مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے صدر کی شرارت کی وجہ سے ہمیں بجٹ کم ملا،وزیر اعلیٰ

گلگت(خصوصی رپورٹ)وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے صدر کی شرارت سے گزشتہ سال 4 ارب کے فیڈرل پی ایس ڈی پی منصوبے کم ہو گئے اور رواں سال انہوں نے شکایت کی کہ گلگت بلتستان میں بجٹ درست طریقے سے استعمال نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں بجٹ کم ملا۔ بدھ کے روز بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال وفاق نے فیڈرل پی ایس ڈی پی کیلئے 8 ارب کا اعلان کیا تھا ہم نے وہاں جا کر درخواست کی تو پی ایس ڈی پی میں 8 ارب سے بڑھا کر 12 ارب کر دیا گیا جبکہ 4 ارب وزیر اعظم کے اعلان کردہ منصوبے تھے، اس طرح پی ایس ڈی پی کے 16 ارب کے ترقیاتی منصوبے تھے، اس وقت مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے صدر جنہیں کچھ ساتھی صدر مانتے ہیں کچھ نہیں مانتے نے وہاں جا کر یہ شرارت ضرور کی کہ چار ارب کے ترقیاتی منصوبے کم کرائے، اس سال بھی انہوں نے وفاق میں جا کے شکایت کی کہ گلگت بلتستان کا بجٹ درست طریقے سے استعمال نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں بجٹ کم ملا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بجٹ پر کوئی بڑا اعتراض کرنے میں ناکام ہو گئی گلگت بلتستان کی ترقی اور وقار کیلئے ہم نے اپوزیشن اور حکومت میں کوئی فرق نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا تھرو فارورڈ بہت زیادہ ہے اس میں نئے ترقیاتی منصوبے شامل کرتے تو پانچ کروڑ کا منصوبہ مکمل ہونے میں 10 سال کا عرصہ لگتا، ہمارے کچھ ساتھی بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبے شامل کرنا چاہتے تھے مگر ہم نے اکثریتی رائے سے فیصلہ کیا کہ بجٹ میں کوئی نیا منصوبہ شامل نہیں کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ گندم کی سبسڈی کی مد میں 20 ارب روپے ملے ہیں اور گلگت بلتستان میں گندم کا بحران ختم ہو چکا ہے اور ہم گندم کے کوٹے میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن ممبران کہتے ہیں کہ سکردو کو محروم رکھا گیا ہے، ہم نے اس بجٹ میں ضلع کو نہیں دیکھا ہے بلکہ جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے کو ترجیح دی ہے۔ 50 لاکھ سے کم ترقیاتی منصوبے جہاں کہیں بھی اور کسی بھی حلقے میں نامکمل ہیں انہیں مکمل کیا جائے گا اور جہاں پر بھی منصوبے پر 80 فیصد کام ہوا ہے اسے مکمل کرنے کو ترجیح دینگے چاہے وہ کسی بھی علاقے اور کسی بھی ضلع میں ہو۔ اور یہ تقریبا 5 سو منصوبے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر ہم بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبے شامل کرتے تو کوئی فائدہ نہیں تھا آنے والی حکومت ان منصوبوں کو ختم کر دیتی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سب سے زیادہ رقم ہم نے واٹر اینڈ پاور کو دی ہے تاکہ واٹر اینڈ پاور کے 14 نامکمل ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کر سکیں اس کیلئے ہم نے 5 ارب 20 کروڑ روپے فراہم کیے ہیں اس سے اگلے سال 58 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مختصر عرصے میں نہ صرف گلگت بلتستان سے گندم کے بحران کا خاتمہ کیا ہے بلکہ دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کا دیرینہ مسئلہ بھی حل کیا ہے۔ اس سے قبل اسمبلی نے کثرت رائے سے بجٹ میں چند ترامیم کی منطوری دینے کے بعد 1 کھرب 48 ارب 63 کروڑ 20 لاکھ روپے کا بجٹ منظور کیا۔ بجٹ پر حکومتی ممبران نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ اپوزیشن نے بجٹ کی مخالفت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں