زمینوں ،معدنیات اور جھیلوں پر قبضے کی کوششیں ناقابل قبول، ایم ڈبلیو ایم


 اسلام آباد(پ ر)مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صدر آغا علی رضوی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو تختہ مشق بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو قابل قبول نہیں ہے، ہماری زمینوں ، معدنیات، جنگلات ، جھیلوں ، صحت افزا مقامات اور گیسٹ ہاوسز پر قبضے کی کوششیں ہو رہی ہیں جو کہ کسی صورت قبول نہیں ہیں اگر ایسا ہوا تو پھر گلگت بلتستان کے حالات بھی کشمیر سے مختلف نہیں ہونگے، ضرورت پڑی تو گلگت بلتستان کے عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے اور کشمیریوں سے بھی زیادہ سخت احتجاج کرینگے ،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں آغا علی رضوی کا اپوزیشن لیڈر محمد کاظم میثم،ممبر جی بی کونسل احمد علی نوری، عارف حسین قنبری اور علامہ مشتاق حکیمی کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گلگت بلتستان ہو یا کشمیریہاں کے عوام 76 برس سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں،گلگت بلتستان اور کشمیر کے عوام کو انکے جائز حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے،آزاد کشمیر بھی گلگت بلتستان کی طرح رجیم چینج کے نتیجے میں مسائلستان بن چکا ہے۔تشدد کے زریعے عوامی احتجاج کو دبانے کی مذمت کرتے ہیں، کشمیری عوام سے کہیں گے نوٹیفیکشن پر نہیں عملی اقدامات پر احتجاج کو ختم کریں،حکومت میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ لوگوں کے مسائل حل کر سکے،نااہل حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آزاد جموں و کشمیر سراپا احتجاج ہے اور مردوزن سب سڑکوں پر ہیں،جس سے ہمارا دشمن بھارت خوش ہو رہا ہےاور اگر خدانخواستہ علاقہ مزید بے چینی اور انتشار کا شکار رہا تو دشمن کی سازشیں کامیاب ہو جائینگی،ہم کشمیری عوام کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی مکمل حمایت کرتے ہیںاور ریاستی اداروں اور حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور انکے مطالبات منظور کرکے انکے مسائل حل کئے جائیں،ضرورت پڑی تو گلگت بلتستان کے عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگےاوراپنی عوام کو بھی اپنے کشمیری بھائیوں کی حمایت میں سڑکوں پر لانے کی کال دیں گے اوران سے بھی زیادہ سخت احتجاج کرینگے۔اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان کاظم میثم نے کہا کہ جو ڈرٹی پریکٹس وفاق میں ہوئی اس کی ایکسٹینشن کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہوئی، غیر مقبول قیادت کو مسلط کیا گیا اور توقع کی گئی کہ عوام ان کے ساتھ کھڑے ہوں، تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں ہو ٹیبل پر آئیں اور مسئلوں کو حل کریں، ہمارے دشمن ملک نے کارگل لداخ اور مقبوضہ کشمیر میں چھبیس چیزوں پر سبسڈی دے رکھی ہے، گلگت بلتستان میں بیڈ گورنس عروج پر ہے، امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے دہشتگردوں کے ساتھ جرگہ کر رہے ہیں، خالصہ سرکار کے نام پر زمینوں پر قبضے کئے جا رہے ہیں، بے شک آپ ہمیں آئینی حصہ نا بنائیں لیکن کشمیر کے مسئلے کے حل تک ہمارے جائز حقوق دئیے جائیں، سینٹ اور پارلیمنٹ میں ہمیں نمائندگی اور این ایف سی میں گلگت بلتستان کو حصہ دیا جائے۔