دماغی صحت پر وار: فضائی آلودگی سے ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھنے لگا

فضائی آلودگی دماغی بیماریوں خصوصاً ڈیمنشیا (یادداشت اور سوچ کی صلاحیت کے ختم ہونے) کے خطرے میں اضافہ کر رہی ہے، یہ بات اب جدید تحقیق میں واضح طور پر سامنے آگئی ہے۔کیمبرج یونیورسٹی کا نیا مطالعہ بتاتا ہے PM2.5 کی سطح پر آلودگی میں ہر 10 مائیکروگرام اضافے پر 17 فیصد تک ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کوئلے یا لکڑی کے دھوئیں سے نکلنے والا سیاہ دھوئیں پر یہ خطرہ تقریباً 13 فیصد رہا۔500 لاکھ سے زائد افراد پر مبنی سروے کیا گیا جس میں 51 مطالعات کا تجزیہ اور 29 ملین سے زائد افراد شامل تھے۔ نتیجے میں پایا گیا کہ کوئلے یا لکڑی کے دھواں اور PM2.5 کی سطح پر آلودگی خطے میں رہنے والوں میں ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھانے والے عوامل ہیں۔PM2.5 کے اعلی سطح (خاص طور پر زراعت اور جنگلات کی آگ سے نکلنے والے مواد) کے نتیجے میں 15% افراد نے تقریباً 10 سال کے فالو-اپ میں ڈیمنشیا کی اطلاع دی۔یو کے بائیو بینک کوہورٹ اسٹڈی جس میں 437,932 افراد شامل تھے، میں 10% سے 28% زیادہ ڈیمنشیا کا خطرہ پایا گیا۔فضائی آلودگی کیوجہ سے خون میں homocysteine اور methionine کی بڑھی ہوئی سطحیں ڈیمنشیا کے خطرے کو متاثر کرتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں