مائیکرو سافٹ نے ایسا آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو اس کے مطابق ایک انسانی ڈاکٹر سے 4 گنا زیادہ بہتر ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ اے آئی ماڈل امراض کی 85.5 فیصد درستگی سے تشخیص کرکے ڈاکٹروں کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔
مائیکرو سافٹ اے آئی ڈائیگناسٹک Orchestrator نامی ماڈل ورچوئل ڈاکٹروں کے ایک پینل کو متحرک کرتا ہے۔
نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع مقالے میں بتایا کہ اس نئے ٹول نے جریدے کی 10 میں سے 8 تحقیقی رپورٹس میں امراض کی تشخیص 85.5 فیصد درستگی سے کی۔
ان تحقیقی رپورٹس میں 304 کیسز کی تشخیص کی گئی تھی اور کمپنی کے مطابق اے آئی نے سوالات پوچھے، ٹیسٹوں کی ہدایات دیں اور حقیقی کلینیکل فیصلہ سازی کے پیچیدہ عمل کو کامیابی سے مکمل کیا۔
مائیکرو سافٹ نے بتایا کہ یہ اے آئی ماڈل صحت کے شعبے کے لیے انقلابی ثابت ہوسکتا ہے اور اے آئی ٹیکنالوجی سے ڈاکٹروں کو پیچیدہ کیسز میں بہت زیادہ معاونت مل سکے گی۔
کمپنی نے تسلیم کیا کہ یہ اے آئی ٹول ابھی حقیقی دنیا میں کلینیکل ٹرائلز کے لیے تیار نہیں اور اس کی مزید آزمائش کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں جیسے گوگل کی جانب سے بھی امراض کی تشخیص کرنے والے اے آئی ماڈلز کو تیار کیا جا رہا ہے۔
اگست 2024 میں گوگل کی جانب سے Health Acoustic Representations نامی اے آئی ماڈل کے بارے میں تحقیقی مقالہ جاری کیا گیا تھا۔
کمپنی کے مطابق یہ اے آئی ماڈل کھانسی کی آواز کا تجزیہ کرکے تپ دق (ٹی بی) اور پھیپھڑوں کے دیگر امراض کی تشخیص کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اس کے لیے مشین لرننگ الگورتھمز کو استعمال کرکے کسی فرد کی کھانسی کی آواز کے مختلف پہلوؤں کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔
کھانسی کی آوازوں میں چھپے معمولی فرق کے ذریعے یہ اے آئی ماڈل مخصوص امراض کو شناخت کرتا ہے، خاص طور پر ابتدائی مراحل میں ٹی بی کی تشخیص کے لیے یہ بہت کارآمد ثابت ہوا ہے۔