صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نیتن یاہو کی میزبانی، غزہ میں تباہ کن جنگ کے خاتمے اور معاہدے پر زور

واشنگٹن (آئی این پی )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن ر بنیامین نیتن یاہو پر زور بھی دیا کہ وہ غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کو ختم کریں جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کیلئے نامزد کردیا اور کہا ہے کہ مشرق وسطی میں امن ممکن ہے مگر آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل کو تباہ کرنے کا پلیٹ فارم ہوگی۔ غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کی اور انکے اعزاز میں وائٹ ہاﺅس میں عشائیہ دیا ۔ان نہوں نے بنیامین نیتن یاہو پر زور بھی دیا کہ وہ غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کو ختم کریں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ اسرائیلی وزیراعظم کا تیسرا دورہ ہے ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عشائیے کے آغاز میں صحافیوں کو اس سوال کے جواب میں کہ امن معاہدے میں رکاوٹ کیا ہے، کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی رکاوٹ ہے۔ میرا خیال ہے کہ سب کچھ بہت اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اسرائیلی رہنما کے سامنے ایک لمبی میز کے دوسری جانب بیٹھے ہوئے ٹرمپ نے یہ بھی اعتماد ظاہر کیا کہ حماس غزہ میں جاری تنازع ختم کرنے لیے تیار ہے جو اب 22ویں مہینے میں داخل ہو چکا ہے۔وہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں اور وہ جنگ بندی چاہتے ہیں۔ فلسطینی شہریوں کی دوسرے ممالک منتقلی کے سوال پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو پڑوسی ممالک سے بہت اچھا تعاون حاصل ہے، اسرائیل کے ساتھ مل کرکئی کامیابیاں حاصل کیں جو مستقبل میں اور زیادہ کامیابیوں میں بدلیں گی ۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاﺅ س میں صحافیوں سے یہ اس وقت کہا جب ان سے سوال ہوا کہ آیا اسرائیلی فوجیوں کی جھڑپیں مذاکرات متاثر کر سکتی ہیں۔یہ ملاقات واشنگٹن میں اس وقت ہوئی جب اسرائیل اور حماس قطر میں جنگ بندی کے ایک مشکل مگر اہم معاہدے کے لیے دوسرے روز کے بالواسطہ مذاکرات میں مصروف تھے۔ صحافیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ سے دو ریاستی حل سے متعلق سوال کیا تو ٹرمپ نے سوال اسرائیلی وزیراعظم کی جانب موڑ دیا اور کہا کہ دو ریاستی حل کے سوال کا جواب دینے والا سب سے بہتر آدمی میرے سامنے موجود ہے۔اس موقع پر صحافی کو جواب دیتے ہوئے نیتن یاہو نے فلسطینیوں کے ساتھ امن کے معاملے پر محتاط رویہ اختیار کیا اور ایک مکمل فلسطینی ریاست کے قیام کو یہ کہتے ہوئے مسترد کیا کہ اسرائیل غزہ کی پر پٹی پر ہمیشہ سکیورٹی کنٹرول رکھے گا۔نیتن یاہو نے کہا کہ اب لوگ کہیں گے کہ یہ مکمل ریاست نہیں ہے۔ یہ ریاست ہی نہیں ہے۔ ہمیں پرواہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل کو تباہ کرنے کا پلیٹ فارم ہوگی۔ اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو خود پر حکومت کرنے کے تمام اختیارات حاصل ہونے چاہئیں لیکن کوئی بھی ایسی طاقت نہ ہو جو ہمارے لیے خطرہ ہو۔ اسرائیلی وزیراعظم نے حماس سے جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار یہ بھی کہا کہ جو فلسطینی غزہ میں رہنا چاہتے ہیں وہ قیام کرسکتے ہیں۔ مجموعی طور پر سکیورٹی اسرائیل کے پاس رہنی چاہیے اور اسرائیل کو اس کی پرواہ نہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ فلسطینی ریاست ہے یا نہیں۔نیتن یاہو نے کہا کہ وہ نہ صرف تمام اسرائیلیوں بلکہ یہودیوں کی جانب سے صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کرتے ہیں کہ انہوں نے عظیم مواقع فراہم کیے ہیں۔ ان میں ابراہام معاہدہ بھی ہے۔ وہ ایک کے بعد دوسرے ملک اور خطے میں امن قائم کر رہے ہیں۔ صدرٹرمپ نوبیل امن انعام کے بہت زیادہ حقدار ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے جو کہ امریکی صدر کا ایک دیرینہ خواب ہے۔ اس موقع پر انہوں نے نوبیل امن کمیٹی کو بھیجا گیا ایک خط بھی انہیں پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت دنیا میں ایک کے بعد ایک ملک اور خطے میں ا من کے لئے کام کررہے ہیں ۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ان کے لیے خط نوبیل کمیٹی کو ارسال کردیا ہے تاہم یہ بات بہت پرمعنی ہے کہ ایسا خط اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے دیا گیا ہے۔ گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے ایک بار پھر دعوی کیا کہ امریکا نے ایران کی 3 نیوکلیئر تنصیبات کو تباہ کیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب ایران پر حملے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے اور ایران بھی اب اس مقام پر نہیں جہاں وہ دو ہفتے پہلے تھا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران پر سے پابندیاں اٹھاکر انہیں موقع دینا چاہتے ہیں، ان کے پاس تیل کی طاقت ہے، وہ عظیم لوگ ہیں۔اسرائیل ایران جنگ سے متعلق سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ جنگ ختم ہوچکی۔ ایران ملاقات کرنا چاہتا ہے وہ امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ بھی امن کے خواہاں ہیں۔تاہم یہ بھی کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو ہم تیار ہیں اور اس کی قابلیت بھی رکھتے ہیں۔ ایران کے ساتھ مذاکرات کا شیڈول بنایا ہے، درست وقت پر ایران سے پابندیاں ہٹائیں گے ۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے بھارت اور پاکستان، سربیا اور کوسوو، روانڈا اور کانگو سمیت دیگر کے ساتھ اقدامات کیے جوایک دوسرے سے لڑ رہے تھے اوران میں بڑی جنگ بھارت اور پاکستان کے درمیان تھی۔ہم نے یہ جنگ تجارت کی بنیاد پر رکوائی۔ ہم بھارت سے ڈیل کررہے ہیں اور پاکستان سے بھی۔ ہم نے انہیں کہا تھا کہ اگر جنگ کی تو تجارت نہیں کریں گے۔یہ ممالک ممکنہ طورپر ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھے۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ یوکرین روس جنگ ختم کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ جنگیں رکیں۔تاہم وہ روس کے صدر پیوٹن سے خوش نہیں کیونکہ انہوں نے یوکرین سے جنگ ختم نہیں کی۔۔امریکی صدر نے یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجنے کا بھی اعلان کیا اور بتایا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے قریب ہیں، ہم نے دنیا میں کئی جنگوں کو روکا، پاک بھارت جنگ کو تجارت سے روکا۔ دوسری جانب ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات کے دوران وائٹ ہاﺅ س کے قریب فلسطین نواز متعدد مظاہرین جمع ہوئے جو اسرائیلی وزیراعظم پر نسل کشی کے الزامات لگا رہے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں