معدنیات کے شعبے میں حوصلہ افزاء معاہدے

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا سے بلوچستان اور گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جبکہ سندھ اور پنجاب کی سرزمین بھی قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ آزاد کشمیر میں بھی قدرت کے بے پناہ خرانے مدفن ہیں۔ ملک میں معدنی ذخائر کی مالیت کھربوں ڈالر ہیں اور ان معدنی ذخائر سے مستفید ہو کر پاکستان آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ سکتا ہے۔ یقین دلاتے ہیں بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر سہولت دیں گے۔انہوں نے کہا ہم ملکر پاکستان کو دنیا کا عظیم ملک بنائیں گے، فورم معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنے گا اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے میں پیش رفت حوصلہ افزا ہے، بلوچستان میں کان کنی سے روزگار کے مواقع پیدا اور سماجی و معاشی ترقی ہوگی۔ معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری سب کے لیے سودمند ہے۔ قدرت نے پاکستان کو قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے۔ پاکستان میں دنیا کے سب سے بڑے کوئلے کے ذخائر موجود ہیں اور سندھ حکومت کوئلے کے ذخائر سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے بھرپور کام کر رہی ہے۔ درآمدی کوئلے کے بجائے مقامی پر انحصار کرکے قیمتی زرمبادلہ کی بچت کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم ملکر پاکستان کو دنیا کا عظیم ملک بنائیں گے، طے پانے والی مفاہمتی یادداشتوں کو معاہدوں میں تبدیل کریں گے۔ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں معدنی وسائل کی تلاش کیلئے پاکستانی کمپنیوں کے چین ، برطانیہ،آئرلینڈ ، جنوبی افریقا، روس اور دیگر ملکوں کے کمپنیوں کے ساتھ سمجھوتوں پر دستخط ہوئے۔ پاکستان منرل سیکیورٹی پارٹنر شپ کے قیام کیلئے پاکستان ایم ایس پی اور بیرک گولڈ کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔جیولوجیکل سروے آف پاکستان اور چین کی جیولوجیکل سروے کے درمیان گلگت بلتستان میں لیتھیم اور دیگر معدنیات کی تلاش کیلئے ایم اویو کا تبادلہ ہوا۔اس موقع پر جیولوجیکل سروے آف پاکستان اور برطانیہ کی بین الاقوامی جیو سائنس سروسز لمیٹڈ کے درمیان جیولوجیکل میپنگ کیلئے تکنیکی تعاون کیلئے مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا، جیولوجیکل سروے آف پاکستان اور آئرلینڈ کی ہولمزکروفٹ پراسپیکٹنگ کے درمیان تعاون کی مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔جیو سائنٹفک ریسریچ کیلئے جی ایس پی اور روس کی جے ایس سی روز جیو کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔جیو سائنس ڈیٹا ڈیجیٹائزیشن کے شعبے میں جی ایس پی اور جنوبی افریقہ کی سپیشل ڈائمنشن کے درمیان شراکت داری کے فریم ورک کیلئے ایم او یو کا تبادلہ ہوا۔ماڑی منرلز اور بلوچستان حکومت کا چین کی ایم سی سی ٹانگسن ریسورسز کے درمیان منرل پارک کے قیام، پاکستان کے معدنیات کے شعبے کی ترقی کیلئے ماڑی منرلز اور گلوبل کور منرلز کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔معدنیات کی تلاش کیلئے ماڑی منرلز اور لدیہ مایئنگز کے درمیان ایم او یو کا تبادلہ کیا گیا، معدنیات کی تلاش اور پراسیسنگ کیلئے پی پی ایل اور میٹسو کے درمیان مفاہمتی یادداشت، خضدار میں بے رائٹ لیڈ اور زنک منصوبے کیلئے پی پی ایل اور حکومت بلوچستان کے درمیان معاہدہ طے پایا۔ایف ڈبلیو او، نورن مائننگ ،بی ایم آر ایل اور مقامی عمائدین کے درمیان بلوچستان میں معدنیات کی تلاش اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے شراکت داری کا معاہدہ طے پایا، ایف ڈبلیو او اور آزر گولڈ کے درمیان معدنیات کے شعبے کی ترقی کیلئے معاہدے کا تبادلہ ہوا۔اس کے علاوہ او جی ڈی سی ایل اور این آر ایل کے درمیان معدنیات کی تلاش اور پیداوار سے متعلق مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم دو ہزار پچیس کے پہلے روز معدنیات کی تلاش سے متعلق کئی ایم اویوز پر دستخط کردیے گئے۔ این آر ایل نے چاغی میں سونے اور تانبے کے ذخائر ملنے کی تصدیق کر دی۔معدنی وسائل کی تلاش اور جیو سائنٹفک ریسرچ کے لیے پاکستان اور چائنہ جیولوجیکل سروے کے درمیان معاہدہ طے پایا، اس کے ساتھ پاکستان اور روسی کمپنی، ڈجیٹلائزیشن اور جدید ٹیکنالوجی کے لیے پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان بھی معاہدہ طے پایا، پاکستان معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کے لیے خطے کا نیا تجارتی اور معاشی مرکز قرار دیا گیا ہے۔پاکستان منرلز سیکیورٹی پارٹنر شپ کے قیام کے لیے پاکستان ایم ایس پی اور بیرک گولڈ کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔ جیولوجیکل سروے آف پاکستان اور چین کی جیولوجیکل سروے کے درمیان گلگت بلتستان میں لیتھیم اور دیگر معدنیات کی تلاش کے لیے ایم او یو کا تبادلہ ہوا۔