مظفرآباد(آئی این پی )آزادجموں وکشمیر کی حکومت نے آئندہ مالی سال2025-26 کا 310 ارب 20 کروڑ حجم کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا، نئے مالی سال کیلئے 86 ارب 20 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے،جو گزشتہ سال کی نسبت 30 فیصد زیادہ ہے،بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں وفاق کے برابر اضافے کی تجویز ہے،بجٹ میں ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ 310 ارب 20 کروڑ روپے رکھا گیا ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 2 کھرب 61 کروڑ روپے ہے جبکہ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 49 ارب روپے ہے۔ ، صحت کارڈ کے اجرا کیلئے 2 ارب روپے ،ایجوکیشن پیکیج کے تحت سکولز کی اپ گریڈیشن اور نئے ادارہ جات کے قیام کیلئے 2 ارب 40 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔،تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 60 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، تمام محکموں میں بائیومیٹرک حاضری کا نظام نافذ ہوچکا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے عوام الناس کو سستے آٹے کی فراہمی کیلئے فوڈ سبسڈی میں 37 ارب 99 کروڑ 42 لاکھ 80 ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں، شعبہ رسل و رسائل کیلئے 15 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔بدھ کے روزسپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت منعقدہ بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے تخمینہ میزانیہ 2025-26و نظر ثانی میزانیہ 2024-25پیش کیا ۔وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ میرے لئے یہ بات کسی اعزازسے کم نہیں کہ اتحادی حکومت کی جانب سے آزاد جموں وکشمیر کی تاریخ کا حجم کے اعتبار سے تاریخ ساز بجٹ ایوان میں پیش کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا آئندہ مالی سال کا ترقیاتی و غیر ترقیاتی تخمینہ بجٹ کا حجم 310ارب20کروڑروپے رکھا گیا ہے جبکہ موجودہ مالی سال2024-25کا ترقیاتی و غیر ترقیاتی نظر ثانی بجٹ کا حجم224ارب روپے ہے ۔موجودہ حکومت کی کوششوں اوروفاقی حکومت کی معاونت کے باعث اگلے مالی سال کے لئے86ارب20کروڑروپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ موجودہ حکومت کو عنان اقتدار سنبھالے ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ گزرچکاہے اور کثیر مالی وسائل کی دستیابی کے علاوہ مالیاتی نظم و ضبط کو ممکن بنانا اس حکومت کا بڑا کارنامہ ہے۔موجودہ حکومت نے49ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز اگلے مالی سال کے لیے مختص کرکے ترقی کی رفتار کو تیزی بخشی ہے اور پیداواری و سماجی شعبہ جات کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہے۔وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے بجٹ کے حوالہ سے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مالی سال26-2025کے لئے مجموعی وصولیوں / آمدن کا تخمینہ2کھرب 61ارب 20کروڑ روپے ،اخراجات کا تخمینہ2کھرب 61ارب 20کروڑ جبکہ ترقیاتی اخرا جات کا تخمینہ49ارب ہے۔ وصولیوں / آمدن کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محکمہ ان لینڈ ریونیو سے85ارب ،لینڈ ریکارڈ اینڈ سٹیلمنٹ18کروڑ ،سٹیمپس 50 کروڑ،اے جے کے ٹرانسپورٹ اتھارٹی 7کروڑ ،آرمڈ سروسز بورڈ 4کروڑ ،لاءاینڈ آرڈر(ایڈ منسٹریشن آف جسٹس)32کروڑ ،پولیس (داخلہ) 25کروڑ ،6لاکھ ،جیل خانہ جات25لاکھ ،کمیونیکیشن اینڈروکس62کروڑ 50لاکھ ،تعلیم 29کروڑ ،صحت25کروڑ ،20لاکھ ،خوراک55کروڑ ،زراعت1کروڑ ، 20لاکھ ،جنگلی حیات /فشریز9کروڑ ،لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ5کروڑ،جنگلات50کروڑ،بجلی/برقیات 19ارب ،58کروڑ ،پرنٹنگ پریس12کروڑ ،انڈسٹریز5کروڑ 55لاکھ ،لیبر65لاکھ ،ابریشم 65لاکھ ،منرلز13کروڑ ،سیاحت 1کروڑ 50لاکھ ،سوشل ویلفئیر2لاکھ ،مذہبی امور 9کروڑ،متفرق1ارب 26کروڑ 42لاکھ ،فیڈرل ویری ایبل گرانٹ1کھرب 4ارب 90کروڑ ،واٹر یوزج چارجز1ارب ،لون اینڈ ایڈوانسز1ارب 20کروڑ کل آمدن کا تخمینہ2کھرب 61ارب 20کروڑ لگایا گیا ہے۔مالی سال26-2025کے لئے مجموعی اخراجات کی تفصیل بتاتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن 9ارب 26کروڑ 65لاکھ ،بورڈ آف ریونیو1ارب 98کروڑ 75لاکھ ،سٹیمپس4کروڑ 82لاکھ،لینڈریکارڈ اینڈ سیٹلمنٹ6کروڑ 36لاکھ ،ریلیف و بحالیات2ارب 1کروڑ 28لاکھ ،پنشن49ارب ،تعلقات عامہ 43کروڑ 13لاکھ ،عدلیہ3ارب 89کروڑ 54لاکھ ،داخلہ پولیس11ارب 34کروڑ 66لاکھ ،جیلخانہ جات47کروڑ 23لاکھ ،شہری دفاع51کروڑ 83لاکھ ، آرمڈ سروسز بورڈ 13کروڑ 25لاکھ ،مواصلات و تعمیرات عامہ 6ارب 70کروڑ 23لاکھ ،تعلیم 52ارب 78کروڑ 67لاکھ ،صحت عامہ26ارب 27کرو ڑ 49لاکھ ،سپورٹس یوتھ اینڈ کلچر، زراعت1ارب 30کروڑ 40لاکھ ، لائیو سٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ1ارب 18کروڑ 58لاکھ ،خوراک47کروڑ37لاکھ،سٹیٹ ٹریڈنگ37ارب 99کروڑ42لاکھ 80ہزار ،جنگلات، وائلڈ لائف وفشریز2ارب 25کروڑ 67لاکھ ،کوآپریٹیو 2کروڑ 24لاکھ ،توانائی و آبی وسائل12ارب 92کروڑ 70لاکھ ،لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی1ارب 11کروڑ 44لاکھ،صنعت،لیبر ومعدنی وسائل36کروڑ69لاکھ ،پرنٹنگ پریس17کروڑ 63لاکھ ،ابریشم16کروڑ 38لاکھ ،سیاحت وآثار قدیمہ 22کروڑ 87لاکھ ،متفرق31ارب 38کروڑ 62لاکھ 20ہزار ، کیپیٹل اخراجات5ارب ،کل اخراجات کا تخمینہ 2کھرب 61ارب 20کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے مالی سال26-2025کے لئے ترقیاتی بجٹ کا سیکٹروائزتخمینہ بتاتے ہوئے کہا کہ زراعت و لائیو سٹاک90کروڑ روپے ،سول ڈیفنس /ایس ڈی ایم اے15کروڑ ،ترقیاتی ادارہ جات34کروڑ 50لاکھ ، تعلیم5ارب ،ماحولیات15کروڑ ،جنگلات واٹر شیڈ80کروڑ،وائلڈ لائف وفشریز7کروڑ 50لاکھ ،صحت عامہ 6ارب ، صنعت و معدنیات 92کروڑ ،آزادجموں وکشمیر ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی 28کروڑ ، گورننس متفرق 2ارب 3کروڑ 50لاکھ ،ٹرانسپورٹ3کروڑ ،انفامیشن اینڈ میڈیا ڈویلپمنٹ20کروڑ،انفارمیشن ٹیکنالوجی 80کروڑ ،لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی5ارب ،فزیکل پلاننگ و ہا¶سنگ2ارب 46کروڑ 50لاکھ ، توانائی و آبی وسائل4ارب 80کروڑ ،ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ1ارب 40کروڑ ، لینڈ ایڈمنسٹریشن اینڈ مینجمنٹ1ارب 15کروڑ ،سماجی بہبود وترقی نسواں30کروڑ ،سپورٹس اینڈ یوتھ اینڈ کلچر50کروڑ ،سیاحت70کروڑ ،موصلات و تعمیرات15ارب روپے لگایا گیا ہے ۔کل ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ برائے مالی سال26-2025 ء49ارب لگایا گیا ہے۔وزیرخزانہ عبدالماجد خان نے تقریر میں کہاکہ آزاد جموں وکشمیر حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-26 کا بجٹ ایسے موقع پر پیش کیا جارہا ہے کہ جب عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف ابلیسی طاقتوں کی مشترکہ سازش نے بین الاقومی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اور اپنی عسکری طاقت کے زعم میں 5اور 6مئی کی درمیانی شب کو ایک ناخوشگوار واقعہ کی بنیاد پر آزاد کشمیر اور پاکستان میں حملہ کردیا۔ بھارت کے اِس جنگی جنون نے دو ارب سے زائد انسانوں کو تباہی کے دھانے پرلا کھڑا کیا۔ لیکن چشم فلک نے دیکھا کہ اللہ کے شیروں نے اپنے مقابلے میں8گُنا بڑے دشمن کو دھول چٹائی۔اِن حالات میں کہ جب اغیار تو تماشا دیکھ ہی رہے تھے لیکن پاکستان کی شیر دل عسکری قیادت نے ایمانی طاقت، جوانمردی، استقلال سے دشمن کو شکست دی ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانانِ پاکستان وکشمیرکے ازلی دشمن بھارت کے اوپریشن سندور کے مہلک حملے کے جواب میں پاکستان کی ایمان افروز عسکری قیادت دشمن کےلئے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ افواج پاکستان کی جانب سے 9اور 10مئی 2025کی درمیانی رات کو (آپریشن بنیان مُرصوص ) کی صورت میں چشم فلک نے دیکھا کہ اللہ کے شاہینوں نے فضاءمیں رافیل جس کے معنی آندھی کے ہیں، کو کیسے زمین بوس کیا۔ دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ زمین پر موجود اللہ کے شیروں نے الفتح میزائلوں کی بارش سے دشمن کے ٹھکانے تباہ کیے۔ اپنی ٹیکنالوجی اور طاقت کے زعم کا شکار بھارت بین الاقوامی طاقتوں سے امن کی بھیک مانگنے پر مجبور ہوا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ مختصراََ یہ کہ یہ اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم کیوجہ سے ممکن ہوا۔اِ س عظیم کامیابی پر عساکر پاکستان(بری ۔فضائیہ ۔ بحری) کے سپاہوں سے لیکر اِن کی اعلیٰ کمانڈ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے فخر قرار پائے ۔ عزت و مقام ترکیے، آذر بائیجان، ایران اور سعودی عرب کے عوام سے لیکر حکومتوں کی جانب سے عزت افزائی ہمارئے لئے بھی اعزاز ہے۔ فیلڈ مارشل /آرمی چیف جناب عاصم منیر ، فضائیہ کے چیف جناب محمد ظہےر بابر سدھو اور پاک بحریہ کے چیف ایڈمرل نوید اشرف کو اِس ایوان کی جانب سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ اِس موقع پر اِن شاہینوں کو بھی سلام جنہوں نے فضائی جنگ میں نئی تاریخ رقم کی۔ میں معلومات کی بنیاد پر ایوان کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ پاک فضائیہ کے شاہےنوں نے جس اعلیٰ پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کیا ،آنے والے دو ر میں فضائی حربی اداروں میں پاک فضائیہ کے اِس اوپریشن کو نصابوں میں پڑھایا جائے گا اوراِن گمنام ہیروز کو بھی سلام عقیدت جنہوں نے دور حاضر کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی (سائبر)کے ذریعے بھارتی دفاعی نظام کو اندھا کردیا۔انہوں نے کہاکہعسکری محاذپر اللہ کی طرف سے دی گئی کامیابیوں کے بعد پاکستان کی سیاسی قیادت نے بین الاقوامی طور پر جس طرح بھارت کو بے نقاب کیا۔ اِس نتیجہ خیز سفارت کاری پر صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیر اعظم پاکستان میاں محمدشہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ساتھ تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان جنہوں نے اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مملکت خداداد پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے پیش کیا، مبارک باد کے مستحق ہیں ، اِس کامیاب سفارتکاری کے نتےجہ میں بھارت دنیا میں تنہائی کا شکار ہوا اور کسی بھی ملک کو اپنی غیر ذمہ دارانہ حرکت پر مطمئن نہ کرسکا۔ انہوں نے کہاکہ پاک بھارت کشیدگی جاری تھی کہ مسلمانوں کے مشترکہ دشمن اسرائیل نے بھی طاقت کے زُعم میں ہمارے ہمسایہ بھائی ایران پر اسی طرز کے حملے شروع کر دےے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ ہم مسلمانان جموں وکشمیر و پاکستان، اسرائیلی جارحیت میں اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور انشاءاللہ اِس جنگ میں بھارت کی طرح اسرائیل کو شکست فاش ہوگی۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محکوم ، مجبور فلسطینی بھائیوں کے ساتھ روار کھے گئے غیر انسانی رویوں /بربریت کی شدید مذمت بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ24اکتوبر 1947ءکو ڈوگرہ راج سے آزادی ، بھارتی قبضہ سے نجات کے ساتھ ساتھ آزاد خطے کے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے، تعلیم ، صحت ،انصاف کی فراہمی اور مقامی سطح پرروز گار کی فراہمی جیسے عوامل بھی آزاد حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اِس کے متوازی آزاد حکومت نے پاکستان میں مقیم جموں وکشمیر کے مہاجرین جنکی تعداد لاکھوں میں ہے، کی ریاستی شناخت بحال رکھتے ہوئے روز گار کی فراہمی کا بیٹرہ اٹھایا۔ آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی نے 2018 میںتیرھویں آئینی ترمیم کے ذریعے جموں وکشمیر کے مہاجرین کی بارہ نشستوں کو آئینی تحفظ دیا۔ ماضی میں آزاد حکومت نے اپنے مہاجرین شہریوں کو ریاستی اداروں میں ملازمتوں میں 25فیصد کوٹہ بھی منظور کیا جبکہ اسی 25فیصد کوٹہ سے 1989میں مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کرنے والوں کےلئے 6فیصد کوٹہ منظور کیا اور متاثرین منگلا ڈیم کےلئے بھی کوٹہ کا تعین کیا گیا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آزاد خطہ جو13,297مربع کلومیٹر اور 10اضلاع پر محیط ہے ، کی آبادی کےلئے ریاست پاکستان نے روز اول سے بڑے بھائی کا کردار ادا کیا جبکہ اِس کے مقابلے میں بھارت نے 2019 میں اپنے آئین کی دفعہ370کے تحت ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی ریاستی حیثیت کو ختم کر کے بھارت کا حصہ قرار دیا۔ بھارت نے اِس پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ دفعہ 35A جس کے مطابق کوئی غیر ریاستی فرد ریاست جموں وکشمیر میں مستقل رہائش پذیر نہیں ہو سکتا ، کو بھی ختم کرکے اپنے تئےں بھارت کا حصہ بنالیا۔انہوں نے کہاکہ ایوان کے سامنے تقابل پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے خطہ آزاد کشمیر میں نام نہاد عوامی حقوق کی آڑ میں مملکت خداداد پاکستان کے خلاف عوام کو گمراہ کرنے اور پاکستان میں مقیم مہاجرین اور آزاد کشمیر کے عوام میں قائم ریاستی نسبت میں تفریق پیدا کرنے کی ناکام کوششیں کی جارہی ہیں۔ لیکن آزاد کشمیر کے باشعور عوام نے اِس زہریلے پروپگنڈہ کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ آزاد کشمیر میں موجود ہ اتحادی حکومت نے عوام کو بجلی کے انراخ میں خاطر خواہ کمی، آٹے کی قیمتوں میں سبسڈی دینے کے باعث اربوں روپے کا بوجھ اٹھایا لیکن تعمیر و ترقی کی سرگرمیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اِس کار ہائے عظیم میں وزیر اعظم آزاد کشمیر اور حکومت میں شامل دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔وزیرخزانہ نے کہاکہبھارت اور اسرائیل جیسے مشترکہ دشمن کی جارحیت سے علاقائی امن کو لاحق خطرات کے باعث قومی اور بین الاقوامی سطح پر معاشی بے یقینی کا عالم ہے ،ان حالات میں موجودہ اتحادی حکومت کی جانب سے عوام دوست بجٹ پیش کرنا میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں۔ میں معزز ایوان کو یہ بتانے میں بھی فخر سمجھتا ہوں کہ آزاد جموں وکشمیر کی تاریخ میں اپنے حجم کا سب سے بڑا بجٹ پیش کرنے جارہا ہوں۔ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی جناب وزیر اعظم کا ویژن ہے۔ دوسری جانب آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے قبل اپوزیشن ارکان نے ایوان کے دروازے بند کر کے احتجاج کیا اور دھرنا دیا جس کی وجہ سے حکومتی اراکین ایوان میں داخل نہ ہو سکے اور اجلاس تاخیر کا شکار ہوا۔وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ وہ ایوان کے اندر آ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں، انہوں نے اپوزیشن کے اقدام کو غیر قانونی اور غیر پارلیمانی قرار دیا۔اپوزیشن کا موقف تھا کہ حکومت نے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قواعد انضباط کار معطل کر کے آج ہی بجٹ منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی وہ بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ وہ ایوان کے اندر آ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں، انہوں نے اپوزیشن کے اقدام کو غیر قانونی اور غیر پارلیمانی قرار دیا۔
آزادجموں وکشمیر کا آئندہ مالی سال2025-26 کا 310 ارب 20 کروڑ حجم کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا گیا
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
