غزہ میں 10لاکھ بچوں کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں،اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر پابندی سے 10 لاکھ بچوں پر انتہائی تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں۔
یونیسیف نے ایکس پر جاری اپنے تازہ بیان میں بتایا ہے کہ دو مارچ 2025 سے اب تک کسی بھی قسم کی امداد کو غزہ میں داخل ہونے نہیں دیا گیا ہے، جو کہ اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے امداد کی بندش کا طویل دورانیہ ہے۔
بیان کے مطابق اس بندش کے باعث طبی سامان، خیمے، صاف پانی اور کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے لیے یونیسف کے ڈائریکٹر ایڈورڈ بیگبیڈر کا کہنا ہے کہ ادارے کی جانب سے بھیجی گئی امداد کی بھاری مقدار غزہ کی سرحد سے باہر پڑی ہے۔ اس میں بیشتر اشیا کی بہت زیادہ ضرورت ہے جو لوگوں تک نہیں پہنچ رہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امدادی سامان کو داخل ہونے کی فورا اجازت دی جانی چاہیے، یہ انتخاب یا خیرات نہیں بلکہ عالمی قوانین کے تحت ذمہ داری ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان بچوں کی حالت انتہائی نازک ہے جن کا غذائی قلت کے باعث علاج چل رہا ہے۔
یونیسیف کے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے لیے ریجنل ڈائریکٹر نے اس بیان میں مزید کہا ہے کہ ہم اسرائیلی حکام سے غزہ میں موجود دس لاکھ بچوں کے لیے درخواست کرتے ہیں کہ عالمی قوانین کے تحت کم از کم انسانی بنیادی ضروریات کو تو پورا کرنے دیا جائے۔