افغانستان کے خلاف جنگ کرنی چاہیے نہ اس کے متحمل ہوسکتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان سے بات چیت کےلئے جماعت اسلامی کی خدمات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے خلاف جنگ کرنی چاہیے نہ افورڈکرسکتے ہیں، افغان سرزمین کسی بھی صورت میں پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، ملک کے حالات سنگین ہوچکے ہیں، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بدامنی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، بلوچستان میں بھی عوامی مینڈیٹ کے خلاف لوگوں کو مسلط کیا گیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ حافظ نعیم الرحمان نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمران دعوی کر رہے ہیں کہ مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ عوام مہنگائی سے پریشان ہیں جبکہ اربوں روپے اشتہارات پر خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں حقیقی ترقی کہیں نظر نہیں آ رہی، صرف اشتہارات میں دکھائی جا رہی ہے۔امیر جماعت اسلامی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کا منصوبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو سندھ کے پانی میں کمی آجائے گی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف وہ اس کینال کے خلاف اجلاس کر رہی ہے، اور دوسری طرف خود اس منصوبے کا حصہ بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام صوبوں کے پانی کے کوٹے کو منصفانہ انداز میں تقسیم کیا جائے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا میں 57 حملے ہوچکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہاں بدامنی بڑھ رہی ہے، یہ سب اس لیے ہورہا ہے کیونکہ ہمارے پاس اپنی کوئی موثر پالیسی نہیں ہے۔انہوں نے پرویز مشرف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملکی معاملات امریکا کے سپرد کر دئیے، جس کے نتیجے میں سی آئی اے، را اور بلیک واٹر جیسے ادارے پاکستان میں مداخلت کرنے لگے، اور ملک کو 150 سے 200 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں افغانستان کے خلاف جنگ نہیں کرنی چاہیے نہ ہی ہم ایسی جنگ کے متحمل ہو سکتے ہیں، افغانستان کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا اگر حکومت کو افغانستان سے مذاکرات میں جماعت اسلامی کی ضرورت پڑی تو ہم ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں۔ حافظ نعیم نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کے واقعہ کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو سوچنا چاہیے کہ بلوچ عوام میں عدم اعتماد کیوں بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کو ان کا حق نہیں دیا گیا، یہاں تک کہ سی پیک میں بھی انہیں شامل نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جو بھی آئین کے خلاف جائے گا وہ دہشت گرد ہے، مگر اس وقت خود حکومت آئین کے خلاف جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کے حقوق کو سلب کرنے کے بجائے انہیں ان کا حق دینا چاہیے، نہ کہ انہیں جبری طور پر غائب کیا جائے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بلوچوں میں یہ عدم اعتماد کیوں پیدا ہوا ہے، جب نوجوانوں کو مین اسٹریم میں نہیں لایا جائے گا تو یہی صورتحال ہوگی، بلوچوں کے تحفظات کو دور کرنا حکومت کی زمہ داری ہے، بلوچستان کے مسائل کو حل کرنا ہوگا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر فوج اور عوام کے درمیان فاصلہ پیدا ہوجائے تو جنگیں نہیں جیتی جاتیں، اس لیے ضروری ہے کہ تمام مسائل کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیا جائے۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اس وقت صورتحال تباہ کن ہے جو حکومت کی بہت بڑا ناکامی بھی ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے رہیں گے عوامی سطح پر ربطہ کیا جائے گا اسٹیک ہولڈرز سے بھی بات کی جائے گی، کے پی کے میں کس طرح امن کیا جائے اس پر بات کی جائے گی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں اپنے فیصلے خود کرنا ہو ں گے امریکہ کے کہنے پر نہیں، کوئی بھی جنگ فوج نہیں لڑتی بلکہ قوم لڑتی ہے، عوام اور فوج میں فاضلہ ہوگا تو کوئی بھی جنگ نہیں جیتی جاسکتی، سیاست پر قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر ایسے ہی حالات ہوتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی میں 22 قومی اسمبلی کی سیٹوں میں ٹھکرائے ہوئے لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے، آج بھی موقع ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے فارم 45 کے تحت نتائج دئیے جائیں، اب تک اس صورتحال میں نکلنے کا واحد راستہ مینڈیٹ کا احترام ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سندھ میں ڈاکو راج ہے بعض ایسے اضلاع ہیں جہاں تین چار بجے کے بعد لوگ سفر نہیں کررہے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کررہی ہے، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اے ون پارٹی ہے، کراچی اور ایم کیو ایم کے ساتھ پی پی نے جو حال کیا ہے سب کو پتہ ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں کمی کے حوالے سے خبریں آرہی ہیں کب قیمت کم ہوگی، بجلی کی قیمت فوری کم کی جائے، سولر پر نیٹ میٹرنگ پر قد غن لگادی گئی ہے، اب 27 روپے فی یونٹ کو 10 روپے کردیا گیا ہے جو سراسر دھوکہ ہے، ایک جانب لوگوں کو سولر کی جانب راغب کیا اب یہ اقدام کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب ایک ہی ہیں عام انتخابات میں ایم کیو ایم کو مسترد کردیا گیا ہے، آج بھی ایم کیو ایم حکومت میں شامل ہے، عید کے بعد عوام سے رابطہ کرینگے اور عوامی مہم آغاز کریں گے، جب سے کے الیکٹرک وجود میں آئی ہے اس وقت سے لے کرکے الیکٹرک مافیا کے ساتھ سب لوگ ہیں حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی 14 اپریل کو اسلام آباد میں بلوچ عوام کے لیے کانفرنس منعقد کرے گی، جس میں ان کے مسائل اور حقوق پر بات کی جائے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں