غزہ پر اسرائیل کے حملے جاری، امداد کے منتظر 10 افراد سمیت مزید 54 فلسطینی شہید

غزہ ،تل ابیب،ریاض (آئی این پی )غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مزید 54 فلسطینی شہید ہوگئے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر مسلسل حملوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں امداد کے منتظر 10 افراد سمیت مزید 54 فلسطینی شہید ہوئے۔یہ ہلاکتیں غزہ اور رفح کے قریب ایک امدادی مقام پر ہونے والے اسرائیلی حملوں میں ہوئیں۔وزارتِ صحت نے بتایا کہ اسرائیل کے جبری قحط کے باعث غذائی قلت سے اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ بھوک کی شدت سے مزید 4 فلسطینی انتقال کرگئے۔جس کے بعد غزہ میں غذائی قلت سے اموات کی تعداد 239 تک پہنچ گئی جس میں 106 بچے بھی شامل ہیں۔دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق اور یہودی آبادکاری میں توسیع کے اسرائیلی منصوبے کے خلاف حماس نے جمعہ کو یوم غضب منایا۔ ادھر اسرائیل کے مزید 3 ہزار رہائشی یونٹ کی تعمیر کے منصوبے کی دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی ہے۔یورپی یونین، جرمنی اور ترک وزارت خارجہ نے اسرائیل کے نئی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کر دیا۔ گزشتہ روز اسرائیلی وزیر خزانہ بذلیل سموٹرچ کی جانب سے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس کو مغربی کنارے سے الگ کرنے کی منظوری دی گئی، اسرائیلی وزیر خزانہ کے مطابق اس اقدام سے فلسطینی ریاست بننے کا خیال دفن کر دیا جائے گا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس فیصلے کے بعد یورپی یونین، جرمنی اور ترکیہ سمیت کئی ممالک نے اسرائیل سے اس منصوبے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔یورپی یونین کے خارجہ پالیسی امور کے سربراہ کاجاکالاس نے کہا کہ اسرائیلی آبادکاری کا منصوبہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، نئی بستیوں کا منصوبہ 2 ریاستی حل کو مزید کمزور کرتا ہے۔دوسری جانب جرمنی نے بھی اسرائیل سے مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔جرمن وزارت خارجہ نے 3 ہزار رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کے اسرائیلی منصوبے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ کے مقبوضہ مغربی کنارے میں نئی بستیاں تعمیر کرنا بند کرے۔وزیر خارجہ اسپین نے بھی اسرائیل کے رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی منصوبہ دو ریاستی حل کو نقصان پہنچاتا ہے جو امن کا واحد راستہ ہے، اسرائیلی فیصلہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، ہم بسیتوں کی توسیع اور آبادکاروں کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ بیلجیم نے اسرائیل سے بستیاں تعمیر نہ کرنے اور بے دخلیوں کو روکنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یکطرفہ فیصلے پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید بھڑکا رہے ہیں۔یواے ای نے رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے گریٹر اسرائیل بیان سے عرب ریاستوں کی خودمختاری کو خطرہ ہے۔ ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرتا ہے، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی دیرپاامن کا واحدراستہ ہے۔ دریں اثناء سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ فلسطین کے قیام میں رکاوٹ ڈالنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کے لیے غیر قانونی تعمیرات کی مذمت کی ہے۔سعودی حکام نے کہا، فلسطینی علاقوں کواسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کا فیصلہ کئی دہائیوں سے جاری تنازعہ کے 2 ریاستی حل کو روکنے کی ایک کوشش ہے۔سعودی وزارتِ خارجہ نے بیان میں کہا کہ اسرائیلی فیصلہ اسکی غیر قانونی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو ثابت کرتا ہے۔بیان میں غزہ میں فلسطینی قوم کے خلاف جاری اسرائیلی حملوں کو فوری طور پر روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔سعودی وزارتِ خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا قانونی اور اخلاقی کردار نبھائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں