گلگت(خصوصی رپورٹ)وزیراعلیٰ حاجی گلبرخان نے کہا ہے کہ لینڈریفارمزایکٹ کی منظوری کے بعدخالصہ سرکار کے نام پرلوگوں کی جوزمینیں حکومت کے قبضے میں تھیں وہ عوام کی ملکیت میں ہوں گی ہم نے عوام کوانزمینوں کامالک بنادیا ہے بل بیوروکریسی اوراسٹیبشلمنٹ کی تائیداورتعاون سے اسمبلی میں پیش کیا جارہا ہے انہوں نے پیرکے روزلینڈریفارمز ایکٹ اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ خالدخورشید کے دورحکومت میں ایک مسودہ تیارہواتھا ایک مسودہ امجدحسین ایڈووکیٹ کاتھا اورایک تیسرامسودہ بیوروکریسی نے بنایاتھا ہم نے ایک کمیٹی بنائی کمیٹی نے تینوں مسودوں کاجائزہ لینے کے بعد ایک بہترمسودہ تیارکیا۔تین ماہ قبل کابینہ نے اس مسودے کی منظوری دی جس پر کچھ اضلاع سے اعتراضات سامنے آئے جبکہ اپوزیشن نے بھی اس بل کومتنازعہ بنانے کی کوشش کی جس کے بعد ہم نے جلدبازی کرنے کی بجائے تمام اضلاع میں عوام سے مشاورت کی سکردواورگلگت کے علماسے بھی مشاورت کی اور وکلاءبرادری سے بھی مشاورت کی جس کے بعد ان کے جائزشکایات کاازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مثبت تجاویزکوبھی بل کاحصہ بنادیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو اس طرح ایوان سے نہیں جاناچاہئے تھا یہ کسی ایک ضلع یاکسی ایک علاقے کامسئلہ نہیں ہے یہ گلگت بلتستان کامسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے قیام سے پہلے سے گلگت بلتستان میں خالصہ سرکار کاکالاقانون لاگوتھاہم نے اس بل کے ذریعے اس کالے قانون کاخاتمہ کردیا ہے۔امجدحسین ایڈووکیٹ نے بل پیش کرنے کے دوران کہا کہ میں پورے گلگت بلتستان کوچیلنج کرتاہوں کہ کوئی ایک آدمی اس بل میں ایک خامی دکھائے انہوں نے اپوزیشن کی کرسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کامفادہم سمجھتے ہیں یہ(اپوزیشن)نہیں سمجھتے ہیں یہ منافق لوگ ہیں یہ نالائق اورنااہل لوگ ہیں یہ مخلص لوگ نہیں ہیں یہ گلگت بلتستان کے عوام کودھوکہ دیتے ہیں اوراپنی ذاتی سیاست کے لئے یہاں آئے ہیں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں آج ایک تاریخی دن ہے اورگلگت بلتستان سے خالصہ سرکار کے کالے قانون کوختم کرنے کادن ہے اوراس کااعزازوزیراعلیٰ حاجی گلبراورحکومتی ممبران کوحاصل ہوا ہے وزیرپلاننگ راجہ ناصرعلی خان نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے گلگت بلتستان کی تاریخ بدلنے والی ہے وزیرخزانہ انجینئراسماعیل نے کہا کہ بڑی بڑی رکاوٹوں کے باوجود اس بل کوایوان میں پیش کیاگیا ہے اوریہ ہم سب کے لئے ایک اعزازکی بات ہے انہوں نے کہا کہ ہمارامطالبہ یہ ہے کہ اس بل کواردومیں ایوان میں پیش کیاجائے۔وزیرداخلہ شمس الحق لون نے کہا کہ آج بڑاتاریخی دن ہے گلگت بلتستان کے نوے فیصدعوام بڑی شدت سے اس بل کی منظوری کاانتظارکررہے ہیں ایوب وزیری نے کہا کہ اس بل پرڈیڑھ دوسال سے کام ہورہاتھا وزیراعلیٰ کاشکریہ اداکرتاہوں ہوں کہ انہوں نے ہرکسی سے مشاورت کی،اسمبلی سے بھی بات کی اورعوام کوبھی سناہم نے اس بل کی ایک ایک شق کوپڑھنے کے بعد مطمئن ہوئے ہیں اس بل میں اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں ہے یہ بل منظورہوا تو یہ گلگت بلتستان کے عوام کے لئے بہت بڑی خوشخبری ہوگی۔ڈپٹی سپیکر سعدیہ دانش نے کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی میں تاریخ رقم ہونے جارہی ہے جس کے لئے میں وزیراعلیٰ حاجی گلبراورہماری پارٹی کے صدرامجدحسین ایڈووکیٹ کومبارکبادپیش کرتی ہوں۔وزیراعلیٰ امجدعلی زیدی نے کہا کہ اس بل کی منظوری کاکریڈٹ میں لیناچاہتاتھا مگریہ ممکن نہ ہوسکا اب یہ کریڈٹ سپیکرنذیراحمدایڈووکیٹ کوملے گا۔صوبائی وزیرصحت راجہ اعظم خان نے کہا کہ ہم نے اس بل پراپنے حلقے کے عوام سے مشاورت کی ہے اورعوام اس بل سے بہت خوش ہیں۔جمیل احمدنے کہا کہ یہ پیپلزپارٹی کااعزاز ہے کہ پارٹی نے ہمیشہ عوام کے مفادات کاتحفظ کیا۔انہوں نے کہا کہ1970میں شہیدذوالفقارعلی بھٹو نے راجگی نظام کاخاتمہ کرکے عوام کوزمینوں کی ملکیت دی تھی اوردوسری دفعہ بھی ہم عوام کوزمینوں کامالک بنارہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے منشورمیں حق ملکیت کانعرہ لگایاتھاآج ہم نے اس نعرے کوعملی جامع پہنایا ہے۔اس موقع پر سپیکرنذیراحمدایڈووکیٹ نے بل پربحث اوپن کرنے کااعلان کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بل پرہرممبربات کرے ہم یہاں پرعوام کے مفادات کاتحفظ کرنے کے لئے بیٹھے ہیں بل کے ایک ایک لفظ پربحث ہونی چاہئے اورکوئی ایک لفظ بھی عوام کے مفادات کے خلاف نہیں ہوناچاہئے انہوں نے حکومتی ممبران کوہدایت کی کہ وہ اپوزیشن سے بات کرےں ہم دس دن بھی اس بل پربحث کرنے کے لئے تیارہیں۔گلگت بلتستان اسمبلی کااجلاس پیرکے روزدن تین بجے طلب کیاگیاتھا تین بجے اپوزیشن ممبران ایوان میں پہنچ گئے مگرپانچ بجے تک کوئی بھی حکومت رکن ایوان میں نہیں آیاجس کے بعداپوزیشنممبران اجلاس کابائیکاٹ کرکے چلے گئے جس کے بعد پونے پانچ بجے اجلاس شروع ہوامگر اپوزیشن نے اجلاس میں شرکت نہیں کی سپیکرکے استفسارپروزیرداخلہ شمس الحق لون نے بتایا کہ میں نے اپوزیشن ممبران سے رابطہ کیا ہے ان کااجلاس جاری ہے جس کے بعداجلاس میں شرکت کرنے یانہ کرنے کافیصلہ کریں گے۔اس حوالے سے کے پی این سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن رکن سابق وزیرخزانہ جاویدعلی منوا نے بتایا کہ ہم نے دوگھنٹے تک ایوان میں حکومتی ممبران کاانتظارکیا مگروہ اجلاس میں نہیں آئے جس کے بعد ہم ایوان سے واک آﺅٹ کرکے نکل گئے۔انہوں نے بتایا کہ وزیرداخلہ نے ہم سے رابطہ کیاتھا انہیں ہم نے یہی کہا کہ ایجنڈے کی کاپیاں تقسیم ہوگئی ہیں ایجنڈے کی تقسیم کے بعد ایجنڈے میں کوئی نیاایجنڈاشامل نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ جوایجنڈا تقسیم ہوا ہے اس میں لینڈریفارمز ایکٹ شامل نہیں ہے اس لئے لینڈریفارمز ایکٹ کے لئے کوئی ایمرجنسی نہیں ہے اسے منگل کے روز شامل کریں مگرحکومت خلاف ضابطہ لینڈریفارمز ایکٹ کوایجنڈے میںشامل کرنے پربضد تھی اس لئے ہم نے اجلاس کابائیکاٹ کیا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ رولز کے تحت ایجنڈاتقسیم ہونے کے بعدنیاایجنڈاشامل نہیں کیاجاسکتا ہے۔ممبران کے فولڈرمیں جوایجنڈاموجود تھا اس میں لینڈریفارمز ایکٹ کاذکرنہیں تھا انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ہم منگل کے روزاجلاس میں شرکت کریں گے اورلینڈریفارمز ایکٹ کی ایک ایک شق پربحث کریں اوراس بل میں ایک نہیں درجنوں خامیوں کی نشاندہی کریں گے اورثابت کریں گے کہ یہ بل حق ملکیت نہیں ہے بلکہ حق ملکیت پرڈاکہ ہے اس حوالے سے ذمہ دارذرائع نے کے پی این کوبتایا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ کولینڈریفارمز ایکٹ کامسودہ پیرکے روز اجلاس شروع ہونے سے قبل موصول ہواتھا جس پرحکومت نے پیرکے روزہی لینڈریفارمز ایکٹ کابل اجلاس میں پیش کرنے کافیصلہ کیا جس کے بعداسمبلی میں پیش کرنے کے لئے بل کی کاپیاں بنانے اوردیگرقانونی لوازمات تیارکرنے میں کافی وقت لگاجس کی وجہ سے اسمبلی کااجلاس تقریباًدوگھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔
لینڈریفارمز بل اسمبلی میں پیش
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
