غزہ(آئی این پی)7 اکتوبر 2023 سے غزہ کے خلاف جنگ شروع کرنے والی اسرائیلی افواج نے اب تک کم از کم 60،034 فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے، جسے عالمی سطح پر نسل کشی قرار دیا جا رہا ہے۔الجزیرہ کے مطابق فلسطین کے محصور علاقے غزہ پر قابض صہیونی فورسز کی دہشت گردی ختم نہ ہوئی، اسرائیلی فورسز دیر البلح میں رات بھر ڈرونز، روبوٹ اور ٹینکوں سے حملے کرتی رہی۔طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ ضروری انسانی امداد کی فراہمی کے لیے وقفے کے دوران کم از کم 83 فلسطینیوں کو صبح سے شہید کر دیا گیا ہے اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جان سے مارے جانے والوں میں خوراک اور امداد کے متلاشی 33 فلسطینی بھی شامل ہیں، مغربی کنارے میں فائرنگ سے بھی 2 فلسطینی جانوں سے محروم کر دیے گئے۔7 اکتوبر دوہزار تیئس سے جاری اسرائیلی حملوں میں 662 دنوں میں مارے جانے والوں کی تعداد ساٹھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، یعنی غزہ کے ہر 36 افراد میں سے ایک کو مار دیا گیا ہے، یعنی روزانہ 90 سے زائد فلسطینی مارے گئے۔147 فلسطینی بھوک سے ہلاک ہوئے کیوں کہ اسرائیل نے خوراک کی سپلائی بند کر رکھی ہے، ان مرنے والوں میں 88 بچے شامل ہیں۔ غزہ میں شدید غذائی قلت پر بین الاقوامی اداروں نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بڑی تعداد میں اموات ہو سکتی ہیں۔الجزیرہ کے نمائندے نے مقامی لوگوں کے بیانات کے حوالے سے یہ انکشاف بھی کیا کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو مارنے کے لیے ٹینکوں اور ڈرونز کے ساتھ ساتھ بوبی ٹریپ روبوٹس بھی استعمال کر رہی ہے۔ الجزیرہ نے اندازہ لگایا کہ مارے گئے 60 ہزار انسان کیسے نظر آتے ہوں گے اگر انھیں ایک جگہ جمع کیا جائے، ایک تصویر کے ذریعے اس نے بتایا کہ دبئی کے برج خلیفہ میں 10 ہزار انسانوں کی گنجائش ہے، چناں چہ ان ساٹھ ہزار فلسطینیوں کے لیے 6 عدد برج خلیفہ درکار ہوں گے۔
غزہ میں فلسطینیوں کی اموات 60 ہزار سے تجاوز کر گئیں
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
