کراچی (آئی این پی )امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم معاہدے کا حصہ بننے کی کوئی کوشش کی گئی تو قوم بھرپور مزاحمت کرے گی۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں کچھ وزرا ایسے بیانات دے رہے ہیں جیسے وہ ابراہم معاہدے پر بات کرنے یا اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اسے دو ریاستی حل کے طور پر آگے بڑھانے کی سوچ رکھتے ہوں ،حالانکہ امریکا اور اسرائیل کا کردار فلسطین میں کھل کر سامنے آ چکا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ جیسے لوگ اسرائیل کو امداد دے کر خود کو امن کا چیمپیئن ظاہر کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں ان وزیروں اور پوری حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ جو بھی یہ تصور کرے گا کہ پاکستان میں ابراہم معاہدے میں شامل ہونے یا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کوئی بات چیت شروع کی جا سکتی ہے، پوری قوم اس کی مزاحمت کرے گی۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ چاہے وہ کوئی وزیرِاعظم ہو یا صدر، آرمی چیف ہو یا فیلڈ مارشل، سب کو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ ہمارے لیے سرخ لکیر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت کے لیے یہ اعزاز کی بات ہوگی کہ وہ ایسی کسی بھی کوشش کے خلاف مزاحمت کی قیادت کرے۔حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ امریکا کی چاپلوسی بند کی جائے، وزیراعظم سے پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے پاک بھارت جنگ بندی کے موقع پر ٹرمپ کی خدمت میں ٹوئٹ کی تھی اور پھر انہیں نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے کی بات کی تھی، میں پوچھنا چاہتا ہوں وہ ثالثی کہاں گئی؟ کشمیر کا مسئلہ کیوں نمایاں نہیں ہورہا؟۔انہوں نے کہاکہ ٹرمپ ہر چار روز بعد ایک بیان دیکر خاموش ہوجاتا ہے، اس پر بات کیوں نہیں ہورہی؟ ہم نے تو بھارت کو ہرادیا، قوم نے یکجہتی کا ثبوت دے دیا، قوم اختلافات بھلا کر فوج کی پشت پر کھڑی ہوگئی، ہماری افواج، سپاہیوں اور ایئرفورس نے قربانیاں بھی دیں، ڈٹ کر کھڑے بھی ہوئے، پوری دنیا نے ہماری طاقت کا لوہا مان لیا، پھر اس کے بعد کیا ہوا؟پانی کا مسئلہ اپنی جگہ موجود ہے، کشمیریوں کے حق خودارادیت پر کوئی گفتگو نہیں ہورہی۔ حافظ نعیم الرحمن نے چیئرمین پیپلزپارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے نمائندے باہر جاکر چند اچھی باتیں کرتے ہیں مگر بلاول بھٹو کی دہشت گردی کے خلاف را اور آئی ایس آئی کے مشترکہ کام اور پاکستان میں بھارتی حملوں کا نشانہ بننے والی مساجد اور مقامات پر مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ ہم جیتی ہوئی جنگ ان فضول بیانات کے نتیجے میں ہارنے لگیں، بھارت کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ ہماری مساجد پر حملہ کرے، دفاعی حکمت عملی کیوں اپناتے ہیں، اس ذہنیت سے کیوں چھٹکارا حاصل نہیں کرتے، اپنے آبا و اجداد کی طرح آپ قوم کو بھی کیوں غلام بنانا چاہتے ہیں؟ ایسا کوئی بیان قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ ثالثی کہاں گئی اور اس کا ایجنڈا کیا ہے؟ انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کی حق خودارادیت کے علاوہ اگر کوئی آلو، پیاز، ٹماٹر اور تجارت پر بات کرے گا تو قوم مزاحمت کرے گی۔ ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جمہوریت کا مذاق بنایا جا رہا ہے، کے پی اور پنجاب میں سیٹوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے، بعض جماعتوں کے انتخابی نشان غائب کئے گئے اور ان کے قائدین کو جیلوں میں رکھا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور پٹرول کی قیمتیں کم کرنے کے دعوے محض فریب ہیں، سات روپے کی بجائے صرف تین روپے کمی کی گئی جبکہ ایف بی آر کے پچیس ہزار افراد کو قوم پال رہی ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں تعلیم اور صحت کا برا حال ہے، کسان گنے، کپاس اور گندم کی فصلوں پر نقصان اٹھا رہے ہیں، سرکاری ملازمین پنشن سے محروم ہو رہے ہیں جبکہ شہباز شریف اور مریم نواز قومی اداروں کو اپنے ناموں سے منسوب کر رہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی آئندہ ایک بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرے گی، اگر بلدیاتی ادارے عوام سے منتخب نہیں کرائے جائیں گے تو یہ غنڈہ گردی ہوگی، عدلیہ آئین پر عمل نہ کرا سکی تو حکومت کو اپنی ناکامی تسلیم کرنی ہوگی، ریاستی ادارے کسی شہری کو لاپتا کرنا بند کریں ورنہ بدعنوانی مزید پھیلے گی۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش پر قوم بھرپور مزاحمت کرے گی، حافظ نعیم الرحمن
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
