یورپی یونین کے ہائی کمشنر برائے خارجہ تعلقات و سلامتی پالیسی جوزف بوریل نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے مسائل کے حل کے لئے بین الاقوامی قانون ہی کافی نہیں ہے۔ آئینی فیصلوں کا نفاذ سیاسی کرداروں کی ذمہ داری ہے۔جوزف بوریل نے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں منعقدہ یورپی یونین وزرائے خارجہ اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں کے لئے غزہ کی تازہ صورتحال سے متعلق بیانات جاری کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تقریبا 10مہینوں سے جاری غزہ جنگ بتدریج شدت کے ساتھ جاری ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ جنگ سے نڈھال شہریوں کو دوبارہ نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ غزہ میں یتیم بچوں کی تعداد 17ہزار سے زیادہ ہے اور علاقے میں انسانی امداد کا داخلہ بہت کم ہے۔ غزہ کی آبادی کا 96فیصد غذا کی مستقل دستیابی سے محروم ہے۔ آپ اِسے جو چاہیں کہہ سکتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک ناقابل برداشت دہشت ہے۔ ہمیں خود اپنی انسانیت کے تحفظ کے لئے اس دہشت کو روکنے کے لئے ہر ممکنہ کوشش کرنی چاہیے،جوزف بوریل نے کہا کہ سیاسی کرداروں کے لئے بین الاقوامی قانونی فیصلوں کی حیثیت ایک رہبر کی ہونی چاہیے۔بین الاقوامی قانون نے سیاسی ناکامیوں کی جگہ سنبھالنا شروع کر دی ہے، بین الاقوامی قانونی ادارے خواہ کیسے ہی معتبر کیوں نہ ہوں قانون کے اطلاق کا اختیار نہیں رکھتے، وہ صرف قانون کو بیان کرتے ہیں اس کا نفاذ سیاسی کرداروں کی طرف سے کیا جانا چاہیے،اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو کے دریائے اردن کے مغربی کنارے پر تاریخی حوالے سے حقِ ملکیت کے دعوے پر بھی تنقید کرتے ہوئےجوزف بوریل نے کہا کہ اس وقت تاریخ یا پھر تاریخ کو بیان کرنے کے انداز اور بین الاقوامی قانون کے درمیان ایک جدوجہد جاری ہے۔ اس وقت ہم سب نہایت اہم لمحے سے گزر رہے ہیں کیونکہ عین ممکن ہے کہ جنگ کی جنگاریاں لبنان سے یمن تک پہنچ جائیں یا پھر غزہ میں صورتحال مزید ابتر ہو جائے ۔
غزہ جنگ ایک ناقابل برداشت دہشت ہے ، یورپی یونین
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
