عالمی فوجداری عدالت (ICC) کے ججوں نے امیرِ طالبان ہبتہ اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ان طالبان رہنماؤں پر خواتین کے خلاف امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کے الزامات پر وارنٹ جاری کیے۔عالمی عدالت کے ججوں نے طالبان رہنماؤں پر عائد ان سنگین الزامات کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔عالمی عدالت کے جج نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ طالبان نے تقریباً سب پر ہی کچھ نہ کچھ پابندیاں عائد کی ہیں لیکن بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کو جنس کی بنیاد پر بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کیا۔عالمی عدالت کے مطابق طالبان رہنماؤں نے یہ جرائم 15 اگست 2021 سے 20 جنوری 2025 تک کے دوران مسلسل جاری رکھے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران خواتین کو تعلیم، ذاتی زندگی، خاندان، نقل و حرکت، اظہار رائے، سوچ، مذہب اور ضمیر کی آزادیوں سے محروم کیا گیا۔علاوہ ازیں، ان افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا جن کی جنس یا جنسی شناخت طالبان کی پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔یاد رہے کہ ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت (ICC) دنیا بھر میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی سماعت کرتی ہے۔تاہم اس کے پاس کسی کی گرفتاری کا اختیار نہیں۔ اس لیے عدالت کو اپنے رکن ممالک پر انحصار کرنا پڑتا ہے کہ وہ ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت کے حوالے کریں لیکن ماضی میں اکثر ایسا نہ ہوسکا۔واضح رہے کہ جس کسی کے خلاف عالمی فوجداری نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہو وہ کسی رکن ملک کا سفر نہیں کرسکتا کیونکہ وہاں اس کی گرفتاری کا خطرہ ہوتا ہے۔
عالمی فوجداری عدالت نے امیرِ طالبان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
