے کے واقعات رونما ہوئے ہیں بظاہر باڑ سے طالبان کو کوئی مسئلہ نہیں ہے بلاشبہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کا نیٹ ورک موجود ہیگزشتہ دس بارہ سالوں میں پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں نے اپنا پورا نیٹ ورک پھیلایا ہوا ہے۔