بابر اور رضوان اندرونی سیاست کا شکار ہوئے، راشد لطیف

لاہور(آئی این پی)سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم راشد لطیف نے بابر اعظم اور محمد رضوان کے ٹیم سے اخراج کو اندرونی سیاست کا شاخسانہ قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق خلیج ٹائمز کو دیے گئےانٹرویو میں راشدلطیف نے کہا کہ دونوں سابق کپتانوں کی کارکردگی میں کمی ضرور آئی ہے لیکن انہیں محض کرکٹنگ وجوہات نہیں بلکہ سیاست کی بنا پر ایشیا کپ سے باہر کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی میں جاری کھینچا تانی اور باہمی سیاست نے ملک کے دو بہترین کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر نقصان پہنچایا۔سابق کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر ہے ،ایسی صورتحال میں بابر اور رضوان جیسے کھلاڑیوں کو نظرانداز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ ہمارے پاس کوئی ڈان بریڈمین موجود نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بابر اعظم کے اسٹرائیک ریٹ پر سوال اٹھانا بھی ناانصافی ہے کیونکہ کرکٹ میں محض اسٹرائیک ریٹ سب کچھ نہیں ہوتا، کھیل کی سمجھ سب سے اہم ہے۔راشد لطیف نے ورلڈ کپ 2024 کے لیے دوبارہ کپتانی قبول کرنے کو بابر اعظم کی سب سے بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے نے ان کی بیٹنگ کو بری طرح متاثر کیا۔واضح رہے کہ ورلڈ کپ 2024 میں گروپ مرحلے ہی میں باہر ہونے اور امریکا کے ہاتھوں عبرتناک شکست پر بابراعظم نے کپتانی سے استعفی دے دیا تھا۔تاہم اس کے بعد سے وہ فارم میں واپس نہیں آ سکے، ان کی اوسط اس وقت 28.73 تک گر گئی ہے۔راشد لطیف پرامید ہیں کہ بابر اپنے مسائل پر قابو پاتے ہوئے دوبارہ وہی بیٹر بنیں گے جو دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل تھا۔سابق کپتان کے مطابق یہ تب ہی ممکن ہے جب بابر کو سیاست اور غیر ضروری دبا سے آزاد ماحول میسر آئے گا۔راشد لطیف نے کہا کہ پاکستان میں اب یہ تاثر عام ہو رہا ہے کہ قومی ٹیم اور اس کی مینجمنٹ پر اسلام آباد یونائیٹڈ کا اثر غالب ہے۔ موجودہ کوچ مائیک ہیسن بھی 2023 سے اس فرنچائزکے ساتھ منسلک ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں