پاکستان اپنی سرحدوں پر جنگ نہیں چاہتا، بلاول بھٹو

پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان یقینی طور پر اپنی اس سرحد پر جنگ نہیں چاہتا، پاکستان نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے جو پچھلے چند دنوں میں ہمارے ہمسایہ ملک پر کیے گئے اور ہم اپنی تمام سرحدوں پر امن کیلیے آواز اٹھاتے رہیں گے، چاہے وہ افغانستان ہو، ایران ہو یا بھارت۔برسلز کے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران بیلاروس کے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان مثبت اور بڑھتے تعلقات سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے ٹیکنالوجی زراعت اور دیگر کئی شعبوں میں دونوں ممالک کے مابین معاشی تعاون کو دونوں ممالک میں خوشحالی کی نوید قرار دیا۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں باہمی روابط اور تعاون کی فضا قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی نژاد بیلج پولیس ایڈوائزر سٹی برسلز کونسلر محمد ناصر نے چیئرمین پی پی سے سوال کیا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے سے چند روز قبل خواجہ آصف نے میڈیا پر بیان دیا تھا کہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو ہم ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ کی اس بیان پر کیا رائے ہے ؟ جبکہ اسرائیل ایران پر میزائلوں سے حملہ کرچکا ہے۔اس کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی سرحد ایک طرف افغانستان سے ملتی ہے اور ہم افغان-1 کے نتائج بھگت چکے ہیں اور اب ہم افغان-2 کے نتائج بھگت رہے ہیں، دوسری سرحد جہاں ہم تقریبا ایک فوٹوگرافک تنازع میں مشغول تھے، وہ بھارت کے ساتھ ہے اور تیسرا ملک ایران ہے، ہم یقینی طور پر اپنی اس سرحد پر جنگ نہیں چاہتے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ان حملوں کی مذمت کی ہے جو پچھلے چند دنوں میں ہمارے ہمسایہ ملک پر کیے گئے اور ہم اپنی تمام سرحدوں پر امن کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے چاہے وہ افغانستان ہو، ایران ہو یا بھارت، ہم بالکل اس تصادم کو عراق 2.0 یا تیسری عالمی جنگ میں تبدیل کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے اور اب یہ بہت آسان ہو گیا ہے کہ ہر مہینے ایک نئی قانونی جنگ شروع ہو جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس نسل کو کیا ہو گیا ہے؟ ہمیں تو جنگ کی لعنت سے بچانے کے لیے سفارت کاری اور مکالمے کے ذریعے تحفظ دیا جانا چاہیے تھا لیکن اب یہ دفاعی ترتیب بن چکی ہے کہ جب بھی کوئی تنازعہ ہو جب بھی کوئی اختلاف ہو، تو فورا مکمل جنگ میں کود پڑو، پرانی نسلوں کے لیے ان تصادم کو روکنے کا فیصلہ کرنا بہت آسان ہوتا ہے لیکن میری نسل کو ان کے نتائج سمیٹنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں بین الاقوامی برادری سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اور فورا اس ایرانی تنازعہ میں، جو مقبوضہ فلسطین کی افواج کے ساتھ ہے، جنگ بندی نافذ کرے، ہم دائمی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے، یہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں