سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کا کام مکمل ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، شہبازشریف

اسلام آباد(آئی این پی )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد و بحالی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کا کام مکمل ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، حالیہ فلیش فلڈنگ سے بہت جانی و مالی نقصان ہوا، پاک فوج سمیت تمام ادارے امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں، اس صورتحال میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ذمہ داری بڑھ چکی ہے، سستی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حالیہ سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت کی گئی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کےلئے دعا کی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہاکہ حالیہ دنوں میں طوفانی بارشوں سے دریاﺅں میں طغیانی آئی اور سیلابی صورتحال پید ہوئی ۔ سوات، صوابی،مانسہرہ،شانگلہ میں بھی بے پناہ نقصانات ہوئے، خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے فلش فلڈنگ سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ بارشوں سے متاثرہ علاقے بونیر کا دورہ کیا، دورے کے دوران آرمی چیف بھی ہمراہ تھے ۔جہاں بے پناہ جانی ومالی نقصان ہوا، آفت کی اس گھڑی میں وفاق نے صوبائی حکومت ساتھ مل کر کام کیا، وفاقی وزرا نے امدادی کاموں میں بھرپور حصہ لیا،پاک فوج سمیت تمام ادارے امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں، چیئرمین این ڈی ایم اے نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان بھجوایا ہے۔ جب تک بحالی اور تعمیر نو کا کام مکمل نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ان کا کہنا تھا افواج پاکستان بھی امدادی کاموں میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں، سپہ سالار بھی میرے ساتھ تھے اور وہ امدادی کاموں کو لیڈ کر رہے ہیں، افواج پاکستان نے مشکل ترین علاقوں میں پہنچ کر لوگوں کو نکالا۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا 2022 میں بھی شدید آفت آئی جس کا نشانہ سندھ اور بلوچستان تھے، سندھ میں بہت زیادہ تباہی ہوئی تھی اور 100 اموات ہوئی تھیں، اس بار 700 جانوں کا ضیاع ہوا ہے، خیبر پختونخوا میں بہت زیادہ اموات ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ذمہ داری بڑھ چکی ہے، سستی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اداروں کو بھی اس میں حصہ ڈالنا ہے۔ان کا کہنا تھا 3 دن قبل کراچی میں شدید بارش ہوئی، وزیراعلی سندھ اور بلاول بھٹو سے میں نے اظہار افسوس کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ گلیات وہ علاقے تھے جہاں کوئی ایک درخت نہیں گراسکتا تھا، گلیات میں درختوں کی بہت کٹائی ہوئی ہے، آج گلیات چلے جائیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے، ایک میئٹنگ بلاکر بات کروں گا کہ قیامت خیز خوبصورتی چاہیے یا کہ جانوں کو بچانا ہے، یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے جس کو ہمیں نبھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریسکیوآپریشن تقریبا مکمل ہوچکا ہے اب سیلاب متاثرہ افراد کی بحالی کرنی ہے، متاثرین کی مدد و بحالی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، سب مل کر کام جاری رکھیں گے۔سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کا کام مکمل ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، آفت کی اس گھڑی میں وفاق نے صوبائی حکومت ساتھ مل کر کام کیا، بحالی کے کاموں کو پورے خلوص کے ساتھ جاری رکھنا ہوگا جب تک یہ اپنے اختتام کو نہ پہنچ جائے۔وزیر اعظم نے کہا کہ امیر مقام کی زیر قیادت امدادی کارروائیاں جاری ہیں، سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 700اموات ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ چین کے وزیرخارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا، جلد میں بھی چین کا دورہ کروں گا، ان کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں