پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات میں کرکٹ میچ کے دوران کھلاڑی نے اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑی کو قتل جبکہ اس کے بھائی اور ماموں کو زخمی کر دیا۔
گجرات میں 17 اگست کو یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق گجرات کے دو دیہات کی ٹیموں کے درمیان میچ جاری تھا کہ ملزم غلام غوث نے اپنی ٹیم کے کپتان طاہر سے اوور دینے کا مطالبہ کیا۔
کپتان کی جانب سے اوور نہ دینے پر دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ ملزم غوث نے پہلے کپتان طاہر کو تھپڑ مارا اور پھر یہ کہہ کر روانہ ہو گیا کہ میرا انتظار کرو۔‘
پندرہ بیس منٹ کے بعد جب غلام غوث واپس آیا تو میچ کے دوران ہی اس نے فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں کپتان کا بھائی فاخر موقع پر جان سے گیا جبکہ کپتان طاہر اور ان کے ماموں یاسر زخمی ہو گئے۔
مقتول کے والد مظہر اقبال کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے صرف فائرنگ کرکے قتل کرکے بھاگنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ وہ گرے ہوئے فاخر حسین پر فائرنگ کرتے ہوئے بھی للکار رہا تھا۔
مقتول کے والد نے الزام لگایا ہے کہ قتل کی وجہ صرف میچ کے دوران اوور نہ دینا نہیں بلکہ پندرہ بیس روز قبل ایک میچ کے دوران مقتول فاخر، زخمی طاہر اور یاسر کی ملزم غلام غوث اور اس کے ایک اور ساتھی یاسر مشتاق سے چپقلش ہوئی تھی جہاں انھوں نے دھمکی دی تھی کہ ’تم تینوں کو دیکھ لیں گے۔‘دوسری جانب پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جبکہ ملزم غلام غوث اور یاسر مشتاق فرار ہیں جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
مقتول کے ورثا نے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات سی سی ڈی کے ذریعے کروائی جائیں کیونکہ یہ معمول کا واقعہ نہیں ہے بلکہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا جرم ہے۔