پرامن ایٹمی توانائی کا حصول ایران کا حق ہے

دی ہیگ میں نیٹو سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں فردو جوہری سائٹ مکمل تباہ ہوچکی، جوہری تنصیبات صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں، ایران سے اگلے ہفتے بات کرنے جارہے ہیں، اور ایران سے معاہدہ بھی ہوسکتا ہے، قطر میں امریکی اڈے پر فائر کئے گئے چودہ ایرانی میزائل تباہ کیے گئے، امریکا کے پاس دنیا کا بہترین جنگی سازوسامان ہے۔ نیٹو کے رکن ممالک مجموعی قومی پیداوار کا پانچ فیصد دفاع پر خرچ کریں گے، امریکا تنہا نیٹو کی مدد نہیں کرسکتا، بلکہ نیٹو کے دیگرممالک کو بھی دفاعی بوجھ ا ٹھانا ہوگا۔ ممکنہ طور پر پیوٹن کے یوکرین سے آگے کے علاقائی عزائم ہیں، پیوٹن سے یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے بات کریں گے، حالاں کہ یہ جنگ رکوانا بہت مشکل ہے۔انہوں نے ایک بار پھر امریکی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا، ایران کے جوہری مقامات پر حملے انتہائی کامیاب تھے، قطرمیں امریکی اڈے کو پہلے ہی خالی کر دیا گیا تھا، امریکی فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکا کے تباہ کن حملے کے بعد جنگ بندی ممکن ہوئی، اگر امریکا مداخلت نہ کرتا تو اسرائیل بمباری جاری رکھتا، جس سے تنازع مزید پھیل سکتا تھا، ایران اسرائیل تنازع پھر شروع ہوسکتا ہے۔عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو کافی زیادہ نقصان پہنچا ہے، اب ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا، ایران کے جوہری مقامات پر حملے انتہائی کامیاب تھے، ایران کی جوہری تنصیبات اب فعال نہیں ہیں۔انہیں یقین ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم ہو چکی ہے، کیوں کہ دونوں فریق لڑائی کے خاتمے کے خواہاں تھے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں اس بات کا یقین کیوں ہے کہ تنازع ختم ہو چکا ہے؟ تو ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ میں نے دونوں سے بات کی ہے اور وہ دونوں تھک چکے ہیں، نڈھال ہو چکے ہیں۔دونوں نے بہت سخت، بہت شدت سے، اور بہت پرتشدد طریقے سے جنگ کی، اور اب دونوں مطمئن ہیں کہ گھر جائیں اور پیچھے ہٹ جائیں۔ امریکا آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ مذاکرات کرے گا، اور تہران کے جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدہ زیرِ غور ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بہت اچھے ہیں۔میں نے پاکستان اور بھارت سے کہا تجارت کرو، پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت بہت بہادر اور قابل تعریف ہے، جنہوں نے جنگ بندی کے لیے فوری رضامندی ظاہر کی۔امریکی صدر نے نیٹو سمٹ کے عالمی فورم پر بھی پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا ایران سے براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے، دنیا میں جو بات چیت کرنا چاہتا ہے، امریکا اس سے بات چیت کے لیے تیار ہے، انہوں نے آئندہ ہفتے ایران سے بات چیت کا اشارہ بھی دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا انہیں یقین ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے بڑی پیش رفت ہو رہی ہے اور میرا ماننا ہے کہ یہ ہماری جانب سے کیے گئے حملے کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ ایران پر حملہ غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی میں مددگار ثابت ہوگا۔ایران اسرائیل جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد ہورہا ہے، جنگ بندی کی تھوڑی بہت خلاف ورزی ہوئی، ہمیں تاریخی کامیابی ملی۔ فردو جوہری مرکز پر اب تباہی کے سوا کچھ نہیں، ہم نے تقریبا تیس منزل نیچے بنائی گئی تنصیبات تباہ کیں، ایران طویل عرصے تک ایٹمی مواد نہیں بنا سکے گا، ایران کو کسی صورت یورینیم افزودگی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ایران یورینیم کی افزودگی شروع کرے گا تو دوبارہ حملہ کریں گے۔ اسرائیل کے لیے پچھلے کچھ دن بہت سخت تھے، ایرانی میزائلوں سے اسرائیل کی کئی عمارتیں تباہ ہوئیں۔ جنگ بندی ایران کے لیے بھی فتح ہے، ان کا ملک بچ گیا، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، ہیروشیما اور ناگاساکی کی مثال نہیں دینا چاہتا، ہیروشیما، ناگاساکی پر بم گرانے کے بعد جنگ رکی تھی، ہمارے بم گرانے کے بعد ایران اسرائیل جنگ رکی۔ ہم بم نہ گراتے تو ایران اسرائیل جنگ ابھی جاری ہوتی، ایران کو پتا تھا کہ ہم حملہ کرنے والے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا ایران یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے، تو انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اس وقت وہ سب سے آخری کام یہی چاہیں گے، وہ ابھی خود کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اتنا سب کچھ ہونے کے بعد وہ کہیں، چلو اب بم بناتے ہیں، یہ ممکن نہیں، وہ نہ بم بنانے جا رہے ہیں اور نہ ہی افزودگی کریں گے۔ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ سب کے لیے، حتی کہ ایران کے لیے بھی ایک زبردست کامیابی تھا۔ان کے پاس ایک ملک ہے، ان کے پاس تیل ہے، وہ بہت ذہین لوگ ہیں، اور وہ دوبارہ اٹھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ امریکا کا ایران کے ساتھ کسی حد تک تعلق قائم ہو جائے گا۔قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا تھا کہ امریکا اور ایران کے درمیان بات چیت حوصلہ افزا ہے اور واشنگٹن ایک طویل المدتی امن معاہدے کے لیے پرامید ہے۔ ہم ایک دوسرے سے نہ صرف براہِ راست بلکہ ثالثوں کے ذریعے بھی بات کر رہے ہیں۔ ہم پرامید ہیں کہ ہم ایک ایسا طویل المدتی امن معاہدہ حاصل کر سکتے ہیں جو ایران کو دوبارہ کھڑا کرے گا۔اس منظرنامے میں ایران کی پارلیمنٹ نے جوہری تنصیبات کی سلامتی کی ضمانت ملنے تک اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی منظوری دی ہے۔بل پر عمل درآمد کے لیے اب اسے ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی منظوری درکار ہوگی۔ایرانی پارلیمنٹ کے221 ارکان نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا ہے ، بل کے خلاف کوئی ووٹ نہیں آیا جبکہ صرف ایک رکن نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔اس بل کے تحت اس وقت تک آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک ان تنصیبات کی سیکیورٹی کی ضمانت فراہم نہ کی جائے۔ایرانی پارلیمنٹ نے ڈرونز کے استعمال پر مزید سخت پابندیوں سے متعلق ایک الگ قانون سازی کا جائزہ لینا بھی شروع کر دیا ہے۔اس اقدام کا پس منظر ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ فضائی جنگ ہے جس کے دوران اسرائیل نے دعوی کیا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا چاہتا ہے۔پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کے مطابق ایران اپنے سویلین نیوکلیئر پروگرام میں تیزی لائے گا۔تہران نے ایک بار پھر جوہری ہتھیاروں کے حصول کی خواہش کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں ماہ آئی اے ای اے کی ایران کو جوہری عدم پھیلائو کے معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دینے سے متعلق قرارداد نے اسرائیل کو حملوں کا جواز فراہم کیا۔ آئی اے ای اے نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرنے کی زحمت بھی نہیں کی اور اپنی بین الاقوامی ساکھ کو فروخت پر لگا دیا ہے۔ جب تک کہ جوہری تنصیبات کی سلامتی یقینی نہ بنا دی جائے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اقوام متحدہ کے نگران ادارے کے ساتھ اپنا تعاون معطل کر دے گی اور ملک کے پرامن نیوکلیئر پروگرام کو تیز رفتاری سے آگے بڑھایا جائے گا۔ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے بل کے عمومی خدوخال کی منظوری دی تھی، کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے کہا تھا کہ یہ بل آئی اے ای اے کے نگرانی کی کیمروں کی تنصیب، معائنوں اور رپورٹس کی فراہمی جیسے اقدامات کو معطل کرے گا۔اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں اور امریکی بمباری کے بعد ایران میں حکومت پر دبائو بڑھ رہا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلائو کے معاہدے میں کیے گئے وعدوں کو محدود کرے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی ناجائز جارحانہ جنگ میں شریک بن گئی ہے۔حالانکہ گروسی نے کہا تھا کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی کوئی منظم کوشش کا ثبوت نہیں ملا۔اسمعیل بقائی کا کہنا تھا اب بہت دیر ہو چکی ہے، آئی اے ای اے کی وہ قرارداد جس میں ایران کو جوہری عدم پھیلائو کے معاہدے این پی ٹی کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ پر امن ایٹمی توانائی کا حصول ایران کا حق ہے اور امریکہ حملے کے باوجود ایران کے ایٹمی پروگرام کو نقصان نہیں پہنچا سکے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر علی شمخانی کا کہنا ہے کہ امریکی فضائی حملے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو متاثر نہیں کرسکتے، ایران کا افزودہ یورینیم محفوظ ہے۔ایران کے پاس نہ صرف مکمل صلاحیت موجود ہے بلکہ جوابی کارروائی کے لیے سیاسی عزم بھی برقرار ہے۔ایران کی جوہری صلاحیت کو ختم کرنا ممکن نہیں، ہمارے پاس اس میدان میں مہارت، مواد اور ارادہ تینوں موجود ہیں۔ امریکا کی جانب سے اہم جوہری تنصیبات پر حملوں کے باوجود ایران کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ محفوظ ہے۔ اگرچہ جوہری تنصیبات تباہ بھی کر دی جائیں، کھیل ختم نہیں ہوتا، افزودہ مواد، مقامی علم اور سیاسی عزم برقرار ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں