پنچاب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورتحال، دریا بپھر گئے

لاہور(آئی این پی )بھارت کی جانب سے دریاﺅں میں پانی چھوڑنے اور مسلسل بارشوں کے بعد دریائے چناب، ستلج اور راوی میں پانی کی سطح بلند ہو کر خطرناک حد کے قریب پہنچ گئی ، متعدد علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، متعدد دیہات زیر آب آگئے، پنجاب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث ضلعی انتظامیہ کی مدد کیلئے پاک فوج کو بھی طلب کر لیا گیا ،بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے پاکستان کو سیلاب سے متعلق فراہم کی گئی نئی معلومات کی بنا پر انڈس واٹر کمیشن نے دریائے چناب اور راوی کے مختلف مقامات پر فلڈ الرٹ جاری کر دئیے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 38 سال بعد دریاﺅں میں اتنا پانی آیا ہے۔گزشتہ رات شاہدرہ سے بڑا سیلابی ریلا گزرا ہے۔عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا دریائے راوی میں 1988 کے بعد اتنی بڑی مقدار میں پانی آیا ہے، راوی کے بینک میں موجود لوگوں سے گزارش ہے کہ علاقوں کو خالی کر دیں، آئندہ دو سے تین دن میں دریائے راوی سے بڑا سیلابی ریلہ گزرے گا۔ شاہدرہ کے مقام سے بڑا ریلا گزرے گا سیلابی ریلہ گزرے گا، یہ چیلنج ضرور ہوگا لیکن تمام تر اقدامات پورے کر لیے ہیں، امید ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ دریائے راوی میں جسر کے مقام پر پانی کا بہا 2 لاکھ 40 ہزارکیوسک ہے،عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ گزشتہ رات دریائے چناب اور راوی میں اونے درجے کا سیلاب آیا، خانکی ہیڈورکس سے اس وقت ریلا گزر رہا ہے، دریائے چناب میں ایک دہائی بعد اونچے درجے کا سیلاب آیا۔ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے سیلاب سے پنجاب میں بروقت اقدامات کی وجہ سے جانی نقصان نہیں ہوا، سیلاب جب تک رحیم یار خان سے نہیں گزرے گا پنجاب کے لیے چیلنج ر ہے گا لیکن سیلاب سے اسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہیں ہے۔دوسری جانب بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے پاکستان کو سیلاب سے متعلق نئی معلومات موصول ہوئی ہیں۔بھارتی ہائی کمیشن سے ملی معلومات پر دفتر انڈس واٹر کمشنر نے فلڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔دفتر انڈس واٹر کمشنر کا کہنا ہے بھارتی ہائی کمیشن نے اطلاع دی ہے کہ دریائے ستلج میں ہیڈ ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں میں اونچے درجے کا سیلاب ہوگا۔ راوی میں مادھو پور زیریں اور دریائے چناب میں اکھنور میں اونچے درجے کا سیلاب ہو گا۔نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (این ای او سی)کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورتحال ہے۔این ای او سی کے مطابق چناب میں مرالہ پر7 لاکھ 69 ہزار 481 کیوسک کا انتہائی اونچا سیلابی ریلا مزید آگے بڑھ سکتا ہے، چناب میں خانکی پر7 لاکھ5 ہزار 225کیوسک کا انتہائی اونچے سیلابی ریلے کا بہاﺅ کم ہو رہا ہے۔نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر 72 ہزار 900 کیوسک کا بہاﺅ جاری ہے، سیلابی ریلے کی وجہ سے شاہدرہ، پارک ویو، موٹر وے 2 کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کاخطرہ ہے۔ سیلاب کا خدشہ ہونے کے باعث الرٹ جاری کر دیا گیا۔ادھر نارووال میں دریائے راوی کا پانی کرتارپور کوریڈور میں داخل ہوگیا، سکھوں کی عبادت گاہ کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، گورودوارہ میں پانی 5 سے 7 فٹ تک موجود ہے، نارووال روڈ بھی سیلاب کی زد میں آگئی، شکر گڑھ شاہراہ بھی ٹریفک کیلئے بند ہے۔دریائے راوی میں شکر گڑھ بھیکو چک کے مقام پر بند میں شگاف پڑ گیا، جس کی وجہ سے متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں، متاثرہ دیہات سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے، شکر گڑھ کے گاﺅں جرمیاں جھنڈے کے علاقے میں پانی میں پھنسے 21 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا۔دریائے راوی میں پانی کے بہا ﺅمیں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، صورت حال کے پیش نظر سول ڈیفنس نے الرٹ جاری کر دیا، جبکہ سائرن بھی بجائے گئے ہیں۔ ادھر کمشنرگوجرانوالہ ڈویژن نوید حیدر شیرازی کے مطابق دریائے چناب میں پانی ساڑھے 10لاکھ کیوسک تک پہنچنے پرشگاف ڈالے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دریائے چناب میں مرالہ اور خانکی پر 11لاکھ کیوسک پانی کی گنجائش ہے، دریائے چناب پر شگاف ڈالنے کے لیے اہداف پہلے سے مقرر ہیں۔نوید حیدر شیرازی نے بتایا کہ سیالکوٹ سے ساڑھے4 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، نارووال سے 200 افراد کو ریسکیو کیا گیا جبکہ وزیرآباد کے 4 دیہات سے مکمل آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ گجرات سے 15 ہزار افراد کو محفوط مقامات پر منتقل کیا گیا۔کمشنرگوجرانوالہ ڈویژن کا کہنا ہے کہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام انتظامات مکمل ہیں، ریلیف کیمپ فعال،کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کا اسٹاک موجودہ ہے۔ دریائے ستلج میں بہاولنگر کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہونے سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، متاثرہ علاقوں میں رینجرز، فوج اور پولیس کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، ہزاروں شہروں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔عارف والا کے مقام پر دریائے ستلج میں شدید طغیانی سے کنڈشمس ، کنڈقابل، بلاڑی قصوریہ کے علاقے پانی میں ڈوب گئے، کئی چھوٹی بڑی بستیاں سیلابی پانی کے حصار میں آگئیں۔پاکپتن میں دریائے ستلج میں بابا فرید پل کے مقام پر ایک لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے جس کے باعث ہنگامی الرٹ جاری کر دیا گیا، دریائی بیلٹ خالی کرانے کیلئے مساجد میں اعلانات کروائے جا رہے ہیں۔پاکپتن میں 100 سے زائد چھوٹی بڑی بستیاں سیلاب سے متاثر ہیں، سیلاب کے باعث 4 ہزار سے زائد متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، سیلاب کے باعث متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔دریائے ستلج میں سیلاب کے باعث سرحدی علاقے کے 30 دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔اس کے علاوہ دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ چناب نگر کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، چناب نگر کے قریب نشیبی آبادیوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہیں۔دریائے چناب میں کوٹ مومن کے مقام پر شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، کوٹ مومن سے 7 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا گزرے گا، ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) محمد وسیم کے مطابق تین ریلیف کمیپس فعال کر دیئے گئے، مزید کیمپس کے انتظامات مکمل کئے جا رہے ہیں، عملہ الرٹ ہے، پاک فوج کو امدادی کارروائیوں کیلئے طلب کر لیا گیا ہے۔علی پور چٹھہ رسول نگر کے نزدیک دریائے چناب کے ٹوٹنے والے بند کو شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بند کر دیا ہے۔پسرور کے نالہ ڈیک میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، 77 ہزار کیوسک کا ریلہ ہنجلی پل بھی بہا کر لے گیا، درجنوں دیہات پانی میں ڈوب گئے، نالہ ڈیک کا سیلابی پانی پسرور شہر میں داخل ہوگیا، پانی نارووال، سیالکوٹ اور چونڈہ روڈ کے اوپر سے گزرنے لگا، سیلابی پانی سکروڑ، دیولی، جنڈیالہ، منگوال اور دیگر دیہات میں داخل ہونے سے فصلیں زیر آب آگئےں۔پنڈی بھٹیاں میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر انتظامیہ ہائی الرٹ ہے، جبکہ سیلاب متاثرین کے لیے خیمہ بستی قائم کردی گئی ہے۔مقامی افراد کو فوری علاقہ خالی کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، اسسٹنٹ کمشنرکی جانب سے مساجد میں اعلانات کئے گئے ہے۔گجرات میں سیلاب کی ممکنہ صورت حال کے پیش نظر آج عام تعطیل کردیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنر نورالعین اورڈی سی سیالکوٹ صبا اصغر علی ہیڈمرالہ پرموجود ہیں۔ڈی سی نورالعین کا کہنا ہے کہ شہباز پور پل کے نیچے پھنسے 20 افراد کو ریسکیوکرلیا گیا ہے۔ ضلع سیالکوٹ کے تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے، ڈی سی سیالکوٹ صبا اصغرعلی نے ہنگامی صورتحال کے پیش نظر عام تعطیل کا اعلان کردیا ۔ڈی سی کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں، سیلابی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے چھٹی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شہری گھروں میں رہیں اور بلا ضرورت سفر سے گریز کریں۔ شہری دریاں اور ندی نالوں پر ہرگز نہ جائیں۔ اوکاڑہ میں دریائے راوی میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا، ماڑی پتن کے مقام پر پانی کے بہا میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے،دریائے راوی کے کنارے آباد دیہات سے لوگوں کا انخلا جاری ہے، دیہات میں مساجد سے اعلانات کرکے لوگوں کی محفوظ مقامات پرمنتقلی کا کہا جارہا ہے۔ہیڈ بلوکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، پانی کی آمد 73 ہزار کیوسک سے زائد ہوگئی اوکاڑہ کے محکمہ انہار کا کہنا ہے کہ ہیڈ بلوکی پر پانی کا اخراج 61 ہزار کیوسک سے زائد ہے۔اوکاڑہ کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فلڈ کیمپ قائم کر دیئے گئے، عوام سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے اور انتظامیہ سے تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔دریائے چناب میں قادرآباد کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، قادرآباد بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 78 ہزار 804 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔محکمہ انہار کے مطابق قادرآباد بیراج پر پانی کا اخراج 2 لاکھ 77 ہزار 592 کیوسک ہے، سیلابی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے ضلعی انتظامیہ ہائی الرٹ ہے، اس کے علاوہ محکمہ انہار اور ریسکیو ادارے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔حویلی لکھا کے مقام پر دریائے ستلج میں ہیڈ سیلمانکی پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، ہیڈسیلمانکی کے مقام پر پانی کا بہا 1 لاکھ 355 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔حویلی لکھا میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچا، بیلٹ ایریا میں سیلابی پانی داخل ہوگیا، جس کے نتیجے میں متعدد دیہات اور بستیاں زیرِ آب آگئیں مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔نقل مکانی شروع کردی گئی ضلعی انتظامیہ امدادی سرگرمیوں میں متحرک ہے سیلابی صورتحال پر ضلعی ادارے ہائی الرٹ ہیں جبکہ مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہےوزیرآباد میں بیلہ کے گاﺅں نوگراں کا زمینی رابطہ مکمل منقطع ہوگیا، نوگراں کیاطراف دریائے چناب کا پانی داخل ہونا شروع ہوگیا، بیلہ کے گاں بہرام میں پولیس و انتظامیہ کے مساجد سیحفاظتی اعلانات کیے جارہے ہیں۔عوام کو گاﺅں چھوڑ کر فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی جارہی ہے، ڈپٹی کمشنر وزیرآباد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اور پاک فوج ہر صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔جلالپوربھٹیاں کے مقام پر دریائے چناب ہیڈ قادر آباد پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، محکمہ انہار کا کہنا ہے کہ ہیڈ قادرآباد میں پانی کی آمد 2 لاکھ 78 ہزار 892 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔محکمہ انہار کے مطابق ہیڈ قادرآباد میں اخراج 2 لاکھ 70 ہزار 292 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، جلالپوربھٹیاں میں سیلابی صورتحال کے سبب ضلعی انتظامیہ کا ہائی الرٹ جاری ہے۔سیلابی ریلا دیہات بھون فاضل، محمود پور اور چاہ چورہ میں داخل ہوگیا، متعدد دیہات میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے علاقہ مکینوں کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی جاری ہے۔ لاہور میں دریائے چناب، ستلج اور راوی میں سیلاب کی صورتحال سنگین ہوگئی، فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ مرالہ پر دریائیچناب کا بہا 7 لاکھ 69 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔خانکی بیراج پر پانی کابہا 7 لاکھ 5 ہزارکیوسک تک پہنچ گیا، قادرآباد بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 14ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ مرالہ اور خانکی بیراج پر انتہائی اونچے درجے کاسیلاب ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔دریں اثنا پاکستان رینجرز (پنجاب) کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔پاکستان رینجرز (پنجاب) دیگر اداروں کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ سرحدی علاقوں میں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے، ضلع قصور کے علاقے گنڈا سنگھ والا کے گردونواح میں رینجر کے جوانوں نے سیلاب میں گھِرے 6890 افراد اور 1024 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔دوسری جانب پنجاب حکومت نے دریاﺅں میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث پاک فوج سے مدد مانگ لی۔محکمہ داخلہ پنجاب نے شدید سیلابی صورتحال کے باعث صوبے کے 6 اضلاع میں فوج کی تعیناتی کیلئے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلہ بھیجا۔پنجاب حکومت نے لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال، اوکاڑہ میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے سول انتظامیہ کی مدد اور انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے فوج طلب کرلی۔ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور پولیس پہلے ہی مصروف ہیں۔محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ 6 اضلاع میں فوجی دستوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے طے ہوگی۔مراسلے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ضرورت کے مطابق آرمی ایوی ایشن اور دیگر وسائل بھی فراہم کیے جائیں گے۔ اس دوران وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا ہے کہ ضلع نارووال اس وقت شدید سیلابی صورتحال سے دوچار ہے۔ کوٹ نیناں کے مقام پر دریائے راوی میں سوا دو لاکھ کیوسک پانی کے اخراج نے وسیع علاقے کو زیرِ آب کر دیا ہے جبکہ نالہ ڈیک میں بھی شدید طغیانی جاری ہے۔احسن اقبال کے مطابق ضلعی انتظامیہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے، تاہم سیلاب کی سنگینی کے پیش نظر پاک فوج سے بھی معاونت طلب کر لی گئی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ میری تمام عوام سے اپیل ہے کہ وہ چوکس رہیں، غیر ضروری خطرہ مول نہ لیں اور اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ میں خود بھی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے نارووال آ رہا ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں