حالیہ واقعہ خالصتاً زمینی تنازع، مذہبی رنگ نہ دیا جائے، عمائدین چھمو گڑھ

گلگت(سٹاف رپورٹر)عمائدین چھموگڑھ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے جلال آباد اور چھموگڑھ کے مابین پیدا ہونے والے معاملے کو بعض عناصر نے ملسکی رنگ دیکر گلگت بلتستان کی پرامن فضا کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے اہلیان چھمو گڑھ، گلگت بلتستان بھر کی اہل تشیع برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ حالیہ واقعے کو مذہبی رنگ نہ دیا جائے یہ ایک خالصتا زمینی تنازع ہے جسے چند شر پسند عناصر امام حسین علیہ السلام کی عزاداری سے جوڑ کر علاقے میں فرقہ واریت کو ہوا دینا چاہتے ہیں جو کہ خطے کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ ہم حکومت گلگت بلتستان اور JIT سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ جب تک چھپے داس / مقپون داس کے متعلق عدالتی فیصلے سامنے نہیں آ جاتے وہاں کسی بھی قسم کی سرگرمی کو روکا جائے تاکہ امن و امان کی فضا بحال رہے انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم پر خود کو امن پسند گردانے والے چند کردار بھی چھموگڑھ واقعہ کو مسلکی رنگ دے رہے ہیں اور علاقے کے حالات کا رخ موڑنے کی کوشش کررہے ہیں ان افراد کی گزشتہ روز کی جانے والی پریس کانفرنس کی وجہ سے آج شاہراہ قراقرم پھر ٹریفک کیلئے بند ہوئی ہے اس لئے ہماری گزارش ہے اہلسنت اور انجمن امامیہ خاص طور پر راحت حسین الحسینی خود امن کی خاطر سامنے آئیں اور چھمو اور جلال آباد کے مابین مصالحت کیلئے کردار ادا کریں عمائدین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ پریس کانفرنس اہلیانِ چھموگڑھ کی جانب سے اس ناگزیر صورتحال میں کی جا رہی ہے کہ حالیہ ناخوشگوار واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بعض شرپسند عناصر نے شرانگیز اور بے بنیاد پروپیگنڈے کے ذریعے جھوٹ کا طوفان برپا کیا، مذہبی منافرت کو ہوا دینے کی کوشش کی اور علاقے کے پرامن ماحول کو سبوتاژ کرنے کی ناکام سعی کی۔ اس پس منظر میں یہ وضاحت کرنا ضروری ہو گیا ہے کہ حقائق عوام کے سامنے پیش کیے جائیں ۔ ہم اہلیانِ چھمو گڑھ، گلگت بلتستان بھر کی اہل تشیع برادری سے درد مندانہ اپیل کرتے ہیں کہ حالیہ واقعے کو مذہبی رنگ نہ دیا جائے۔ یہ ایک خالصتا زمینی تنازع ہے جسے چند شرپسند عناصر امام حسین علیہالسلام سے جوڑ کر علاقے میں فرقہ واریت کو ہوا دینا چاہتے ہیں، جو کہ خطے کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ہم محترم سید سید آغا راحت الحسین سے بھی مدوبادنہ گزارش کرتے ہیں کہ وہ بطور سر براہ فتوی صادر فرمائیں کہ متنازع اراضی پر کسی قسم کی مذہبی سرگرمی کی شرعاً اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ تاکہ شرپسند عناصر کی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔آخر میں ہم حکومت گلگت بلتستان اور JIT سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ جب تک چھپر داس / مقمون داس کے متعلق عدالتی فیصلے سامنے نہیں آ جاتے، وہاں کسی بھی قسم کی سرگرمی کو روکا جائے تاکہ امن و امان کی فضا بحال رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں