سابق ڈپٹی اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی جعفر اللہ خان نے کہا ہے کہ
وفاق کے ساتھ گلگت بلتستان کے انتخابات کروائے جائیں تاکہ سب کو معلوم
ہوجائے گا کہ کون کتنا پانی میں اور کتنا خشکی میں ہے ؟ موجودہ حکومت اس
وقت بلدیاتی ادارے کی حیثیت نہیں رکھتی ہے اگر ان کی کوئی حیثیت ہوتی تو
گلگت بلتستان میں آٹے کا بحران پانی کی قلت اور امن وامان کا ایشوز سامنے
نہیں آتے۔ انہوں نے کے پی این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کا
بھاری بجٹ فیول کی مد میں عمران خان کے لئے استعمال ہورہا ہے ایک غریب صوبے
کے عوام کے ساتھ یہ زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اس وقت اپنی ہی
کابینہ میں اکیلے ہیں عمران خان نامی ڈنڈا لیکر اپنے وزرا کو ڈرا دھمکانا
کام ہے اس وقت ڈویژنوں پر پی ٹی آئی کی حکومت تقسیم ہے جس کی وجہ سے گلگت
بلتستان کے عوام متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بڑی
قربانیوں کے بعد امن ہوا ہے اب وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو بدامنی کی جانب
لیجانا چاہتا ہے ہر شعبے میں ایشوز کھڑے کررہا ہے اپنے زاتی کاموں کے لئے
گلگت کا دورہ کرتے ہیں، باقی ایام اسلام آباد میں عمران خان کی چوکیداری
میں گزار رہے ہیں، اسلام آباد میں عمران خان کے لئے بغیر این او سی کے گلگت
بلتستان کے پولیس کو تعینات کیا ہے گاڑیوں کو استعمال میں لایا جارہا ہے
یہ سب گلگت بلتستان جیسے غریب صوبے کے ساتھ زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ
خالد خورشید نے وفاق کے ساتھ ٹکر لیکر گلگت بلتستان کے عوام کو نقصان دیا
ہے کیونکہ ہم وفاق پر انحصار کرتے ہیں فنڈز سے لیکر تمام چھوٹے بڑے
پراجیکٹس وفاق دیتا ہے ایسے میں وفاق کے ساتھ چلنے کے بجائے خالد خورشید نے
ٹکر لے لیا وزیر اعظم کے دورے میں اپنی بدنیتی ظاہر کی جس کا نتیجہ یہ
نکلا کہ آج گلگت بلتستان کے عوام وفاق سے دور ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ
چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے انتخابات 2023 میں وفاق کے ساتھ کئے جائیں،
اس سے گلگت بلتستان کے ہر پارٹی کو اپنی حیثیت کا اندازہ ہوجائے گا اس سے
قبل وزیر امور کشمیر اثر انداز ہوتے رہے ہیں وفاق کے ساتھ انتخابات ہونے سے
عوام اپنی مرضی سے ووٹ دینگے اور عوامی حکومت بنے گی کسی کا مینڈیٹ چوری
نہیں ہوگا۔
