پا کستان صرف اصلاحات نہیں بلکہ خود کو تبدیل کر رہا ہے،محمد اورنگزیب

لندن (آئی ا ین پی )وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان صرف اصلاحات نہیں کر رہا بلکہ خود کو تبدیل کر رہا ہے ،یہ کاروبار کے لیے کھلا ہے اور ان سرمایہ کاروں کے لیے موزوں ہے جو اثر، وسعت اور یقین چاہتے ہیں پاکستان یہ تینوں فراہم کرتا ہے۔”انہوں نے یہ بات لندن میں منعقدہ ایک اسٹریٹجک اجلاس کے دوران کہی، جس میں عالمی سطح کے ممتاز سرمایہ کاروں نے شرکت کی، جن میں آمنڈی کے ایمرجنگ مارکیٹس فکسڈ انکم پورٹ فولیو مینیجر اولیور ولیمز اور لائنز ہیڈ گلوبل پارٹنرز کی ماڈ لی موئن شامل تھیں۔ اجلاس میں پاکستان کی معیشت، اصلاحات کے ایجنڈے اور مستقبل کی سرمایہ کاری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خزانہ نے پاکستان کی میکرو اکنامک بحالی کا تفصیلی جائزہ پیش کیا، جس میں کلیدی کامیابیوں کا ذکر کیا گیا جن میں 3.6 کھرب روپے کا پرائمری بجٹ سرپلس، کرنٹ اکانٹ سرپلس، مہنگائی میں کمی (اپریل 2025 میں 0.3 فیصد اور قرض سے جی ڈی پی کے تناسب میں 75 فیصد سے 65 فیصد تک کمی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشارے نہ صرف معیشت کے استحکام کا باعث بنے ہیں بلکہ خودمختار کریڈٹ ریٹنگز میں بہتری اور کثیر الجہتی و دو طرفہ شراکت داروں کے اعتماد میں اضافے کا سبب بھی بنے ہیں۔بات چیت کے دوران وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اصلاحات کے راستے پر پرعزم ہے، اور وہ ایک ایسی معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے جو صرف کھپت پر نہیں بلکہ برآمدات اور پیداوار پر مبنی پائیدار ترقی پر مرکوز ہو۔ انہوں نے نئے ٹیکس اصلاحات کا ذکر کیا جن کا مقصد رئیل اسٹیٹ، ہول سیل، ریٹیل اور زرعی شعبوں کو رسمی نیٹ میں لانا ہے، جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو مکمل ڈیجیٹائز کرنے پر بھی کام جاری ہے تاکہ انسانی مداخلت کم ہو اور بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہو۔وزیر خزانہ نے حکومت کی شعبہ جاتی تنوع کی حکمت عملی کو اجاگر کیا، اور آنے والی منرلز کانفرنس اور تانبے کے تاریخی معاہدے کا ذکر کیا، جو 2028 تک سالانہ 2.8 ارب ڈالر کی برآمدات میں معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے ڈیجیٹل معیشت کی کامیابی پر بھی روشنی ڈالی، جہاں پاکستان اب آئی ٹی فری لانسنگ میں دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل تبدیلی ایک جامع اور منصفانہ ترقی کو ممکن بناتی ہے۔انہوں نے شرکا کو حکومت کی پینڈا بانڈ جاری کرنے کی منصوبہ بندی، فعال قرضہ جات انتظامی حکمت عملی، اور مڈٹرم ڈیٹ مینجمنٹ اسٹریٹجی (MTDS) کے آئندہ اقدامات پر بھی بریف کیا۔ اجلاس میں ریاستی اداروں کی تنظیم نو (ویو 5)، پنشن اصلاحات، اور مالی سال 2026 میں متوقع ESG بانڈ کے اجرا پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔آمنڈی، جو دنیا کے 10 بڑے اثاثہ منیجرز میں سے ایک ہے اور جس کے زیر انتظام 2 ٹریلین یورو سے زائد اثاثے ہیں، نے پاکستان کے خودمختار مالیاتی آلات اور ESG ہم آہنگ سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اعادہ کیا۔ اولیور ولیمز نے پاکستان کی میکرو اکنامک سمت کی وضاحت اور اعتبار کو سراہا اور آئندہ بانڈز کے اجرا میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔لائنز ہیڈ گلوبل پارٹنرز کی ماڈ لی موئن، جو ابھرتی ہوئی منڈیوں کی مشاورت میں مہارت رکھتی ہیں، نے پاکستان کی سرمایہ کاروں سے روابط، کریڈٹ ریٹنگ اداروں سے مشغولیت، اور توانائی کے شعبے کی ماڈلنگ کو بہتر بنانے کے لیے تکنیکی معاونت کی پیشکش کی۔ لائنز ہیڈ نے پاکستان کی MTDS حکمت عملی میں شراکت جاری رکھنے کی بھی خواہش ظاہر کی۔ وزارت خزانہ نے اس پیشکش کو سراہا اور واضح کیا کہ کسی بھی مشاورتی شمولیت کا فیصلہ عوامی خریداری کے قواعد و ضوابط کے مطابق ہوگا۔اجلاس کے دوران وزیر خزانہ اورنگزیب نے سرمایہ کاروں کے تمام سوالات کا کھلے دل سے جواب دیا۔ پاکستان کی آبی پالیسیوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کہا کہ خودمختار آبی حقوق کی معطلی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ حکومت جامع ترقی کے عزم پر قائم ہے، اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) آئندہ بجٹ میں بھی جاری رہے گا۔اجلاس کے اختتام پر، وزیر خزانہ نے قابل تجدید توانائی، معدنیات، آئی سی ٹی، الیکٹرک وہیکلز اور موسمیاتی لچکدار انفراسٹرکچر میں ابھرتے مواقع کو اجاگر کیا، اور کہا کہ پاکستان کی اقتصادی بحالی اب کوئی امکان نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے جسے عالمی منڈیاں اور ادارے تسلیم کر رہے ہیں۔-دریں اثناء وفاقی وزیر خزانہ کی لندن میں برٹش امریکن ٹوبیکو کے سینئر نمائندوں سے ملاقا ت کی، جس میں غیر قانونی تجارت، جعلی تمباکو مصنوعات، اور پاکستان میں موجودہ ایکسائز ڈیوٹی نظام کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بی اے ٹی نے پاکستان کے تمباکو شعبے میں اسمگلنگ اور جعلی مصنوعات کے بڑھتے ہوئے چیلنج پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کمپنی نے اس بات پر زور دیا کہ بلند اور غیر متوازن ایکسائز ڈیوٹی ڈھانچے نے غیر قانونی کاروبار کو غیر ارادی طور پر فروغ دیا ہے، جس سے باضابطہ مارکیٹ کو نقصان پہنچا ہے اور حکومت کو بھاری ٹیکس آمدن سے محروم کر دیا گیا ہے۔ بیٹ کے نمائندوں نے تجویز دی کہ ایک معقول اور پیش گوئی کے قابل ڈیوٹی نظام سے غیر قانونی تجارت پر قابو پایا جا سکتا ہے، صارفین کو قانونی چینلز کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے، اور وقت کے ساتھ ساتھ حکومت کے لیے زیادہ ٹیکس آمدن پیدا کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسا فریم ورک شعبے کو مرکزی دھارے میں لانے، جائز کاروبار کے فروغ، اور مثر ریگولیٹری نگرانی کے لیے مددگار ہوگا۔جواب میں وزیر خزانہ اورنگزیب نے اس معاملے کو ایک جائز تشویش قرار دیتے ہوئے BAT کو یقین دلایا کہ یہ مسئلہ آئندہ وفاقی بجٹ کی تیاری کے دوران سنجیدگی سے زیر غور آئے گا۔ انہوں نے حکومت کے وسیع تر عزم کا اعادہ کیا جس میں محصولات میں اضافہ، مختلف شعبوں کی رسمی حیثیت اختیار کروانا، اور غیر قانونی تجارت کے خلاف مثر نفاذ شامل ہیں۔ وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات انصاف، کارکردگی، اور معاشی شمولیت کے اصولوں کی روشنی میں کی جا رہی ہیں۔ملاقات کا اختتام اس باہمی مفاہمت پر ہوا کہ عوامی صحت کے مقاصد اور مارکیٹ کو رسمی شکل دینے کے درمیان توازن قائم رکھنا ناگزیر ہے، اور پاکستان میں ایک مستحکم اور قواعد و ضوابط پر مبنی تجارتی ماحول کو فروغ دینا دونوں فریقین کی مشترکہ ترجیح ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں