گلگت (سٹاف رپورٹر)گلگت ایئرپورٹ متاثرین نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے سخت احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعہ کی صبح گلگت ایئرپورٹ سے اقوام متحدہ (یو این او)کے دفتر تک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی جبکہ نماز جمعہ کے بعد ایئرپورٹ کے داخلی راستے پرغیر معینہ مدت تک دھرنا دیا جائے گا۔گلگت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے متاثرین کا کہنا ہے کہ 77 سال گزرنے کے باوجود انہیں نہ تو متبادل زمین فراہم کی گئی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی مناسب مالی امداد دی گئی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ متعدد بار عدالتی فیصلوں کے باوجود حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے جس کے باعث وہ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ متاثرین نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں ان کا جائز حق دیا جائے بصورت دیگر احتجاجی دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔متاثرین کا کہنا تھا کہ گلگت ایئرپورٹ کی تعمیر کے لیے 1948 میں بے دخل کیے گئے متاثرین آج 77 برس گزرنے کے باوجود بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ ایک ہزار سے زائد خاندان جو اس وقت بے گھر کیے گئے آج بھی اپنی زمینوں اور بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔متاثرین کے مطابق متاثرہ خاندانوں کی مجموعی طور پر 657 کنال اراضی (جس میں 470 کنال ملکیتی اور 187 کنال شاملاتی زمین شامل ہے)حکومت نے صرف 50 روپے فی کنال کے حساب سے حاصل کی۔ اس معمولی معاوضے کا ذکر وفاقی محتسب پاکستان کے فیصلے مورخہ 22 ستمبر 1987 میں بھی موجود ہے۔ حکومت نے متاثرین کو متبادل زمین اور مستقل آبادکاری کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم آج تک متاثرین کو الاٹ شدہ 144 کنال زمین کا قبضہ نہیں دیا گیا۔سنہ 1974 سے 2025 تک وفاقی محتسب، صدرِ پاکستان، اسلام آباد کی عدالت عالیہ اور اعلی سطحی کمیٹیوں سمیت 14 بار متاثرین کے حق میں فیصلے دیے گئے لیکن وفاقی وزارت امورِ کشمیر و گلگت بلتستان نے ان فیصلوں پر عمل درآمد سے مسلسل گریز کیا۔ وزارتِ قانون نے بھی اپنی رائے میں واضح طور پر کہا کہ صدرِ پاکستان کے فیصلے کے خلاف کسی عدالت میں اپیل نہیں کی جا سکتی اس کے باوجود وزارت نے تین بار صدرِ مملکت کو اپیل بھیجی، جو ہر بار مسترد ہوئی۔متاثرین کی جانب سے جولائی 2024 میں دھرنا دیا گیا جس کے بعد وفاقی وزیر امیر مقام کی سربراہی میں ایک اعلی اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی دو رسمی نشستیں 26 اگست 2024 اور 10 جنوری 2025 کو منعقد ہوئیں۔ تاہم ان اجلاسوں کے بعد مکمل خاموشی اختیار کر لی گئی اور مسئلہ بدستور جوں کا توں ہے۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے بھی 28 اپریل 2025 کو وزارت امورِ کشمیر کو خط لکھا جس میں انہوں نے مسئلے کی سنگینی، ممکنہ امن و امان کی خرابی اور کمیٹی کا فوری اجلاس بلانے کی ضرورت پر زور دیا مگر اس خط پر بھی کوئی سنجیدہ عملدرآمد نہیں ہو سکا۔متاثرین نے اعلان کیا ہے کہ آج 20 جون نماز جمعہ کے فورا بعد گلگت ایئرپورٹ کے مرکزی دروازے پر دوبارہ دھرنا دیا جائے گا اقوام متحدہ کے دفتر تک ریلی کی شکل میں جاکر باقاعدہ یادداشت بھی جمع کرائی جائے گی۔ متاثرین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر احتجاج کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی وزارت امورِ کشمیر و گلگت بلتستان اور اعلی اختیاراتی کمیٹی پر عائد ہو گی۔
گلگت ائیرپورٹ متاثرین کا یواین دفتر تک ریلی، دھرنے کا اعلان
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