جیولوجیکل سروے آف پاکستان اور آئرلینڈ کی ہولمزکروفٹ پراسپیکٹنگ کے درمیان تعاون کی مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔ جیولوجیکل سروے آف پاکستان اور برطانیہ کی بین الاقوامی جیو سائنس سروسز لمیٹڈ کے درمیان جیولوجیکل میپنگ کے لیے تکنیکی تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔ایف ڈبلیو او، اور آزر گولڈ کے درمیان معدنیات کے شعبے کی ترقی کے لیے معاہدے کا تبادلہ ہوا۔ او جی ڈی سی ایل اور این آر ایل کے درمیان معدنیات کی تلاش اور پیداوار سے متعلق مفاہمتی یاداشت کا تبادلہ ہوا۔ جیو سائنٹفک ریسریچ کے لیے جی ایس پی اور روس کی جے ایس سی روز جیو کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔جیو سائنس ڈیٹا ڈیجٹالائزیشن کے شعبے میں جی ایس پی اور جنوبی افریقہ کی اسپیشل ڈائمنشن کے درمیان شراکت داری کے فریم ورک کے لیے ایم او یو کا تبادلہ ہوا۔ ماڑی منرلز اور بلوچستان حکومت کا چین کی ایم سی سی ٹانگسن ریسورسز کے درمیان منرلز پارک کے قیام، پاکستان کے معدنیات کے شعبے کی ترقی کے لیے ماڑی منرلز اور گلوبل کور منرلز کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔معدنیات کی تلاش کے لیے ماڑی منرلز اور لدیہ مایئنگز کے درمیان ایم اویو کا تبادلہ کیا گیا۔ معدنیات کی تلاش اور پراسیسنگ کے لیے پی پی ایل اور میٹسو کے درمیان مفاہمتی یاداشت، خضدار میں بے رائٹ لیڈ اور زنک منصوبے کے لیے پی پی ایل اور حکومت بلوچستان کے درمیان معاہدہ طے پایا۔ماڑی منرلز اور لیبیا مائننگ، پی پی ایل اورمیسٹو، پی پی ایل اورباڑی لمیٹیڈ، ایف ڈبلیو او اور آذربائیجان کی کمپنی آذرگولڈ کے درمیان بھی ایم اویو کا تبادلہ کیا گیا۔پاکستان قدرتی وسائل کے ذخائر سے خود کفیل ہے یہ اقتصادی اور صنعتی ترقی کے لیے بے پناہ صلاحیت رکھتے ہیں۔ ملک میں کوئلہ، تانبہ، سونا، لوہا، کرومائیٹ، اور قیمتی پتھروں سمیت معدنی وسائل کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو کان کنی کے شعبے کی ترقی اور قومی معیشت میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کے معدنی وسائل تقریبا چھے لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط ہیںاورملک میں بانوے معدنیات کی نشاندہی ہو چکی ہے، جن میں سے باون تجارتی پیمانے پر نکالی جا سکتی ہیں، اور سالانہ اندازا 68.52 ملین میٹرک ٹن معدنیات حاصل کی جارہی ہیں۔اس وقت پاکستان کے قابل ذکر معدنی ذخائر میںدنیا کے دوسرے بڑے نمک کے ذخائر، پانچویں بڑے تانبا اور سونے کے ذخائر، اور نمایاں کوئلے کے ذخائر شامل ہیں۔ مزید برآں، باکسائٹ، جپسم، اور قیمتی پتھروں جیسے یاقوت، پکھراج، اور زمرد کے وافر ذخائر موجود ہیں، جو برآمدات کے لحاظ سے نمایاں صلاحیت رکھتے ہیں۔ عالمی سطح پر معدنی وسائل اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چین، اٹلی، ترکی، اسپین، اور برازیل سمیت کئی ترقی یافتہ ممالک نے اپنے معدنی وسائل کو مثر طریقے سے استعمال کرکے صنعتی ترقی، روزگار میں اضافے، اور فی کس آمدنی میں بہتری حاصل کی ہے۔بہت سے ممالک خام معدنیات درآمد کرکے انہیں بہتر بنا کر اعلی قیمتی مصنوعات کے طور پر برآمد کرتے ہیں۔ پاکستان بھی اس ماڈل کو اپناتے ہوئے معدنی پراسیسنگ اور ریفائننگ انڈسٹریز قائم کر سکتا ہے، جس سے زیادہ مالیت کی برآمدات ممکن ہوں گی اور خام مال کی درآمد پر انحصار کم ہو جائے گا۔اس وقت پاکستان کا معدنی شعبہ بڑھتی ہوئی غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے، اور عالمی کمپنیاں ملک کے غیر استعمال شدہ معدنی ذخائر میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک کاپر اور گولڈ پر وجیکٹ دنیا کا سب سے بڑا غیر دریافت شدہ تانبے کا ذخیرہ ہے اور پاکستان کی کان کنی کے شعبہ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔ اس منصوبے کو کینیڈا کی کمپنی بیرک نے دوبارہ فعال کیا ہے جوکہ اس منصوبے میں پچاس فیصد کا مالک ہے۔ ریکوڈک پروجیکٹ کی کامیابی سے 2028 تک تانبے اور سونے کی پیداوار شروع ہو جائے گی، جس میں ابتدائی طور پر ساڑھے پانچ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ بین الحکومتی معاہدے کے تحت، وفاقی کابینہ نے ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کو پندرہ فیصد حصص فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ معاہدہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان کا معدنی شعبہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم مرکز بن رہا ہے۔ سعودی عرب کی مائننگ کمپنی، منارہ منرلز، اس منصوبے میں پندرہ فیصد حصص حاصل کرے گی، جس کے لیے ممکنہ طور پر ایک بلین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی معدنی صنعت کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے نہایت اہم ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں