اسلام آباد(آئی این پی )پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں ماحولیاتی ایمرجنسی کو نظرانداز کر دیا گیا ، وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کا بجٹ 3.5 ارب سے کم کر کے 2.7 ارب کر دیا گیا۔اسلام آباد میں پاکستان میں موسمیاتی چیلنجز کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے فنڈنگ 7.2 ارب سے گھٹا کر 3.1 ارب کر دی گئی، بارش کے پانی کو محفوظ بنانے کے لیے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔شیری رحمان کا کہنا ہے کہ محکمہ موسمیات اور این ڈی ایم اے اکیلے ماحولیاتی بحران سے نہیں نمٹ سکتے، نجی اداروں کو ساتھ ملا کر نیشنل کلائمیٹ ایکو سسٹم بنانا ناگزیر ہے، جرمن واچ کے کلائمیٹ رسک انڈیکس میں پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ گرمی، ژالہ باری اور اچانک سیلاب معمول بن چکے، 5 سال میں 16فیصد گلیشیئر ماس ختم ہو چکا، دریاں میں غیرقانونی مائننگ اور جنگلات کی کٹائی نے ماحولیاتی تنا کو بڑھا دیا۔پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ 90 فیصد پانی کی کھپت زراعت میں ہے جو ماحولیاتی جھٹکوں کی زد میں ہے، ملک کی 37 فیصد افرادی قوت زراعت پر انحصار کرتی ہے مگر وہ بحران کا شکار ہے، 45 فیصد پاکستانی غربت اور 21 فیصد غذائی قلت کا شکار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی پاکستان میں سالانہ 1.28 لاکھ افراد کی جان لے رہی ہے، فضائی آلودگی معیشت کو سالانہ 7 فیصد نقصان پہنچا رہی ہے، ہم ان تباہ کاریوں کو اب قدرتی نہیں انسان ساختہ جرائم کہیں گے۔
وفاقی بجٹ میں ماحولیاتی ایمرجنسی کو نظر انداز کر دیا گیا، شیری رحمان
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
