ایرانی صدر، وزیرخارجہ اور ساتھیوں سمیت ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، ان کے چیف گارڈ، وزیر خارجہ، صوبے مشرقی آذربائیجان کے گورنر، آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندہ خصوصی اور ہیلی کاپٹر کے عملے کے 3 ارکان حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ایرانی وزیر داخلہ نے گزشتہ شب لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تبریز سے 100 کلومیٹر دور ایک گھنے جنگل میں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تمام لاشیں بری طرح جل گئیں۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والے ہیلی کاپٹر کے عملے کے 3 ارکان کی شناخت پائلٹ کرنل سید طاہر مصطفوی، پائلٹ کرنل محسن دریانوش اور فلائٹ ٹیکنیشن میجر بہروزش کے نام سے ہوئی۔علاوہ ازیں ہیلی کاپٹر میں صدر ابراہیم رئیسی کے محافظوں کی ٹیم کے چیف گارڈ سردار سید مہدی یوسفی بھی موجود تھے۔ہیلی کاپٹر میں صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ صوبے مشرقی آذر بائیجان کے گورنر مالک رحمتی اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ترجمان محمد علی آل ہاشم بھی سوار تھے۔ایرانی میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد جاں بحق ہوگئے۔سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حادثے پر دلی رنج کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر میں 5 روزہ قومی یوم سوگ کا اعلان کیا اور نائب صدر محمد مخبر کو 2 ماہ کے لیے عبوری صدر مقرر کردیا۔خامنہ ای کاکہناہے کہ ریاستی انتظامیہ متاثرنہیں ہوگی۔یاد رہے کہ گزشتہ شب ایرانی صدر پڑوسی ملک آذر بائیجان میں ایک مشترکہ ڈیم کے افتتاح کے بعد ایران سے واپس آ رہے تھے کہ موسم کی خرابی اور شدید فوگ کے باعث اپں کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوکر لاپتا گیا تھا۔خراب موسم کے باعث ریسکیو کاموں میں مشکلات کا سامنا ہوا اور ہیلی کاپٹر کو تلاش کرنے میں گھنٹوں لگ گئے۔ لاشوں کو تبریز کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا ۔بعدمیں ہلال احمر کا کہنا ہے کہ لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے۔ڈی این اے کی ضرورت نہیں ہے۔ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر کی ہلاکت پر امریکا، روس، چین، بھارت اور تمام ہی مسلم ممالک سمیت کئی سربراہان مملکت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے روحانی پیشوا اور عوام سے دلی دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا۔دریں اثناء ایرانی حکام کی جانب سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کی تصدیق کے بعد ملک کے نائب صدر محمد مخبراسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ ایرانی آئین کے مطابق صدر کے انتقال کے بعد 50 دن کے اندر صدارتی انتخابات کروائے جائیں گے۔ ایران کے آئین کے آرٹیکل 131 کے مطابق اگر کوئی صدر اپنے دورِ اقتدار کے دوران نا اہل قرار دے دیا جاتا ہے یا پھر انتقال کر جاتا ہے تو سپریم لیڈر کی جانب سے تمام تر صورتحال کی تصدیق ہونے کے بعد نائب صدر اقتدار سنبھالتا ہے۔ بعد ازاں نائب صدر، پارلیمنٹ کے اسپیکر اور عدلیہ کے سربراہ پر مشتمل ایک کونسل کو 50 دنوں کے اندر نئے صدر کا انتخاب کروانا ہوتا ہے۔ تاہم اب ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے کے بعد صدارت کا اہم عہدہ خالی ہوگیا ہے۔ ایرانی آئین کے مطابق اب نائب صدر محمد مخبر صدارتی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ ابراہیم رئیسی نے اقتدار سنبھالنے کے فورا بعد اگست 2021 میں محمد مخبر کو اپنا پہلا نائب صدر مقرر کیا تھا۔ ابراہیم رئیسی 2021 میں صدر منتخب ہوئے تھے اور معمول کے شیڈول کے تحت صدارتی انتخاب 2025 میں ہونا تھا۔ یاد رہے 68 سالہ محمد مخبر ابراہیم رئیسی کی طرح سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔ محمد مخبر ایرانی حکام کی اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے اکتوبر2023 میں ماسکو کا دورہ کیا تھا اور روس کی فوج کو میزائل اور مزید ڈرون فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ اس ٹیم میں ایران کے پاسداران انقلاب کے دو سینئر اہلکار اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ایک اہلکار بھی شامل تھے۔ محمد مخبر اس سے قبل سپریم لیڈر کے سرمایہ کاری فنڈ سیٹاد کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ 2013 میں امریکی محکمہ خزانہ نے سیٹاد اور اس کے زیر انتظام 37 کمپنیوں کو پابندی کی فہرست میں شامل کیا۔ادھرعلی باقری کوعبوری وزیرخارجہ مقررکردیاگیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں