سابق وزیراعلی و صوبائی صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ بارشیں، سیلاب اور ندی نالوں میں طغیانی اور نقصانات قدرتی نظام کا حصہ ہیں اہل عوامی حکومتیں بروقت اور بہتر منیجمنٹ سے نقصانات کم اور فوری اقدامات سے اپنے عوام کو ریلیف دینے کی بھرپور کوششیں کرتی نظر آتی ہیں۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سلیکٹڈ صوبائی حکومت نے ہر مشکل صورتحال میں قوم کو مایوس کیا ہے۔بارشوں کے بعد موجودہ صورتحال نے نااہل صوبائی حکومت کے سارے پول کھول دیئے ہیں۔48 گھنٹوں سے زائد وقت گزر چکا ھے گلگت بلتستان اندھیروں میں ڈوب چکا پینے کا پانی ناپید ہوچکا رابطہ سڑکیں متاثر ہوچکی ہیں عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہوچکی ہے سلیکٹڈ وزیراعلی اور چیف سیکرٹری سوشل میڈیا تک محدود ہوچکے ہیں موجودہ بدترین صورتحال پر ہنگامی اقدامات اور تمام وسائل بحالی پر صرف کرنے کی ضرورت ہے جبکہ سلیکٹڈ صوبائی حکومت کے پاس بدترین صورتحال پر حقائق عوام کو بتانے کی بھی فرصت نہیں۔سلیکٹڈ صوبائی حکومت خاموش تماشائی اور عوام صورتحال کے رحم وکرم پر ہیں سپیشل لائنوں کے زریعے مراعات یافتہ طبقے کو بجلی اور پانی کی سہولت موجود ہے اور عام عوام کا پوچھنے والا بھی کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت صوبائی دارلخلافہ ہے 48 گھنٹوں سے زائد وقت گزر چکا ھے نہ بجلی ہے نہ پانی ہے اور نہ عوام کو حقائق بتانے والا کوئی موجود ہے۔موجودہ صورتحال کسی بھی حکومت کیلئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔سابق صوبائی حکومت نے اسی صورتحال پر عوام کو اندھیروں سے بچانے کیلئے 65 کروڈ مالیت کے تھرمل جرنیٹر خریدنے کا اہم عوامی منصوبہ رکھا۔سلیکٹڈ صوبائی حکومت نے ٹینڈر سٹیج کے منصوبے کو ترک کرکے اپنوں کو نوازنے کیلئے کرایے کے جرنیٹر کا منصوبہ سامنے لے آئے اور محض چند ماہ میں گلگت بلتستان کے عوام کے ایک ارب روپیہ ہوا میں جھونک دئیے۔آج سلیکٹڈ صوبائی حکومت اپنے جرنیٹر خریدتی تو عوام کو اندھیروں کے یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔موجودہ صورتحال پر 16 میگاواٹ بجلی سسٹم میں موجود ہوتی۔سابق وزیراعلی حفیظ الرحمن نے کہا کہ سلیکٹڈ صوبائی حکومت صرف اپنوں کو نوازنے کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔اس حکومت نے اپنے قیام کے ساتھ ہی گلگت شہر کے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا۔20 میگاواٹ کے ہینزل پاور پراجیکٹ کو التوائ میں ڈالے رکھا گیا۔18 کروڈ مالیت کے کارگاہ برمس 12 انچ پائپ لائن کے منظور شدہ منصوبے کو ختم کیا گیا۔10 کروڈ لاگت کے صاف پانی کے 10 بورنگ ویل پروجیکٹ کے منصوبے کو ختم کیا گیا۔روڈز کے منصوبے ختم کئے گئے اور دوسالہ اے ڈی پی میں گلگت شہر کے عوام کیلئے کوئی منصوبہ نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ صوبائی حکومت گلگت بلتستان کی تاریخ کی سب سے ناکام ترین حکومت ثابت ہوچکی ہے۔ اور یہ عناصر اپنے بدترین سیاسی انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔سلیکٹڈ صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لیں۔ قوم کو حقائق سے آگاہ کریں اور ہنگامی اور فوری اقدامات کئے جائیں۔گلگت بلتستان کے وسائل پر گلگت بلتستان کے عوام کا حق ہے۔بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث عوامی نقصانات کا فوری ازالہ کیا جائے۔بنیادی سہولیات کی فوری بحالی کیلئے بھرپور نظر آنے والے اقدامات کئے جائیں۔
