ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر طرزِ زندگی میں چند معمولی مگر مؤثر تبدیلیاں کی جائیں تو جگر کے کینسر کے ہزاروں کیسز کی روک تھام ممکن ہے۔
لانسٹ کمیشن کی جانب سے جگر کے کینسر پر کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ الکوحل کے استعمال میں کمی، موٹاپے پر قابو اور ہیپاٹائٹس ویکسینیشن کے فروغ کے ذریعے ہر پانچ میں سے تین کیسز کو بیماری سے بچایا جا سکتا ہے۔تحقیق کے مطابق اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 2050 تک جگر کے کینسر کے سالانہ نئے کیسز کی تعداد 8 لاکھ 70 ہزار (2022) سے بڑھ کر 15 لاکھ 20 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
موٹاپے سے منسلک جگر کے کینسر کے کیسز کا تناسب 5 فیصد سے بڑھ کر 11 فیصد تک ہو سکتا ہے۔
الکوحل کے استعمال سے جڑے کیسز کی شرح 21 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
جب کہ 11 فیصد کیسز “میٹابولک ڈسفنکشن-ایسوسی ایٹڈ اسٹیئٹوٹک لیور ڈیزیز (MASLD)” یعنی سابقہ “فیٹی لیور ڈیزیز” سے منسلک ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مؤثر پالیسی سازی، آگاہی مہمات اور ویکسینیشن جیسے اقدامات کے ذریعے جگر کے سرطان کے 60 فیصد تک کیسز کی روک تھام ممکن ہے۔
تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2050 تک جگر کے کینسر سے سالانہ اموات کی تعداد 13 لاکھ 70 ہزار ہو سکتی ہے، جو کہ 2022 میں 7 لاکھ 60 ہزار ریکارڈ کی گئی تھیں۔