گلگت(خصوصی رپورٹ)صوبائی وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا نے انکشاف کیا ہے کہ گلگت بلتستان کا بجٹ تین بندوں نے بنایا اور ان تین بندوں نے بنا کے وزیر خزانہ کو پکڑا دیا۔ اس دفعہ بیوروکریٹ جیت گئے اور عوامی نمائندے ہار گئے، تھرو فارورڈ کے نام پر ہمارے ممبران کو بیوروکریسی نے بلیک میل کیا اور بجٹ میں کوئی بھی نیا ترقیاتی منصوبہ شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے منگل کے روز ایوان میں بجٹ پر بحث کے دوران کہا کہ وزیر اعلی یہاں موجود ہیں، ان کے کئی ترقیاتی منصوبے بیوروکریسی نے بلیک میلنگ کیلئے لٹکا کے رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کو تین بندوں نے بنا کے وزیر خزانہ کو پکڑایا ہے اور انہوں نے اس کو اس ایوان میں پڑھا ہے اور بجٹ دستاویزات ایوان میں فراہم نہ کر کے وزیر اعلی، وزیر خزانہ کی بے عزتی کی ہے، اس پر سیکرٹری کے کان پکڑ کر اس ایوان میں لانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ممبران کے پاس اب بھی وقت ہے وہ بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کو شامل کرائیں اور تمام ممبران کے ساتھ مساوی سلوک کریں۔ انہوں نے کہا کہ پورے گلگت بلتستان میں مین سٹیک سکردو ہے، مگر بجٹ میں سکردو کو نظر انداز کیا گیا، سکردو کو نظر انداز اس لیے کیا گیا کہ سکردو کا منتخب ممبر اپوزیشن میں ہیں، جبکہ ٹیکنوکریٹ ممبر کے نام پر ہمیں بھی نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سکردو کو کوئی حصہ نہیں دیا گیا ہے، مجھے سکردو میں کوئی دو کروڑ کی کوئی سکیم دکھائیں، انہوں نے کہ کیا سکردو میں لوگ نہیں رہتے ہیں، کیا اس لیے سکردو کے ساتھ ناانصافی کی گئی کہ وہاں پر ایک طبقے کے لوگ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو سالانہ ترقیاتی منصوبوں کی شکل میں سال میں ایک دفعہ ریلیف ملتا ہے مگر اس دفعہ عوام کو اس ریلیف سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی حلقوں میں تین تین ارب کے ترقیاتی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، جبکہ میرے شہر سکردو میں 20 کروڑ کا بھی کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں ہے۔ اس طرح دیگر اضلاع کو دیکھیں تو اندازہ ہو گا کہ ان کے ساتھ کس بنیاد پر سلوک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کے صوابدیدی فنڈز کہاں اور کن اضلاع کو دیا گیا ہے ایوان کو آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سکردو کے مقامی باشندے ہیں، ہمیں امتحان میں نہ ڈالیں جب ہمیں امتحان میں ڈالیں گے تو حکومت خود امتحان میں ہو گی، اگر سکردو کے لوگ اٹھیں گے تو کنٹرول کرنا کسی کے بس میں نہیں ہو گا۔ وزیر پلاننگ راجہ ناصر علی خان نے اس کے جواب میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی حاجی گلبر خان کے گزشتہ دو سال میں سکردو میں جتنے ترقیاتی منصوبے شروع ہوئے ہیں اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ وزیر اعلی نے ماضی میں سکردو کیلئے جو منصوبے ملے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی، انہون نے کہا کہ میں بھی سکردو سے تعلق رکھتا ہوں، سکردو کے مسائل کو میں بھی دیکھتا ہوں، گزشتہ دو سال کے عرصے میں صرف سکردو میں دو ارب کے ترقیاتی منصوبے شروع ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی اس حکومت کا حصہ ہوں، ہم نے مشاورت کر کے فیصلہ کیا ہے کہ بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کی بجائے جاری ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جاری ترقیاتی منصوبے اگلے پانچ سال میں بھی مکمل نہیں ہونگے، اس صورتحال میں نئے بجٹ یں ترقیاتی منصوبے رکھنا عوام کو بیوقوف بنانے کے مترادف ہے، اس لیے کابینہ نے اتفاق رائے سے کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ نہیں رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے کہیں پر بھی کوئی تعصب نہیں کیا۔ ہم عوام کو جواب دینے کی طاقت رکھتے ہیں اور عوام کو مطمئن بھی کرائیں گے، ہم نئے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر راجہ ذکریا اور شہزاد آغا کی طرح سیاست نہیں کرینگے۔ وزیر داخلہ شمس الحق لون نے کہا کہ بجٹ پر اپوزیشن کے تحفظات کو وزیر خزانہ سنیں گے اور انہیں دو رکرینگے۔ کرنل (ر)عبید اللہ بیگ نے کہا کہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبے نہیں رکھے گئے ہیں، ہم ترقیاتی بجٹ کس سے مانگیں، کیا ہم طالبان سے منصوبے مانگیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبے شامل نہ کرنے کی کیا کسی اور صوبے میں مثال ملتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ کیا تھرو فارورڈ کسی اور صوبے میں نہیں ہے، تمام صوبوں میں تھرو فارورڈ پچاس فیصد سے زیادہ ہے، اس کے باوجود وہاں پر نئے ترقیاتی منصوبے ختم نہیں کیے گئے جبکہ گلگت بلتستان میں تھرو فارورڈ زیادہ سے زیادہ 15 فیصد ہوگا تو یہاں کیوں ختم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ملازمین کو انعام دیا جا رہا ہے جبکہ کچھ ملازمین ناانصافیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ ناانصافی اور زیادتی کا سلسلہ جاری رہا تو ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔ راجہ ذکریا خان نے وزیر تعلیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پوری حکومت کو بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے حلقے کے ترقیاتی منصوبوں پر رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی تھیں، مجھے کسی اور پر شک تھا مگر آج معلوم ہوا کہ ہمارے ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ وزیر پلاننگ راجہ ناصر رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، ہم احتیاط سے کام لے رہے تھے مگر غلام شہزاد آغا نے حکومت کو بے نقاب کیا ہے، اب حکومت خود اس بارے میں سوچے۔
بجٹ 3بندوں نے بنا کر وزیر خزانہ کو پکڑادیا،وزیر تعلیم کا انکشاف
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
