نیتن یاہو ،ہٹلر کی طرح،اس نے خطے کو جنگ میں دھکیل دیا،طیب اردگان

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ نیتن یاہو ،ہٹلر کی طرح پوری دنیا میں شرارتیں کر رہاہے،اس نے خطے کو جنگ میں دھکیل دیا ،سرائیلی حکومت نے ثابت کیا خطے میں اس کے ہوتے ہوئے کبھی امن نہیں ہو سکتا ، غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کو شہید کیا ، غزہ کے عوام کا دکھ ہمارا اپنا دکھ ہے ، جبر جتنا بھی شدید ہو جیت حق اور سچائی کی ہوتی ہے،مسلمانوں کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے اور یہ وقت ہے کہ اپنے اختلافات کو ختم کرکے ایک ہوجائیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے استنبول میں او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ہفتہ کو اجلاس کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے چیئرمین او آئی سی نے کہا کہ 13 جون کے بعد سے مشرق وسطی ایک نئے تنازع کا شکار ہو چکا ہے، ہم ایران اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔چیئرمین حسین ابراہیم طحہ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم ہونی چاہئے اور مذاکرات کے ذریعے تنازع کا حل ڈھونڈا جانا چاہئے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل سے متعلق او آئی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد ہونا چاہئے۔اس موقع پر اپنے خطاب میںترک صدر نے کہا کہ گزشتہ دو سال سے اسرائیلی جارحیت دیکھ رہے ہیں، اسرائیلی عالمی ممالک کی پشت پناہی میں جارحیت کر رہاہے ، غزہ میں بھوک اور افلاس کا راج ہے ، فلسطینیوں کا غم ہمارا غم ہے ، اسرائیل ایک دہشتگرد ریاست ہے ، اسرائیل نے غزہ کے بعد ایران کو نشانہ بنایا ، ایران کے ساتھ اس مشکل گھڑی میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ترک صدر کا کہناتھا کہ اسرائیلی حملے ایسے وقت میں ہوئے جب امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات جاری تھے ، اسرائیلی حملے ثابت کرتے ہیں کسی تنازع کا سفارتی حل ان کے ہوتے ہوئے نکالنا مشکل ہے ، مسلمانوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ، مسلمان متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت کیخلاف آواز بلند کریں ، نیتن یاہو نے ثابت کیا کہ وہ خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے ، اسرائیل کی اپنی نیوکلیئر سرگرمیوں کا کوئی حساب نہیں ، اسرائیل نے خطے کو جنگ میں دھکیل دیا ہے ، اسرائیلی حملوں میں 55 ہزار فلسطینی بہن بھائی شہید ہو چکے ہیں ،اسرائیل اور ایران کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنا ہوگا۔ان کا کہناتھا کہ جس طرح ہٹلر کی لگائی گئی آگ نے دنیا میں تباہی مچائی تھی ، اسرائیل اسی طرح پوری دنیا میں شرارتیں کرنے سے باز نہیں آ رہا ، خطے میں خون خرابا مچانے سے مسلمانوں کو کمزور نہیں کیا جا سکتا ، ترکیہ خاموشی سے یہ سب نہیں دیکھ سکتا ، عالمی ممالک سے اپیل کرتاہوں ، اسرائیلی اقدامات پر خاموش نہ رہیں ، ہمارا خطہ ایک نئی جنگ کا متحمل نہیں ہے ، ایران کے ساتھ اس مشکل گھڑی میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ قبل ازیں اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے دو روزہ اجلاس کے دوران ترکیہ کو تنظیم کی تین سالہ چیئرمین شپ سونپ دی گئی، جبکہ نئے چیئرمین ترک وزیر خارجہ حقان فدان نے افتتاحی خطاب میں ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور خطے میں امن کے لیے امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔حقان فدان نے کہا کہ ہم دنیا کی ایک چوتھائی آبادی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اسرائیل اس وقت ایران پر حملہ آور ہے، جبکہ غزہ سے یمن اور لبنان تک جنگ کا سامنا ہے۔ ہمیں اسرائیلی جارحیت کو روکنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل مشرق وسطی میں عدم استحکام کا بنیادی سبب بن چکا ہے اور موجودہ بحران امت مسلمہ کے لیے ایک امتحان ہے۔ حقان فدان نے اجلاس کو ایران-اسرائیل کشیدگی پر غور کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہمیں اختلافات بھلا کر متحد ہونا ہوگا۔انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا حل جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کیلیے ضروری ہے۔او آئی سی اجلاس کے اعلامیے میں او آئی سی کی جانب سے ایران اور غزہ پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ فوری طور پر ختم ہونی چاہیے اور مذاکرات کے ذریعے تنازعات کا پائیدار حل تلاش کیا جانا ضروری ہے۔اسرائیل پر ایرانی حملوں کے حوالے سے اردوان نے کہا کہ اسرائیل آج اسپتالوں پرحملے کی شکایت کررہا ہے جبکہ اسرائیل اب تک غزہ میں 700سے زائد طبی مراکز پر حملے کرچکا ہے۔اجلاس میں شریک پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی گرینڈیوتھ ایوارڈکی تقریب میں شرکت کی اور ترکیہ کے صدر سے ملے، دونوں رہنماوں میں تہنیتی جملوں کا تبادلہ ہوا۔ترک صدراردگان کو نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے اعتراف میں ایوارڈ سے نوازا گیا، جس پر اسحاق ڈار نے انھیں مبارکباد پیش کی۔ او آئی سی کے اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ایک ساتھ بیٹھے تھے جسے علاقائی اتحاد اور مکالمے کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں