گلگت بلتستان میں انتخابات ستمبر میں کرانے کی سفارش

گلگت (جنرل رپورٹر) گلگت بلتستان کے امور اور مطالبات پر غور کیلئے قائم کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میںوزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عام انتخابات رواں سال ستمبر میں کرائے جائیں۔ گزشتہ ماہ ہونے والے کمیٹی کے اجلاس کی روشنی میں وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ خان نے وزیر اعظم کو بھیجی گئی اپنی سفارشات میں گلگت بلتستان میں رواں سال ستمبر کے مہینے میں عام انتخابات کرانے کی سفارش کی ہے جبکہ مراسلے میں گلبر حکومت پر شدید تنقید بھی کی گئی ہے۔ حال ہی میں گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال پر نون لیگ کے سینئر اراکین کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں ہونے والے فیصلے اور سفارشات کی روشنی میں رانا ثنا اللہ نے وزیر اعظم کو ایک مراسلہ لکھا ہے جس میں جی بی کی گلبر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے ستمبر میں عام انتخابات کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے وزیر اعظم کے نام اپنے مراسلے میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے پی ایم ایل (این)کے سینئر اراکین کے ساتھ میری گفتگو ہوئی جس میں علاقے میں موجودہ سیاسی و حکمرانی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ کے شرکا نے بتایا کہ مقامی آبادی موجودہ وفاقی گرانٹ کے نظام کی حامی نہیں اور وہ گلگت بلتستان کو وفاقی ڈویژبل پول (DIVISIBLE POOL) میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ یہ ایک اہم مطالبہ ہے کیونکہ موجودہ آبادی اور کان کنی و سیاحت کی صنعت سے پیدا ہونے والی معاشی سرگرمیاں ٹیکس وصولی اور اس کی تقسیم کے لیے کافی مواقع فراہم کرتی ہیں۔ مراسلے میں وزیر اعظم سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرنے پر غور کریں۔رانا ثنا اللہ نے اپنی سفارشات میں مزید کہا ہے کہ موجودہ حکومت غیر جماعتی سیٹ اپ نظر آتی ہے۔ وزرا، مشیران، وزیراعلی کے خصوصی معاونین اور کوآرڈینیٹرز کی تعداد گلگت بلتستان اسمبلی کی کل نشستوں سے بھی زیادہ ہے۔ یہ مشیر بھاری تنخواہیں، مراعات اور سہولیات حاصل کرتے ہیں، جس سے حکومتی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ سرکاری محکموں کا بڑھا ہوا سائز بھی اضافی اخراجات کا باعث بنتا ہے۔ اس رجحان کی وجہ سے صوبائی بجٹ کا تقریبا 90 فیصد تنخواہوں، مراعات اور دیگر موجودہ اخراجات پر خرچ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے بہت کم مالی گنجائش باقی رہ جاتی ہے۔ ترقیاتی اسکیموں کا بوجھ 162 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے حجم کو دیکھتے ہوئے، یہ منصوبے پندرہ سال میں بھی مکمل نہیں ہو سکتے۔ مراسلے کے مطابق موجودہ سیٹ اپ نے دھرنے کی وجہ سے 11 ارب روپے اور بجلی بحران کیخلاف احتجاج کی وجہ سے 1 ارب روپے کا مالی نقصان اٹھایا ہے۔ اس کے علاوہ، گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ پاس کیا گیا ہے، جس کے تحت بیوروکریسی کو ٹینڈر کے بغیر 30 لاکھ روپے تک خرچ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کا مقصد ترقیاتی بجٹ میں موجود 6 ارب روپے کو استعمال کرنا ہے۔ مسلم لیگ نون کے اراکین نے پہلے ہی عدالت سے اس قانون کے خلاف حکم امتناعی لے لیا ہے۔ اس قانون کو منسوخ کرنے کی ضرورت ہے۔ مراسلے میں وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو ہدایت کی جائے کہ وہ ترقیاتی بجٹ سے کوئی رقم خرچ نہ کریں اور غیر ترقیاتی بجٹ سے اخراجات میں بھی کمی کریں۔ رانا ثنا اللہ کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ جون 2022 میں یہ طے پایا تھا کہ موجودہ حکومت ستمبر 2023 میں تحلیل کر دی جائے گی اور نئے انتخابات ہوں گے۔ یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ میٹنگ میں شرکا نے مطالبہ کیا کہ موجودہ سیٹ اپ کو بجٹ پیش کرنے کے فورا بعد ختم کر دیا جائے اور ستمبر 2025 میں انتخابات کرائے جائیں۔ مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں پانچ ہزار خالی اسامیاں سیاسی بنیادوں پر پر کی جا رہی ہیں، میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے ان بھرتیوں کو فوری طور پر روک دیا جائے۔ گلگت بلتستان کی سپریم اپلیٹ کورٹ میں طویل عرصے سے صرف ایک جج موجود ہے، جبکہ مقدمات کی تعداد انتہائی زیادہ ہے۔ لہذا باقی ججوں کی تقرری کا عمل تیز کیا جائے۔ رانا ثنا اللہ نے انتخابات اور بجٹ کی نگرانی کیلئے کمیٹی کے قیام کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ جی بی کے الیکشن کے عمل کی نگرانی کے ساتھ ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ کی نگرانی کیلئے رانا ثنا اللہ، انجینئر امیر مقام، خواجہ سعد رفیق اور برجیس طاہر پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے، ساتھ ہی جی بی سیمتعلق تمام منصوبوں کا آغاز پی ایم ایل این کے پلیٹ فارم سے کیا جائے۔ مراسلے میں سفارش کی گئی ہے کہ وزیر اعظم الیکشن 2025 سے متعلق پی ایم ایل این گلگت بلتستان کے ساتھ ایک میٹنگ کریں۔ مراسلے میں دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کی 23 تاریخ کو گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال اور ڈیمانڈز پر غور کیلئے قائم کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا تھا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ، انجینئر مقام، برجیس طاہر، امجد حسین ایڈووکیٹ سمیت اعلی حکام شریک تھے۔ اجلاس کے شرکا کی تجاویز اور مطالبات کی روشنی میں رانا ثنا اللہ نے وزیر اعظم کو سفارشات بھیجی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں